40
1 تمہارا خدا فرماتا ہے، “تسلی دو، تو میرے لوگوں کو تسلی دو!
2 تم یروشلم سے دلاسے کی باتیں کرو! اور ان سے کہو کہ
تیرے غلامی کے دنوں کا خاتمہ ہوگیا۔
تیرے گناہوں کا کفارہ ادا کر دیا گیا۔”
خدا وند نے تجھے تیرے تمام گناہوں کے لئے دو مرتبہ سزا دی ہے۔
3 سنو! پکارنے والے کی آواز سنو!
“خدا وند کے لئے بیابان میں ایک راہ بناؤ۔
ہمارے خدا کے لئے بیابان میں ایک ہموار راہ بناؤ۔
4 ہر وادی کو بھر دو۔
ہر ایک پہاڑ اور پہاڑی کو ہموار کردو۔
ٹیڑھی راہوں کو سیدھی کرو۔
اور ہر ایک نا ہموار زمین کو ہموار بنا دو۔
5 تب خدا وند کا جلال ظا ہر ہوگا۔
سب لوگ اکٹھے خدا وند کی عظمت کو دیکھیں گے۔
ہاں ، خدا وند نے یہ سب کہا ہے۔”
6 ایک آواز آئی ، “منادی کر!”
اور میں نے کہا، “میں کیا منادی کروں ؟ ”
آواز نے کہا ، “سبھی لوگ گھاس کی مانند ہیں۔
اور انکی رونق جنگلی پھول کی مانند ہے۔
7 ایک طاقتور آندھی خدا وند کی جانب سے اس گھاس پر چلتی ہے
اور گھاس سوکھ جاتی ہے۔ جنگلی پھول فنا ہوجاتا ہے۔
ہا ں سبھی لوگ گھاس کی مانند ہیں۔
8 گھاس مر جھا جاتی ہے ، اور جنگلی پھول فنا ہوجا تا ہے
لیکن ہمارے خدا کا پیغام ابد تک قائم ہے۔”
9 اے صّیون ، خوشخبری سنانے والی!
اونچے پہاڑ پر چڑھ جا ،
اور اے یروشلم ، قاصد خوشخبری لانے والی تو اپنی بلند آواز سے چلّا۔
یہوداہ کے لوگوں سے کہو ، “دیکھو تمہارا خدا یہاں ہے۔”
10 میرا مالک خدا وند قدرت کے ساتھ آرہا ہے۔
وہ اپنی قدرت کا استعمال تمام لوگوں پر حکو مت کرنے میں کرے گا۔
خدا وند اپنے لوگوں کو اجر دیگا۔
اس کے پاس انہیں دینے کے لئے انکی مزدوری بھی ہوگی۔
11 خدا وند اپنے لوگوں کی ویسی ہی رہنمائی کرے گا جیسے کوئی چوپان اپنے گلہ کی رہنمائی کرتا ہے۔
خدا وند اپنے بازوؤں میں میمنوں کو جمع کرے گا۔
اور انہیں اپنے دل میں لیکر چلے گا اور وہ بھیڑوں کی ماؤ ں کی رہنمائی کرے گا۔
12 کیا کسی نے سمندر کو چلو سے ناپا ہے ؟
یا آسمان کی پیمائش اپنے بالشت سے کی ہے ؟
اور کیا زمین کے دھول کو پیمائش کے کٹورے سے ناپا ہے ؟
یا پہاڑوں کو پلڑوں میں وزن کیا ہے اور ٹیلوں کو ترازو میں تو لا ہے ؟
13 خداوند کی روح کو کس شخص نے بتا یا کہ اسے کیا کرنا ہے
خداوند کو کس نے بتا یا ہے کہ اسے یہ کیسے کرنا چا ہئے۔
14 کیا خداوند نے کسی سے مددمانگی؟
کیا خداوند کو کسی نے انصاف کا سبق دیا ہے؟
کیا کسی شخص نے خداوند کو علم سکھا یا ہے؟
کیا کسی شخص نے خداوند کو معرفت کی بات بتا ئی ہے۔ اور حکمت سے کام لینا سکھا یا ہے؟ نہیں!
15 دیکھو! قومیں بالٹی میں پانی کی ایک بوند کی مانند ہیں۔
اور ترازو کی باریک گرد کی مانند گنی جاتی ہیں۔
دیکھو! وہ جزیروں کو ایک ذرّہ کی مانند اٹھا لیتا ہے۔
16 لبنان کے سارے درخت بھی کا فی نہیں ہیں
کہ انہیں خداوند کے لئے جلا یا جا ئے۔
لبنان کے سارے جانور کا فی نہیں ہیں
کہ انکو اس کی ایک جلانے کی قربانی کے لئے مارا جا ئے۔
17 خدا کے مقابلہ میں دنیا کی سب قومیں کچھ بھی نھیں ہیں۔
خدا کے مقابلہ میں دنیا کی سب قومیں بالکل ہی بے مول ہیں۔
18 کیا تم خدا کا موازنہ کسی بھی شئے سے کر سکتے ہو؟ نہیں!
کیا تم خدا کی تصویر بنا سکتے ہو ؟ نہیں !
19 کیا تم اس کا مواز نہ ایک بت سے کر سکتے ہو؟
ایک کاریگر مورتی کو بناتا ہے۔
پھر دوسرا کاریگر اس پر سونا چڑھا د یتا ہے
اور اس کے لئے چاندی کی زنجیر بھی بناتا ہے۔
20 تحفہ کے طور پر ایک شخص شہتو ت کی لکڑی کو چنتا ہے
جو کہ سڑتی نہیں ہے
وہ ایک ماہر کا ریگر کو تلاش کر تا ہے
تا کہ ایسی مورت بنا ئے جو گرے نہیں ہمیشہ قائم رہے۔
21 یقیناً تم سچا ئی جانتے ہو؟
یقیناً تم نے سنا ہے!
بہت پہلے کسی شخص نے تمہیں بتا یا ہے!
یقیناً تم جانتے ہو کہ زمین کو کس نے بنایا ہے!
22 وہ خدا وند ہے جو اوپر آسمان میں اپنے تخت پر بیٹھتا ہے۔
اسکے سامنے لوگ ٹڈی کی مانند لگتے ہیں۔
اس نے آسمانوں کو کسی پردہ کی مانند کھول دیا
اور اس کو رہائش گاہ کے لئے خیمہ کی مانند پھیلا دیا ہے۔
23 خدا حکمرانوں کو غیر اہم بنا دیتا ہے۔
وہ اس دنیا کے منصفوں کو پوری طرح بیکار بنا دیتا ہے۔
24 وہ دنیاوی حکمراں ایسے ہیں جیسے وہ پودے جنہیں زمین میں بویا گیا ہو۔
لیکن اس سے پہلے کہ وہ اپنی جڑیں زمین میں مضبوطی سے جکڑ پائے،
“خدا انکو بہا دیتا ہے
اور وہ مرجھا جاتے ہیں۔
اور طوفانی ہوا اس کو بھو سے کی مانند اڑا لے جاتی ہے۔
25 قدّوس کہتا ہے، “کیا تم کسی سے بھی میرا موازنہ کر سکتے ہو؟
نہیں! کوئی بھی میرے برابر کا نہیں ہے۔
26 اوپر آسمان میں تاروں کو دیکھو۔
کس نے ان سبھی تاروں کو بنایا؟
کس نے آسمان کی وہ سبھی فوج بنائی؟
کس کو سبھی تارے نام بنام معلوم ہیں؟
اس کی قدرت کی عظمت اور اسکی بازو کی توانائی کے سبب سے
ایک بھی چھوٹ نہیں پائیگا۔”
27 اے یعقوب! تم کیوں شکا یت کرتے ہو؟
اے اسرائیل! تو ایسا کیوں کہتا ہے،
“اگر میرے ساتھ نا انصافی کا برتاؤ کیا جاتا ہے تو خدا وند میری طرف توجہ نہیں دیتا ہے
خدا میری طرف خیال نہیں کرتا ہے۔”
28 کیا تو نہیں جانتا ہے ؟
کیا تو نہیں سنا ہے؟
کہ خدا وند ہمیشہ رہنے والا خدا ہے،
ساری زمین کا خالق ہے۔
وہ نہ تھکتا ہے اور نہ ہی پریشان ہوتا ہے۔
کوئی بھی شخص اس کی دانشمندی کو پوری طرح سمجھ نہیں سکتا ہے۔
29 خدا وند ہمیشہ نا توانوں کو زور آور بننے میں مدد دیتا ہے۔
وہ ان لوگوں کو جو کمزور ہیں طاقتور بنا تا ہے۔
30 نو جوان تھکتے ہیں اور انہیں آرام کی ضرورت پڑ جاتی ہے۔
وہ تھک جاتے ہیں ٹھو کر کھا تے ہیں اور گر تے ہیں۔
31 لیکن وہ لوگ جو خدا وند کے بھروسے ہیں از سرِ نو توانا ئی حاصل کریں گے۔عقابوں کی مانند انکے نئے پر بڑھیں گے
اگر وہ دوڑیں گے تو بھی نہیں تھکیں گے۔
وہ چلیں گے اور تھکا ماندہ نہ ہونگے۔