5
1 “اے کا ہنو یہ بات سنو! اے بنی اسرائیل کان لگا ؤ! اے بادشا ہ کے گھرانو سنو! کیوں کہ فیصلہ تمہا رے لئے ہے۔
“تم مصفاہ پر پھندہ کی مانند ہو اور تبور پر پھیلے ہو ئے جال کی مانند تھے۔”
2 تم نے بہت برے کام کئے ہیں۔ اس لئے میں تم سب کو سزا دونگا۔
3 میں افرائیم کو جانتا ہوں۔میں ان باتوں کو بھی جانتا ہوں جو اسرائیل نے کی ہیں۔ اے افرائیم تو نے بدکاری کی ہے۔ اسرائیل گنا ہوں سے ناپاک ہو گیا ہے۔
4 ان کے برے عمل انہیں خدا کے پاس لوٹنے سے روک رہے ہیں۔ وہ بے وفائی 5:4 بے وفائی طوائف کے لئے رہتے ہیں وہ خداوند کو نہیں جانتے۔
5 اسرائیل کا تکبر ہی ان کی مخالفت میں ایک گواہ بن گیا ہے۔اس لئے اسرائیل اور افرائیم اپنی بدکاری میں گرینگے اور ان کے ساتھ ہی یہودا ہ بھی ٹھو کر کھا ئے گا۔
6 “وہ لوگ خداوند کی کھوج میں نکل پڑیں گے۔ وہ اپنی “بھیڑوں” اور“ گا ئیوں” کو بھی اپنے ساتھ لے لیں گے۔ مگر وہ خداوند کو نہیں پا سکیں گے۔ کیونکہ خداوند نے انہیں چھوڑدیا ہے۔
7 انہوں نے خداوند کے خلاف بے وفائی کی۔ ان کی اولاد کچھ اجنبیوں جیسی تھی۔اس لئے اب وہ لوگوں کو اور ان کی زمین نئے چاند کی عید کے موقع پر بر باد کر دیگا۔”
8 “جبعہ میں بگل پھونکو
رامہ میں بگل بجاؤ،
بیت آون میں اگاہی کی آواز لگا ؤ۔
اے بنیمین دشمن تمہا رے پیچھے پڑا ہے۔
9 افرائیم سزا کے وقت میں اجاڑ ہو جا ئے گا۔
اے اسرائیل کے گھرانو! میں (خداوند ) تمہیں بتانا چا ہتا ہو ں کہ
یقیناً ہی وہ باتیں ہو نے وا لی ہے۔
10 یہودا ہ کے امراء چور کی مانند بن گئے ہیں۔ وہ کسی اورشخص کی زمین چرانے کی کوشش کر تے رہتے ہیں۔
اسلئے میں (خدا ) ان پر قہر پانی کی طرح انڈیلوں گا۔
11 افرائیم کو سزا دی جا ئے گی
اور انہیں کچل دیا جا ئے گا
کیونکہ اس نے جھو ٹے خدا ؤں کے کا ہنو ں کی ہدایت کا پالن کیا۔
12 میں افرائیم کو ایسے فنا کروں گا جیسے کو ئی پتنگا کسی کپڑے کو بگاڑے۔
یہودا ہ کو میں ویسے فنا کروں گا جیسے دیمک کسی لکڑی کو کر تاہے۔
13 افرائیم اپنی بیماری دیکھ کر اور یہودا ہ اپنا زخم دیکھ کر اسور کی پناہ میں گئے۔
وہ لوگ اس عظیم بادشا ہ سے اپنی مدد کیلئے عاجزی کئے لیکن وہ تمہا رے زخم کو اچھا نہ کرپا ئے گا۔
14 کیونکہ میں افرائیم کے لئے شیرِ ببر
اور یہودا ہ کے لئے جوان شیروں کی مانند بنوں گا۔
میں انہیں پھاڑ ڈا لونگا اور تب چلا جا ؤں گا۔
میں ان کو دور لے جا ؤں گا مجھ سے کو ئی بھی ان کو بچا نہیں پا ئے گا۔
15 پھر میں اپنی جگہ لوٹ جا ؤں گا۔
جب تک کہ وہ خود کو مجرم نہیں مانیں گے۔
جب تک کہ وہ میری تلاش کر تے ہو ئے نہ آئیں گے۔
جب تک کہ وہ اپنی مصیبتوں میں مجھے ڈھونڈ نے کی کو شش نہ کریں گے۔”