57
1 اچھے لوگ چلے گئے لیکن اس پر تو کسی نے توجہ نہیں دی،کسی نے اس کے بارے میں نہیں سو چا کہ اصل میں کیا ہو رہا ہے۔
وفادار لوگوں کو اٹھا لیا گیا۔
لیکن کسی شخص نے محسوس تک نہیں کیا
کہ اچھے لوگوں کو
مزید بُرائیوں سے بچنے کیلئے اٹھا لیا گیا۔
2 ان اچھے لوگوں کو سلامتی ملے گی۔
وہ لوگ جنہو ں نے راستبازی کے ساتھ زندگی گذاری اپنی موت کے بستر پر آرام پا ئیں گے۔
3 “اے چڑیلوں کے بچو! اِدھر آؤ!
اے بدکار شو ہرو
اور فاحشا ؤں کے بچو! اِدھر آ گے آؤ۔
4 تم میری ہنسی اڑا تے ہو۔
مجھ پر اپنا منہ چڑھا تے ہو۔
تم مجھ پر زبان نکالتے ہو۔
تم باغی بچے اور جھو ٹے اولاد ہو!
5 تم سب متبرک بلوط کے درخت کے درمیان
اور ہر ایک ہر درخت کے نیچے جھو ٹے خدا ؤں کی پرستش کر نا چا ہتے ہو۔
تم نالوں میں
اور چٹانوں کے شگافوں کے نیچے بچوں کو ذبح کر تے ہو۔
6 نالو ں کا چکنا پتھر تیرے خداوند(دیوتا) ہیں اسلئے وہ سب تیرے ہیں۔
وہ سب تیرے لئے تجھے الاٹ کئے گئے زمین کے ٹکڑے ہیں۔
تم نے ان پر مئے کا نذرانہ انڈیلا اور اناج کا نذرانہ پیش کیا۔
کیا مجھے یہ ساری چیزیں دیکھ کر آسو دہ ہو نا اور تجھے سزا دینی نہیں چا ہئے۔
7 اونچے پہاڑوں پر اپنا بستر لگاتے ہو۔
تم وہاں جا تے ہو اور قربانی پیش کر تے ہو۔
8 اور پھر تم اس بستر پر جا تے ہو اور میرے خلاف گناہ کر تے ہو۔
ان خدا ؤں سے تم محبت کر تے ہو۔ وہ خدا تمہیں پسند ہیں
ان کے ننگے جسموں کو دیکھ کر تم خو ش ہو تے ہو۔
تم میرے ساتھ میں تھے لیکن ان کے ساتھ ہو نے کے لئے مجھ کو چھو ڑدیا۔
ان سبھی باتو ں پر تم نے پر دہ ڈا ل دیا جو تمہیں میری یاد دلا تی ہیں۔
تم نے ان کو دروازوں کے پیچھے اور دروازے کی چو کھٹوں کے پیچھے چھپا یا اور تم ان جھو ٹے خدا ؤں کے پا س ان کے سا تھ معاہد کر نے کو جا تے ہو۔
9 تو خوشبو لگا کر مولک کے پاس چلی گئی
اور اپنے آپ کو خوب معطر کیا
اور اپنے قاصدوں کو دور جگہ کے خدا ؤں کے پاس بھیجے۔
تو نے ان کو پاتال تک بھیجے۔
10 ان باتوں کو کرنے میں تو نے کڑی محنت کی ہے۔
لیکن پھر بھی تو کبھی نہیں تھکا۔
تجھے نئی قوت ملتی رہی
کیوں کہ ان باتوں سے تو نے لذت لی۔
11 تو نے مجھ کو کبھی نہیں یاد کیا،
یہاں تک کہ تو نے مجھ پر توجہ تک نہیں دی۔
پس تو کس کے بارے میں فکرمند رہا کر تا تھا؟
تو کس سے خوف زدہ رہتا تھا؟
تو نے مجھ سے غداری کیوں کی؟
دیکھ میں بہت دنوں سے چپ رہتا آیا ہوں،
کیا تو نے اس لئے میرا احترام نہیں کیا ؟
12 تیری نیکی کا میں ذکر کروں گا۔
لیکن ان سے تجھے نفع نہ ہو گا۔
13 جب تجھ کو سہارا چا ہئے
تو تونے ان جھو ٹے خدا ؤں کو جنہیں تو نے اپنے چاروں جانب اکٹھا کیا ہے
کیوں نہیں پکارتا ہے؟
لیکن میں تجھ کو بتا تا ہوں کہ ان سب کو آندھی اڑا دیگی
محض ہوا کا ایک جھونکا انہیں تم سے چھین لے جا ئے گا۔
لیکن وہ شخص جو میرے سہا رے ہے،
اور حفاظت کے لئے مجھے تلاش کرتا ہے
زمین حاصل کریگا اور میرے کو ہِ مقدس کو پائے گا۔
14 خدا کہتا ہے ، “راہ بنا ؤ! راہ تیار رکھو
میرے لوگوں کے لئے راہ صاف کرو !
15 خدا جو بلند ہے اور جس کو اوپر اٹھا یا گیا ہے،
وہ جو امر ہے ،
وہ جس کانام مقدس ہے،
وہ یہ فرماتا ہے : میں ایک بلند اور مقدس مقام پر رہا کر تا ہوں،
لیکن میں ان لوگوں کے بیچ بھی رہتا ہوں جو اپنے گنا ہوں کے سبب سے شکستہ دل اور فروتن ہیں۔
ان فروتنوں کی روح کو زندہ کروں گا
اور پشیمان دلوں کو حیات بخشوں گا۔
16 کیوں کہ میں ہمیشہ نہ جھگڑوں گا
اور سدا غضبناک نہ رہو ں گا۔
اگر میں ایسا کروں گا
تو میں ان کی روحوں کو کمزور بنا دوں گا۔ اور لوگو ں سے جنہیں کہ میں نے پیدا کیا ہے زندگی کی سانس باہر چلی جا ئے گی۔
17 انہوں نے لا لچ میں گنا ہ کئے
اور مجھ کو غصبناک کیا۔
میں نے اسرائیل کو سزا دی۔
میں نے اسے نکال دیا
کیوں کہ میں اس پر غضبناک تھا۔
لیکن اسرائیل اپنے راستوں پر واپس جانا جا ری رکھا۔
18 میں نے اسرائیل کی را ہیں دیکھ لی تھیں۔ لیکن میں اسے شفا بحشوں گا۔
میں ا سکی رہبری کروں گا۔ اور اس کو اور اس کے غمخواروں کو پھر دلاسا دوں گا۔
19 ان لوگو ں کے ہونٹوں پر ستائش کے کلام لا ؤں گا۔
میں ان سبھی لوگوں کو سلامتی دوں گا جو میرے پاس ہیں
اور ان لوگو ں کو جو مجھ سے دور ہیں۔
میں ان سبھی لوگو ں کو شفا دوں گا۔”
خداوند نے یہ سبھی باتیں بتا ئی تھیں۔
20 لیکن شریر لوگ غضبناک سمندر کی مانند ہو تے ہیں۔
جو خاموش اور پر سکون نہیں رہ سکتے۔
اور جس کی لہریں کیچڑوں
اور مٹی کو گھونٹ دیتی ہیں۔
21 میرا خدا کہتا ہے،
“شریر لوگوں کے لئے کہیں کو ئی سلامتی اور تحفظ نہیں ہے۔ ”