31
1 جلاوطنی کے گیارہویں برس کے تیسرے مہینے (جون ) کی پہلی تاریخ کو خدا وند کا کلام مجھے ملا۔ اس نے کہا،
2 “اے ابن آدم! شاہ مصر، فرعون اور اسکے لوگوں سے یہ کہو:
“تمہاری بزرگی میں
کون تمہاری مانند ہے۔
3 اسور لبنان میں دلکش شاخوں والا دیودار کا درخت تھا۔
یہ بہت لمبا اور اوپر چوٹی میں گھنی شاخیں تھیں
جو کہ جنگل کو سایہ دیتا تھا۔
4 پانی درخت کو بڑھا تا ہے۔
گہری ندی اسے اونچا بڑھا تی ہے۔
ندی اس جگہ کے چاروں طرف سے بہتی تھی
جہاں پر درخت تھا۔
یہ دوسرے درختوں کی طرف دھارا کو بھیجا۔
5 اس لئے کھیت کے سبھی درختوں سے وہ درخت بلند تھا،
اور اس نے کئی ڈالیاں پھیلا رکھی تھیں۔
وہاں کافی پانی تھا۔
اس لئے درخت کی شاخیں باہر پھیلی تھیں۔
6 اس درخت کی شاخوں میں آسمان کے سبھی پرندوں نے گھونسلے بنائے تھے۔
اس درخت کی شاخوں کے نیچے سبھی جانور اپنے بچوں کو جنم دیتے تھے۔
سبھی بڑی قومیں
اس درخت کے سایہ میں رہتی تھیں۔
7 اس لئے درخت اپنی بر تری اور اپنی لمبی شاخوں کی وجہ سے خوبصورت تھا
کیوں کہ اس کی جڑیں گہرے پانی تک پہنچتی تھیں۔
8 خدا کے باغ کے دیودار کا درخت بھی اتنا بڑا نہیں تھا
جتنا کہ یہ درخت تھا۔
سرو کے درخت بھی اتنی زیادہ ڈالیاں نہیں رکھتے
اور نہ ہی چنار کے درخت میں اس درخت جیسی ڈالیاں تھی۔
خدا کے باغ کا کوئی بھی درخت اتنا خوبصورت نہیں تھا
جتنا یہ درخت تھا۔”
9 میں نے کئی ڈالیاں سمیت اس درخت کو خوبصورت بنا یا
اور خدا کے باغ کے سبھی درخت اس سے رشک کرتے تھے
10 اس لئے خدا وند میرا مالک کہتا ہے: “درخت بلند ہو گیا ہے۔ اس نے اپنی چوٹی کو بادلوں میں پہنچا دیا ہے۔ درخت متکبر ہو گیا کیوں کہ یہ قد آور ہے۔
11 اس لئے میں نے ایک طاقتور بادشاہ کو اس درخت کو لینے دیا۔ اس حکمراں نے درخت کو اس برے اعمال کے سبب سزا دی۔ میں نے اس درخت کو اپنے باغ سے باہر کیا۔
12 “اجنبی جو دنیا کی سب سے خطرناک قوم ہیں اس درخت کو کاٹ ڈالا اور اسکی شاخوں کو پہاڑوں پر ساری وادی میں بکھیر دیئے۔ اس روئے زمین میں بہنے والی ندیوں میں اس کی شاخیں بہہ گئیں۔ درخت کے نیچے اب کوئی سایہ نہیں تھا۔ اس لئے سبھی لوگوں نے اس درخت کو چھوڑ دیا۔
13 اب اس گرے درخت پر پرندے رہتے ہیں اور اسکی ٹوٹی شاخوں پر جنگلی جانور چلتے ہیں۔
14 “اب اس پانی کا کوئی بھی درخت متکبر نہیں ہوگا۔ وہ بادلوں تک پہنچنا نہیں چاہیں گے۔ کوئی بھی طاقتور درخت جو اس پانی کو پیتا ہے قد آور ہونے کی شیخی نہیں بگھا رے گا کیوں کہ ان سبھی کی موت یقینی ہو چکی ہے۔ وہ سبھی موت کے مقام پاتال میں چلے جائیں گے۔ وہ ان دیگر انسانوں کی طرح ہونگے جو مرتے ہیں اور گڑھے میں چلے جا تے ہیں۔”
15 خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے، “اس دن جب وہ درخت اسفل کو گیا میں نے لوگوں سے ماتم کروایا۔ میں نے گہرے پانی کو، اس کے لئے غم سے چھپا دیا۔ میں نے درخت کی ندیوں کو روک دیا۔ اور درخت کے لئے پانی کا بہنا رک گیا۔ میں نے لبنان کو اس کے لئے ماتم کروایا۔ کھیت کے سبھی درخت اس بڑے درخت کے غم میں بیمار ہوگئے۔
16 میں نے درخت کو گرایا اور درخت کے گرنے کی آواز سے قو میں کانپ اٹھیں۔ میں نے درخت کو موت کے مقام اسفل پر پہنچا یا۔ یہ نیچے ان لوگوں کے ساتھ رہنے گیا جو گڑھے میں نیچے گرے ہوئے تھے۔ ماضی میں عدن کے سبھی درخت یعنی لبنان کے بہترین درخت اس پانی کو پیتے تھے۔ ان سبھی درختوں نے پاتال میں تسکین حاصل کی تھی۔
17 ہاں! وہ درخت بھی قد آور درخت کے ساتھ موت کے مقام اسفل پر گئے۔ انہوں نے ان لوگوں کا ساتھ پکڑا جو جنگ میں مارے گئے تھے۔ اس بڑے درخت نے دیگر درختوں کو طاقتور بنا یا، وہ درخت قوموں کے درمیان اس بڑے درخت کے سایہ میں رہتے تھے۔
18 “اس لئے اے مصر! عدن میں بہت سے قد آور اور طاقتور درخت ہیں۔ ان میں سے کسی درخت کے ساتھ میں تمہارا موازنہ کروں گا۔ تم عدن کے درختوں کے ساتھ پاتال کو جاؤ گے۔ موت کے مقام میں تم ان غیر ملکیوں اور جنگ میں مارے گئے لوگوں کے ساتھ لیٹو گے۔ ”
ہاں، یہ فرعون اور اسکے سبھی لوگوں کے ساتھ ہوگا۔ خدا وند میرے مالک نے یہ کہا تھا۔