5
1 اے خداوند! ہمارے ساتھ جو ہوا ہے یا د رکھ
اے خداوند! ہماری رسوا ئی کو دیکھ۔
2 ہماری زمین غیرو ں کے ہا تھو ں میں دیدی گئی۔
ہمارے گھر پردیسیوں کے ہا تھوں میں دیئے گئے۔
3 ہم یتیم ہو گئے۔ہمارا کو ئی با پ نہیں۔
ہماری ما ئیں بیوہ کی طرح ہو گئیں۔
4 ہم جو پانی پیتے ہیں اس کی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔
ایندھن کی لکڑی تک خریدنی پڑتی ہے۔
5 اپنے کندھوں پر ہمیں جو ئے کا بو جھ اٹھانا پڑتا ہے۔
ہم تھک کر چور ہو جا تے ہیں۔ہم کو آرام تک نہیں ملتا ہے۔
6 ہم نے مصر کے ساتھ ایک معا ہدہ کیا،
اسور کے ساتھ بھی ہم نے ایک معاہدہ کیا تھا تا کہ مناسب رو ٹی ملے۔
7 ہمارے باپ دادا نے تیرے خلاف گناہ کیا تھا۔ آج وہ مر چکے ہیں۔
اب ان کی ان گنا ہوں کی وجہ سے ہم مصیبت جھیل رہے ہیں۔
8 ہمارے غلام ہی حکمراں بنے ہیں۔
یہاں کو ئی ایسا شخص نہیں جو ہم کو ان سے بچا لے۔
9 بس رو ٹی پانے کے لئے ہمیں اپنی زندگی داؤ پر لگانی پڑتی ہے۔
بیابان میں ایسے لوگوں کے سبب جن کے پاس تلوار ہے ہمیں اپنی زندگی دا ؤ پر لگانی پڑتی ہے۔
10 ہماری کھال تنور کی مانند گرم ہے۔
اس بھو ک کے سبب سے جو ہم لوگوں کو لگی ہے ہمیں تیز بخار ہے۔
11 دختر صیون کے ساتھ بے حرمتی کی گئی ہے۔
یہودا ہ کے شہرو ں کی پاک دامن کنواریوں کے ساتھ بے حرمتی کی گئی ہے۔
12 ہمارے شہزادو ں کو دشمنو ں نے لٹکا دیا تھا۔
انہوں نے ہمارے بزرگو ں کا احترام نہیں کیا۔
13 ہمارے دشمنو ں نے ہمارے جوان مردو ں سے چکی پسوا ئی۔
ہمارے جوان مرد لکڑی کے بوجھ کی وجہ سے گر گئے۔
14 ہمارے بزرگ اب شہر کے پھاٹکوں پر بیٹھا نہیں کر تے
ہمارے جوان اب نغمہ پر دازی میں حصہ نہیں لیتے۔
15 ہمارے دل میں اب کو ئی خوشی نہیں ہے۔
ہمارا رقص مرے ہو ئے لوگوں کے ماتم میں بدل گیا ہے۔
16 ہمارا تاج ہمارے سر سے گر گیا ہے۔
ہماری سب باتیں بگڑ گئی ہیں، کیونکہ ہم نے گنا ہ کیا تھا۔
17 اسی لئے ہمارے دل بیمار ہو گئے ہیں،
ان ہی باتوں سے ہماری آنکھیں مدھم ہو گئی ہیں۔
18 کو ہ صیون ویران ہو گیا ہے۔
صیون کے پہاڑ پر اب گیدڑ گھومتے ہیں۔
19 لیکن اے خداوند! تیری حکومت تو دا ئمی ہے
اور تیرا تخت پُشت درپُشت ہے۔
20 اے خداوند! تو ہم لوگوں کو ہمیشہ کیلئے کیوں بھول گیا ہے۔
ایسا لگتا ہے جیسے مدت کے لئے تو نے ہمیں اکیلا چھوڑدیا ہے۔
21 اے خداوند! ہم کو اپنی جانب مو ڑ لے ہم خوشی سے تیرے پاس لوٹ آئیں گے۔
ہمارے دن پھیر دے جیسے وہ پہلے تھے۔
22 کیا تو نے ہمیں پو ری طرح بھلا دیا ہے؟
تو ہم سے بہت نارا ض رہا ہے۔