25
خداوند کا کلام مجھے ملا۔اس نے کہا، “اے ابن آدم! بنی عمّون پر توجہ دو، اور میرے لئے ان کے خلاف کچھ کہو۔ بنی عمّون سے کہو: ' میرا مالک خداوند کا کلام سنو۔ میرا مالک خداوند کہتا ہے: تم اس وقت خوش تھے جب میری مقدس جگہ کی بے حرمتی ہو ئی تھی۔ تم لوگ تب اسرائیل ملک کے خلاف تھے جب یہ تبا ہ ہوا تھا۔ تم یہودا ہ کے گھرانے کے خلاف تھے جب وہ لوگ اسیر کر کے لے جا ئے گئے تھے۔ اس لئے میں تمہیں مشرق کے لوگوں کے حوا لے کروں گا۔ وہ تمہا ری زمین لیں گے۔ ان کی فو جیں تمہا رے ملک میں ڈیرا ڈا لیں گے۔ وہ تمہا رے بیچ رہیں گے۔ وہ تمہا رے پھل کھا ئیں گے اورتمہا را دودھ پئیں گے۔
“تب ربّہ شہر کو اونٹوں کی چراگاہ اور عمون ملک کو بھیڑ سالہ بنا دونگا۔ تب تم سمجھو گے کہ میں خداوند ہوں۔ خداوند یہ با تیں کہتا ہے: تم شادماں تھے کیونکہ یروشلم فنا ہو گیا تھا۔ تم نے تالیاں بجا ئی اور ناچ کئے تم اسرائیل کے ملک پر ہنسے۔ اس لئے میں تمہیں سزادوں گا۔ تم ان قیمتی چیزوں کی طرح ہو گے جنہیں سپا ہی جنگ میں لوٹ لیتے ہیں۔ تم اپنی وراثت کھو دو گے۔ تم اور زیادہ دن تک رہنے وا لی قوم نہیں رہو گے۔ میں تمہا رے ملک کو نیست و نابود کردو ں گا تب تم جانو گے کہ میں خداوند ہوں۔ ”
میرا مالک خداوند یہ کہتا ہے، “موآب اور شعیر (ادوم ) کہتے ہیں، ’ بنی یہودا ہ تمام قوموں کی مانند ہیں۔‘ میں مو آب کے شانہ پر حملہ کروں گا، میں ان کے ان شہرو ں کو لونگا جو اس کی سرحد پر شہر کی شو کت بیت یسیموت، بعل معون اور قرینا ئم ہیں۔ 10 تب میں ان شہروں کو مشرق کے لوگوں کو دونگا وہ تمہا را ملک لیں گے اور میں مشرق کے لوگوں کو عمون کو نیست ونابود کرنے دو ں گا۔تب ہر ایک شخص بھول جا ئے گا کہ بنی عمون ایک قو م تھی۔ 11 اس طرح میں مو آب کو سزا دو نگا۔تب وہ جا نیں گے کہ میں خداوند ہو ں۔ ”
12 خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے، “بنی ادوم بنی یہودا ہ کے خلاف اٹھ کھڑے ہو ئے اور اس سے بدلہ لینا چا ہا۔ بنی ادوم قصوروار ہیں۔” 13 اس لئے خداوند میرا مالک کہتا ہے: “میں ادوم کو سزا دو ں گا۔میں بنی ادوم اور اس کے جانوروں کو برباد کردوں گا۔میں ادوم کے پو رے ملک کو تیمان سے ددان تک برباد کردوں گا۔ادوم جنگ میں مارے جا ئیں گے۔ 14 میں اپنے بنی اسرائیلیوں کا استعمال کروں گا وہ بھی ادوم کے خلاف ہونگے۔اس طرح بنی اسرائیل میرے غضب اور میرے قہر کو ادوم کے خلاف ظا ہر کریں گے۔تب ادوم کے لوگ سمجھیں گے کہ میں نے ان کو سزا دی۔” خداوند میرے مالک نے یہ باتیں کہیں۔
15 خداوند میرے مالک نے یہ کہا، “فلسطینیوں نے بھی بدلہ لینے کی کو شش کی۔ وہ بہت ظالم تھے۔انہوں نے اپنے غصّے کو اپنے اندر بہت وقت تک جلتے رکھا۔ 16 اس لئے خداوند میرے مالک نے کہا، “میں فلسطینیوں کو سزا دوں گا۔ ہاں میں کریت سے ان لوگو ں کو فنا کرونگا۔ میں ساحل سمندر پر رہنے وا لے ان لوگو ں کو پو ری طرح نیست ونابود کروں گا۔ 17 میں ان لوگوں کو سزا دوں گا،میں ان سے بدلہ لو ں گا۔میں اپنے قہر کے تحت انہیں ایک سبق سکھا ؤں گا۔ تب وہ جا نیں گے کہ میں خداوند ہو ں!”
23:4+اس23:4کے معنی ہیں “خیمہ ” شاید یہ حوا لہ ا س مقدس خیمہ کے بارے میں ہے جہاں بنی اسرائیل خدا کی عبادت کو جا تے ہیں۔23:4+اس23:4کے معنی ہیں: میرا خیمہ اس کے ملک میں ہے۔