33
1 جب یعقوب نے نظر اُٹھا کر دیکھا تو عیساؤ چار سو لوگوں کے ساتھ آتے ہو ئے نظر آیا۔ تب یعقوب نے اپنے خاندان کو چار گروہ میں منقسم کیا۔لیاہ اور اسکے بچّے ایک گروہ میں تھے۔ راخل اور یوسف دوسرے گروہ میں تھے۔ دونوں خادمہ اور انکے بچے دو دو گروہ میں تھے۔
2 یعقوب خادماؤں کو اور انکے بچوں کو اگلے حصّہ میں ،لیاہ کو اور اسکے بچوں کو انکے پچھلے حصہ میں ، راخل اور یوسف کو آخری حصہ میں متعین کر دیا۔
3 یعقوب خود آگے ہو ئے اور عیساؤ کے پاس جاتے ہو ئے سات مرتبہ جھک کر فرشی سلام بجا لیا۔
4 عیساؤ نے جب یعقوب کو دیکھا تو دوڑ کر آیا اسے گلے لگا یا اور اس کے گلے میں بوسہ دیا۔ اور دونوں روئے۔
5 عیساؤ عورتوں اور بچوں کو آنکھ اُٹھا کر دیکھا اور پو چھا کہ تیرے ساتھ جو لوگ ہیں وہ کون ہیں؟
یعقوب نے جواب دیا کہ خدا نے مجھے بچے دیئے ہیں۔ وہ یہی ہیں۔ اور کہا کہ خدا مجھ پر بڑا ہی مہر بان ہے۔
6 تب پھر وہ دونوں خادمہ اور انکے ساتھ جو بچے تھے وہ سب عیساؤ کے قریب جا کر اسکے سامنے سر جھکا کر سلام کئے۔
7 پھر لیاہ اور اسکے ساتھ جو بچّے تھے وہ سب عیساؤ کے پاس جا کر سر جھکا ئے اور سلام کئے پھر راحل اور یوسف عیساؤ کے پاس جا کر سر جھکا ئے اور سلام کئے۔
8 عیساؤ نے پو چھا کہ جب میں آرہا تھا تو نظر آنے والے وہ سب لوگ کون تھے ؟ اور وہ سب چو پا ئے کیوں ؟
یعقوب نے جواب دیا کہ تو مجھے قبول کر لے اس لئے اُن تمام کو بطور تحفہ بھیجا ہوں۔
9 لیکن عیساؤ نے جواب دیا کہ اے میرے بھا ئی مجھے کسی بھی قسم کے تحفے وغیرہ دینے کی ضرورت نہیں۔ اس لئے کہ میرے پاس سب کچھ ہے۔
10 یعقوب نے کہا ، “نہیں ! میں تو تجھ سے منّت کر تا ہوں۔ اگر حقیقت میں تو مجھے قبول کر تا ہے تو برائے مہر بانی میری طرف سے یہ تحفے بھی قبول کر لے۔ تیرے چہرے کی طرف دیکھ کر مجھے ایسا محسوس ہو تا ہے کہ میں خدا کا چہرا دیکھ رہا ہوں۔ کیوں کہ تم مجھے قبول کر تا ہے۔
11 اور میں تجھ سے منت کر تا ہوں کہ میری طرف سے دیئے جانے والے یہ تحفے تو قبول کر لے۔ ”اس لئے کہ خدا مجھ پر بڑا مہر بان ہے۔ اور کہا کہ میرے پاس ہر چیز ضرورت سے زیادہ ہے۔ اس طرح یعقوب نے عیساؤ کو تحفے لینے کے لئے منت کی۔ اس وجہ سے عیساؤ نے ان تحفوں کو قبول کیا۔
12 تب عیساؤ نے کہا کہ اب تُو اپنے سفر جاری رکھ سکتا ہے۔ اور میں بھی تیرے ساتھ چلونگا۔
13 لیکن یعقوب نے اس سے کہا ، “میرے آقا تُو جانتا ہے کہ میرے بچے کمزور ہیں۔ میں اپنے جانوروں اور انکے بچّوں پر بڑی ہوشیاری سے نظر رکھتا ہوں۔ اگر میں ایک دن میں لمبا سفر کروں تو میرے جانور مر جائیں گے۔
14 اس وجہ سے تُو آگے چلتا رہ۔ اور میں آہستہ سے تیرے پیچھے چلتا رہوں گا۔ اور کہا کہ جانور اور دوسرے چو پا ئے محفوظ رہے اور میرے بچے نہ تھکے اس لئے میں بہت آہستہ آؤنگا۔ اور تجھ سے شعیر میں ملاقات کروں گا۔ ”
15 اس بات پر عیساؤ نے کہا کہ اگر ایسی ہی بات ہے تو اپنے لوگوں میں سے چند کو تیری سہولت اور مدد کے لئے چھو ڑ جاؤں گا۔ یعقوب نے کہا وہ تو تیری مہر بانی ہو گی۔
لیکن اس کے بعد بھی ایسی کو ئی ضرورت تو نہیں ہے۔
16 اس لئے اُسی دن عیساؤ شعیر کو واپس لو ٹا۔
17 لیکن یعقوب سکّات کو گیا۔ اس جگہ پر وہ خود کے لئے ایک گھر اور اپنے جانوروں کے لئے چھو ٹا سا سائبان بنوایا۔ جس کی وجہ سے اُس جگہ کو “سکّات ” کا نام دیا گیا۔
18 تب یعقوب ملک کنعان کے سکّم شہر کو امن کے ساتھ واپس گیا۔ یہ اس کے فدّان ارام سے آنے کے بعد ہوا۔
19 یعقوب نے سو چاندی کے سکّے دیکر سکّم کا بانی حمور کے خاندان سے وہ کھیت خرید لیا جہاں وہ اپنا خیمہ لگا یا تھا۔
20 خدا کی عبادت کر نے کے لئے ایک قربان گاہ کی تعمیر کر کے اس قربان گاہ کا نام “اسرائیل کا خدا ایل ” رکھا۔