32
1 یعقوب جب وہاں سے نکل کر سفر کر رہا تھا تو اُس نے فرشتوں کو دیکھا۔
2 اس لئے اُس نے کہا کہ یہ خدا کی چوکی ہے اور اُس نے اُس کانام محنایم رکھا۔
3 یعقوب کا بڑا بھا ئی عیساؤ شعیر نام کے مقام پر سکونت پذیر تھا۔ اور یہ جگہ ادوم نام کے ملک میں تھی۔ یعقوب نے اپنے پیغام رساں کو اپنے آگے عیساؤ کے پاس بھیجا۔
4 اس نے ان کو حکم دیا کہ عیساؤ کو کہنا ، “تمہا را نوکر یعقوب کہتا ہے ، “میں لابن کے ساتھ رہ چکا ہوں۔‘
5 میرے پاس تو بہت سے چوپا ئے، گدھے ، بھیڑ بکریاں اور نو کر چاکر اور خادمہ ہیں۔ اور کہا کہ اے میرے آقا تم کو ہمیں قبول کرنا ہی ہوگا اور میں اِس بات کی منت کر رہا ہوں۔
6 قاصد یعقوب کے پاس لوٹ کر آئے، اور کہے کہ ہم تیرے بڑے بھا ئی عیساؤ کے پاس گئے۔ اور وہ تجھ سے ملا قات کے لئے آرہا ہے۔ اور کہا کہ اُس کے سا تھ چارسو آدمی ہیں۔
7 یعقوب کو خوف ہوا۔اُس نے اپنے ساتھ جو لوگ تھے اُن کو دو حصّوں میں تقسیم کردیا۔
8 اس کی یہ تدبیر تھی کہ اگر کسی وجہ سے عیساؤ آکر ایک گروہ کو تباہ کر دے تو دوسرا گروہ بھاگ کر اپنے آپ کو بچا لے گا۔
9 یعقوب نے کہا کہ میرے باپ ابراہیم کے خدا میرے باپ اِسحاق کے خدا اے خداوند تو نے مجھے اور میرے خاندان سے کہا تھا کہ اپنے وطن واپس جا ؤ۔ اور یہ بھی کہا تھا کہ تو میرے ساتھ بھلا ئی کرو گے۔
10 تُو نے تو مجھے بہت وفاداری دکھا ئی ہے۔ اور تُو نے میرے ساتھ بہت سے بھلا ئی کے کام کئے ہیں۔ حالانکہ میں اس لا ئق نہیں ہوں۔ پہلی مرتبہ میں نے جب یردن ندی کے پار سفر کر رہا تھا تو میرے ساتھ صرف میری لا ٹھی کے سوا اور کوئی چیز نہ تھی۔ لیکن میرے پاس اب اتنا زیادہ ہے کہ میں دو گروہ بنا سکتا ہوں۔
11 میں تجھ سے منت کر تا ہوں کہ تُو مجھ کو میرے بھا ئی عیساؤ سے بچالے۔ ہمیں ڈر ہے کہ وہ شا ید ہم سب کو یہاں تک کہ ماؤں کو ان کے بچے سمیت مار ڈا لے۔
12 تو نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ میں تیرے ساتھ بھلا ئی کروں گا۔ میں تیرے قبیلہ کو بڑھاؤں گا اور تیری اولاد کی تعداد کو سمندر کی ریت کی مانند اضافہ کروں گا۔ اور ان کی تعداد اتنی ہو گی کہ حساب و گنتی نا ممکن ہو گی۔
13 یعقوب اُس رات وہیں پر قیام کیا اور عیساؤ کو تحفے میں چند چیزیں دینے کیلئے تیاری کرنے لگا۔
14 یعقوب نے دو سو بکریاں، اور بیس بکرے اور دو سو بھیڑیں، اور بیس مینڈھے لے لیا۔
15 یعقوب تیس اُونٹنیاں، اور ان کے بچے، اور چالیس گا ئیں اور دس بیل، اور بیس گدھیاں، اور دس گدھے ساتھ لیا۔
16 یعقوب نے جانوروں کے ہر ایک ریوڑ کو اپنے نوکروں کی تحویل میں دیا۔ تب یعقوب نے نوکروں سے کہا کہ جانوروں کو گروہوں میں الگ الگ کرو اور میرے سامنے سے جا ؤ، اور کہا کہ ہر ایک گروہ کے درمیان کچھ فاصلہ رہے۔
17 یعقوب نے اُن کو ہر ایک کی ذمّہ داری سے وا قف کرایا۔ یعقوب نے جانوروں کے پہلے گروہ کے نوکر سے کہا کہ میرا بھا ئی عیساؤ تیرے پاس آئے گا اور پوچھے گا کہ یہ کس کے جانور ہیں؟ اور تو کہاں جا رہا ہے ؟ اور تو کس کا نو کر ہے ؟
18 اُس نے پھر کہا ، ’ تب تو کہنا کہ جانور تو تیرے خادم یعقوب کے ہیں۔‘ اے میرے مالک و آقا عیساؤ! یعقوب نے ان کو تیرے لئے بطور تحفہ بھیجے ہیں۔ اور وہ بھی خود ہمارے پیچھے ہی آرہے ہیں۔
19 یعقوب نے اپنے دوسرے نوکر سے بھی ایسا ہی کرنے کو کہا ، اور تیسرے نوکر سے بھی ، اور باقی سب نوکروں کو بھی یہی حکم دیا۔ اُس نے اُ ن سے کہا کہ جب تم عیساؤ سے ملو تو ایسا ہی کرنا۔
20 تم اس سے کہنا کہ یہ سب تیرے لئے بھیجے گئے تحفے ہیں۔ اِس کے علاوہ تیرا خادم یعقوب ہمارے پیچھے ہی آرہے ہیں۔
یعقوب کی تدبیر یہ تھی کہ اگر میں اُن لوگوں کو تحفوں کے ساتھ آگے روانہ کروں گا تو کسی وجہ سے عیساؤ مجھے معاف کرے گا اور مجھ کو قبول کر لے گا۔
21 یعقوب نے عیساؤ کو تحفے بھیج کر اس رات خیمے ہی میں قیام کیا۔
22 اُس رات یعقوب اُٹھے اور اپنی دونوں بیویوں کو اور اپنی دونوں خادماؤں کو اور اپنے گیارہ بچوں کو لے کر نکلے۔ اور یبوق ندی کے عبور کر نے کی جگہ پر پہنچے۔
23 یعقوب اپنے خاندان وا لوں کو اور اپنے پاس کی ہر چیز دریا کے اُس پار بھیج دیئے۔
24 اس لئے یعقوب اکیلا رہ گیا تھا، اور ایک آدمی آیا اور ان کے ساتھ سورج طلوع ہو نے تک کُشتی لڑتا رہا۔
25 اُس آدمی نے یہ محسوس کیا کہ میرا یعقوب کو شکست دینا نا ممکن ہے تو اُس آدمی نے یعقوب کی ران کو چھُو لیا۔ تو یعقوب کے پیر کا جوڑ چھوٹ گیا۔
26 اُس آدمی نے یعقوب سے کہا ، “مجھے جانے دے، سورج طلوع ہو گیا ہے۔”
لیکن یعقوب نے کہا کہ جب تک تو میرے حق میں دعا نہ دیدے میں تجھے نہیں چھو ڑوں گا۔
27 اُس آدمی نے اُس سے پو چھا، “تیرا نام کیا ہے ؟”
اُس پر یعقوب نے جواب دیا کہ میرا نام یعقوب ہے۔
28 تب اُس آدمی نے کہا کہ اِس کے بعد تیرانام یعقوب نہ رہیگا، بلکہ “ اسرائیل” 32:28 اسرائیلاسکے ہو گا۔ اور میں نے تجھے یہ نام دیا ہے ، کیوں کہ تو خدا سے اور آدمیوں سے لڑا ہے۔ اور غالب ہوا۔
29 یعقوب نے اُس سے پو چھا کہ برائے مہربانی تو اپنا نام تو بتا۔
اُس پر اُس آدمی نے جواب دیا کہ میرا نام پوچھنے کی کیا وجہ ہے یہ کہتے ہو ئے یعقوب کو دعا دی۔
30 اِس وجہ سے یعقوب نے کہا کہ اِس جگہ پر میں نے خدا کو آمنے سامنے دیکھا ہے اِس کے با وجود بھی میری جان بچی یہ کہتے ہو ئے اُس نے اُس جگہ کا نام “فنی ایل ” رکھا۔
31 اس کے بعد جب وہ فنی ایل سے نکل رہا تھا تو سورج طلوع ہوا۔ تب یعقوب اپنے جو ڑوں کے درد سے لنگڑاتے ہو ئے چلے گئے۔
32 گوشت کے اس لو تھڑے میں یعقوب کو تکلیف ہو نے کی وجہ سے آج تک بنی اسرائیل ران کی جوڑ کے اوپر کمر کا گوشت نہیں کھا تے۔