41
1 خداوند کہا کر تا ہے،
“اے دور کے ملکو ! چپ رہو اور میری بات سنو۔
اے قومو ! ازسر نو طاقتور بنو۔
میرے پاس آؤ اور مجھ سے باتیں کرو۔
آپس مل جل کر ہم فیصلہ کریں
کہ کون صحیح ہے ؟
2 مشرق سے آتے ہو ئے اس آدمی کو کس نے جگا یا۔
وہ جہاں کہیں بھی جا تا ہے فتح حاصل کر تا ہے ؟
وہ جس نے اس کو لا یا قوموں کو اس کے حوا لے کر تا ہے اور اسے بادشا ہوں پر مسلط کر تا ہے۔
وہ اپنی تلوارو ں اور تیروں سے ان لوگو ں کو
دھول یا اڑتی ہو ئی بھو سی کی مانند کر دیتا ہے۔
3 وہ آدمی قوموں کا پیچھا کر تا ہے اور نقصان بھی نہیں اٹھا تا ہے۔
وہ اتنی تیزی سے چلتا ہے کہ اس کا پیرزمین کو محض ہی چھوتا ہے۔
4 کس نے یہ سب کیا اور ایسا ہو نے کا سبب بنا؟
وہ کون ہے جو تا ریخ کو بہت شروع سے ہی اپنے گرفت میں کئے ہو ئے ہے؟
میں، خداوند نے ان سب کو کیا۔
میں ، خداوند ابتداء میں تھا
اور میں انتہا میں وہاں رہو ں گا۔
5 جزیروں نے دیکھا
اور ڈر گئے۔
زمین کے کنارے تھرا گئے،
6 وہ لوگ ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔ ایک دوسرے سے کہتے ہیں ، “حوصلہ رکھ”!
7 بڑھئی سنار کا حوصلہ بڑھا تا ہے اور وہ جو دھات کو ہتھو ڑا سے پیٹ کر چپٹا کرتا ہے وہ اس شخص کا حوصلہ بڑھا تا ہے جواہرن پر اسے پیٹ کر شکل و صورت دیتا ہے۔ آخری کاریگر کہتا ہے دھا ت کا یہ کام اچھا ہے۔ تب وہ مورتی کو ایک بنیاد پر میخوں سے ٹھونک دیتا ہے تا کہ یہ گر نہ جائے۔”
8 خدا وند کہتا ہے لیکن اے اسرائیل تو میرا بندہ ہے۔
اے یعقوب! میں نے تجھ کو چنا ہے۔
تو میرے دوست ابراہیم کی نسل سے ہے۔
9 میں نے تجھے زمین کے
دور کے ملکوں سے اٹھا یا۔
میں نے تمہیں اس دور کے ملک سے بلا یا۔
میں نے کہا تو میرا بندہ ہے۔
میں نے تجھ کو چنا
اور میں نے تجھے کبھی ردّ نہیں کیا۔
10 تو فکر مت کر، میں تیرے ساتھ ہوں۔
تو خوفزدہ مت ہو، میں تیرا خدا ہوں۔
میں تجھے زور بخشونگا۔
میں یقیناً تیری مدد کروں گا
اور میں اپنی فتحمندی کے داہنے ہاتھ سے تجھے سنبھا لوں گا۔
11 دیکھ ہر وہ لوگ جو تجھ سے ناراض ہیں
وہ پشیماں اور رسوا ہونگے۔
جو تیرے دشمن ہیں وہ بھی نہیں رہیں گے ، وہ سب مر جائیں گے۔
12 تو ان لوگوں کو ڈھونڈے گا جو تیرے مخالف تھے ۔
لیکن تو انکو نہیں پائے گا۔
وہ لوگ جو تجھ سے لڑیں گے
وہ پوری طرح نیست و نابود ہو جائیں گے۔
13 میں خدا وند تیرا خدا ہوں،
میں نے تیرا داہنا ہاتھ تھام رکھا ہے۔
میں تجھ سے کہتا ہوں کہ
تو مت ڈر میں تجھے سہارا دونگا۔
14 اے چھو ٹے کیڑے یعقوب!
خوفزدہ نہ ہو! اے چھو ٹی تتلی اسرائیل ڈر مت!
یقیناً میں تجھ کو مدد دونگا۔”
خود خدا وند ہی نے یہ ساری باتیں کہی تھیں۔
اسرائیل کے مقدس نے
جو تمہاری حفاظت کرتا ہے کہا تھا :
15 “دیکھو! میں تجھے اناج مَلنے کا نیا اور تیز دانتدار آلہ بناؤنگا۔
تو پہاڑیوں کو کوٹے گا اور انکو ریزہ ریزہ کر دے گا۔
اور پہاڑیوں کو بھو سے کی مانند بنا دیگا۔
16 تو انکو ہوا میں اچھا لے گا
اور ہوا ان کو اڑا کر دور لے جائے گی اور انہیں کہیں بکھیر دیگی۔
تب تو میری ، خدا وند کی وجہ سے شادماں ہوگا
اور تو اسرائیل کے قدوس پر فخر کرے گا۔”
17 “اس وقت غریب لوگ اور حاجت مند پانی ڈھونڈیں گے
لیکن انہیں پانی نہیں ملے گا۔
جب وہ پیاسے ہونگے اور انکی زبان خشک ہوگی
تب میں خدا وند انکی التجا کا جواب دونگا۔
میں اسرائیل کا خدا انکو ویران ہونے نہیں دونگا۔
18 میں سوکھے پہا ڑوں پر ندیاں بہا دونگا
اور وادیوں سے چشمہ جاری کروں گا۔
میں ریگستان کو جھیل میں بدل دونگا
اور خشک زمین کو پانی کا چشمہ بنا دونگا۔
19 میں بیابان میں دیودار، ببول، آس اور زیتون کے درخت لگاؤنگا۔
میں ریت سے بھرے صحرا میں چیڑ، سرو، صنو بر اکٹھے لگاؤں گا۔
20 لوگ ایسا ہوتے ہوئے دیکھیں گے اور جانیں گے کہ خدا وند کی قدرت نے یہ سب کیا ہے۔
لوگ انکو دیکھیں گے
اور سمجھنا شروع کریں گے
کہ اسرائیل کے قدوس (خدا ) نے یہ کام کیا ہے۔
21 خدا وند ، یعقوب کا بادشاہ فرماتا ہے ، “اے جھو ٹے خدا وندو یہاں آؤ ! اپنا معاملہ پیش کرو۔ اپنے معاملے آگے رکھو۔
22 تمہاری مورتیوں کو ہمارے پاس آکر ، جو ہو رہا ہے وہ بتا نا چاہئے۔ آغاز میں جو کچھ ہوا تھا ، اور آگے کیا ہونے والا ہے۔ ہمیں بتاؤ ہم نہایت توجہ سے سنیں گے جس سے ہم یہ جان جائیں گے کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔
23 ہمیں ان باتوں کو بتاؤ جو ہونے والی ہیں۔ تاکہ ہم یقین کریں کہ سچ مچ میں تم خدا وند ہو۔ کم سے کم کچھ کرو! چاہے بھلا ، چاہے برا۔ تاکہ ہم دیکھ سکیں اور حیرت زدہ ہوجائیں اور ڈر جائیں۔
24 “دیکھو جھو ٹے خداوندو ! تم ہیچ اور بیکار ہو۔ تم تو کچھ بھی نہیں کر سکتے۔ وہ جو تمہاری پرستش کرتا ہے نفرت انگیز ہے۔
25 “شمال میں، میں نے ایک شخص کو اٹھا یا ہے۔
وہ مشرق سے جہاں سورج طلوع ہوتا ہے آرہا ہے۔
وہ دعا میں مجھے پکارتا ہے۔
وہ حکمرانوں کو مٹی کی طرح روندتا ہے جس طرح سے کمہار مٹی کو روندتا ہے۔”
26 کسی نے ابتداء سے بتا یا تا کہ ہم اسے ہونے سے پہلے جان جائیں،
تاکہ ہم یہ کہہ سکیں ، ’وہ صحیح ہے‘
اصل میں اسے کسی نے نہیں کہا۔
سچ مچ میں کسی نے بھی اس کی جانکاری نہیں دی۔
اصل میں کوئی بھی نہیں تھا جو تمہاری باتوں کو سنا۔
27 میں خدا وند صیّون کو ان باتوں کے بارے میں بتانے والا پہلا تھا۔
میں نے ایک قاصد کو اس پیغام کے ساتھ یروشلم بھیجا تھا “
دیکھو! تمہارے لوگ واپس آرہے ہیں۔”
28 میں نے ان جھو ٹے خداؤں کو دیکھا تھا۔
ان میں سے کوئی بھی اتنا دانشمند نہیں تھا
جو کچھ کہہ سکے۔
میں نے ان سے سوال پو چھے تھے،
وہ ایک بھی جواب نہیں دے پائے تھے۔
29 وہ سبھی خدا وندیں بالکل ہی بیکار تھے!
وہ کچھ نہیں کر پاتے۔
انکی مورتیاں باکل ہی بیکار تھیں۔