3
1-2 خداوند اسرا ئیل کے ان لوگو ں کا امتحان لینا چاہتا تھا جو کہ اس جنگ میں حصّہ نہیں لئے تھے جس میں کنعان پر قبضہ کر لیا گیا تھا۔ اسلئے اس نے دوسری قوموں کے لوگوں کو اپنی زمین میں رہنے کی اجازت دی۔(خدا کی طرف سے یہ کر نے کا سبب صرف یہ تھا کہ جو جنگ میں حصّہ نہیں لئے تھے انہیں جنگ کے بارے میں سکھانا۔) یہاں ان قوموں کے نام ہیں جنہیں خداوند نے اسرا ئیل کی سر زمین کو چھوڑنے کے لئے مجبور نہیں کیا : فلسطینی لوگوں کے ۵ حاکم ، سب کنعانی لوگ ، صیدون کے لوگ اور حوّی لوگ جو لبنا ن کے پہا ڑو ں میں بعل حرمون کے پہا ڑوں سے حمات تک رہتے تھے۔ خداوند نے ان قوموں کو بنی اسرا ئیلیوں کے امتحان کے لئے اس ملک میں رہنے دیا۔ وہ یہ دیکھنا چاہتا تھا کہ آیا بنی اسرا ئیل خداوند کے ان احکام کی تعمیل کرنے میں کتنے پابند ہیں جو اس نے ان کے باپ دادا کو موسیٰ کے ذریعہ دیئے تھے۔
بنی اسرا ئیل کنعانی ، حتّی ، اموری ، فرزّی ، حوّی اور یبوسی لوگوں کے ساتھ رہتے تھے۔ بنی اسرائیلیوں نے ان لوگوں کی لڑکیوں کے ساتھ شادی کر نی شروع کردی۔ بنی اسرائیلیوں نے اپنی لڑکیوں کی اُن کے لڑ کوں کے ساتھ شادی کردی اور اسرائیل نے ان لوگوں کے خدا ؤں کی عبادت کی۔
بنی اسرائیل نے ان کاموں کو کیا جسے خدا وند نے بُرا سمجھا۔ بنی اسرائیل خدا وند اپنے خدا کو بھول گئے اور جھوٹے دیوتا بعل اور یسیرت کی خدمت کرنے لگے۔ خدا وند نے بنی اسرائیلیوں پر غصّہ کیا۔ خدا وند نے آرم نہارم کے کوشن رسعتیم کو ان لوگوں کو شکست دینے اور ان پر حکومت کرنے کے لئے بادشاہ بنایا۔ بنی اسرائیل اس بادشاہ کی حکومت میں ۸ سال تک رہے۔ لیکن بنی اسرائیلیوں نے خدا وند کو رورو کر پکارا۔ خدا وند نے ایک آدمی کو اُن کی حفاظت کے لئے بھیجا۔ اس آدمی کا نام غتنی ایل تھا وہ قنز کا بیٹا تھا۔ قنز قالب کا چھوٹا بھائی تھا۔ غتنی ایل نے بنی اسرائیلیوں کو بچایا۔ 10 خدا وند کی روح غتنی ایل پر اُتری اور وہ بنی اسرائیلیوں کا قائد ہو گیا۔ غتنی ایل بنی اسرائیلیوں کا جنگ میں رہنما رہا۔ خدا وند نے غتنی ا یل کو آرم کے بادشاہ کوشن رسعتیم کو شکست دینے میں مدد کی۔ 11 اس طرح وہ ریاست ۴۰ سال تک پُر امن رہی جب تک کہ قنز نام کے آدمی کا بیٹا غتنی ایل نہیں مرا۔
12 پھر سے بنی اسرائیلیوں نے ان کاموں کو کیا جسے کہ خدا وند نے بُرا سمجھا۔ اس لئے خدا وند نے موآب کے بادشاہ عجلون کو بنی اسرائیلیوں کو شکست دینے کی طاقت دی۔ 13 عجلون اپنی قیادت میں عمّونیوں اور عمالیقیوں کو ایک ساتھ لایا۔ اور تب بنی اسرائیلیوں پر حملہ کیا۔ عجلون اور اسکی فوج نے بنی اسرائیلیوں کو شکست دی اور تاڑ کے درخت والے شہر ( یریحو) سے نکال باہر کیا۔ 14 بنی اسرائیل ۱۸ سال تک موآب کے بادشاہ عجلون کی حکومت میں رہے۔
15 تب لوگوں نے خدا وند کو پکارا۔ خدا وند نے بنی اسرائیلیوں کی حفاظت کے لئے ایک آدمی کو بھیجا۔ اُس آدمی کانام اہُود تھا۔ اہود بنیمین کے خاندانی گروہ کے جیرا نامی آدمی کا بیٹا تھا۔ اہود بایاں ہتھا تھا۔ بنی اسرائیلیوں نے اہود کو تحفہ کے ساتھ موآب کے بادشاہ عجلون کے پاس بھیجا۔
16 اہود نے اپنے لئے ایک تلوار بنائی۔ وہ تلوار دو دھاری تھی اور تقریباً ۱۸ انچ لمبی تھی۔ اہود نے تلوار کو اپنی داہنی جانگھ سے باندھا اور اپنے لباس میں چھپا لیا۔
17 اس طرح ا ہود موآب کے بادشاہ عجلون کے پاس آیا اور اسے تحسین کے طور پر نذرانہ پیش کیا عجلون بہت موٹا تھا۔ 18 جونہی اس نے نذرانہ پیش کیا عجلون نے ان لوگوں کو واپس بھیج دیا جو نذرانہ لائے تھے۔ 19 جب اہود، جلجال شہر کی مورتیوں کے پاس پہنچا تب اہود بادشاہ سے ملنے کے لئے واپس گیا۔ عجلون سے کہا ، “بادشاہ میں آپ کے لئے ایک خفیہ پیغام لایا ہوں۔”
بادشاہ نے کہا ، خاموش رہو تب اس نے تمام نوکروں کو کمرے سے باہر بھیج دیا۔ 20 اہود بادشاہ عجلون کے پاس گیا۔ عجلون اپنے محل کے اوپری منزل کے ایک کمرہ میں اکیلا بیٹھا ہوا تھا۔
تب اُہود نے کہا ، “میں خدا وند کے پاس سے آپ کے لئے ایک پیغام لایا ہوں۔” بادشاہ اپنے تخت سے اٹھا وہ اہود کے بہت قریب تھا۔ 21 جیسے ہی بادشاہ اپنے تخت سے اٹھا۔ اہود نے اپنے بائیں ہاتھ سے تلوار کو اپنی داہنی جانگھ سے لی اور اسے بادشاہ کے پیٹ میں گھونپ دی۔ 22 تلوار عجلون کے پیٹ میں اتنی اندر چلی گئی کہ اسکا دستہ بھی اس میں سما گیا۔ اور بادشاہ کی چربی نے پوری تلوار کو ڈھک لیا۔ اس لئے اہود نے تلوار کو عجلون کے پیٹ کے اندرچھوڑ دیا۔
23 اہود کمرے سے باہر گیا اور اس نے بالا خانہ کے کمرہ میں بادشاہ کو بند کر کے دروازوں میں تالا لگا دیا۔ 24 اہود کے چلے جانے کے بعد فوراً نوکر آئے۔ کمرہ میں تالا لگا ہوا دیکھ کر وہ لوگ تعجب میں پڑ گئے۔ تب نوکروں نے کہا ، “وہ یقیناً اپنے بیت الخلاء میں رفع حاجت کرر ہے ہونگے۔” 25 اس لئے نوکروں نے بادشاہ کے لئے کافی دیر تک انتظار کیا۔ آخر کار جب بالا خانہ کے کمرہ کے دروازوں کو نہیں کھولا تو ان لوگوں نے چابی لی اور اسے کھولا۔ اور وہاں ان لوگوں نے بادشاہ کو صحن پر مردہ پڑا ہوا پایا۔
26 جب نوکر بادشاہ کا انتظار کر رہے تھے تب اہود کو بھاگنے کا موقع مل گیا۔ اہود مورتیوں کے پاس سے ہوکر سعیرت نامی جگہ کو چلا گیا۔ 27 اہود سعیرت نامی جگہ پر پہونچا تب اس نے افرائیم کے پہاڑی علاقہ میں بگل بجائی۔ بنی اسرائیلیوں نے بگل کی آواز سنی اور پہاڑیوں سے اترے۔ اہود انکا رہنما تھا۔ 28 اہود نے بنی اسرائیلیو ں سے کہا ، “میرے پیچھے چلو۔ خدا وند نے موآب کے لوگوں اور ہمارے دشمنوں کو شکست دینے میں مدد کی ہے۔ ”
اس لئے بنی اسرائیل اہود کے پیچھے چلے انہو ں نے یردن ندی کے گھاٹ پر قبضہ جما لیا جو موآب کی طرف جاتی ہے۔ اور ان لوگوں نے کسی کو بھی موآب کی طرف جانے کے لئے گھاٹ پار کرنے نہیں دیا۔ 29 بنی اسرائیلیوں نے موآب کے تقریباً ۰۰۰ ،۱۰ ہزار بہادر طاقتور آدمیوں کو مارڈالا۔ ایک بھی موآبی آدمی فرار نہیں ہوا۔ 30 اس لئے اس دن بنی اسرائیلیوں نے موآب کے لوگوں پر حکومت کرنی شروع کی اور ۸۰ سال تک وہ زمین پر امن رہی۔
31 اہود کے بنی اسرائیلیوں کو بچانے کے بعد دوسرے آدمی نے اسرائیل کو بچایا۔ اس آدمی کا نام عنات 3:31 عنات یہاں کا بیٹا شمجر تھا۔ شمجر نے چابک کا استعمال کر کے ۶۰۰ فلسطینیوں کو مار ڈالا۔
1:10+عنک1:10نامی شخص کے تین بیٹے تھے وہ بہادر تھے ، دیکھو گنتی ۲۲: ۱۳1:14+یا1:14عکسہ نے غتنی ایل سے کہا1:15+برا1:15ئے مہربانی مجھے “ خوش آمدید کر ” یا “ مجھے پانی کا ایک جھرنا عطا کر۔””1:17+اس1:17نام کے معنی مکمل تبا ہی ۔3:31+یہاں3:31اس کا مطلب کنعانی جنگ کی دیوی۔اس کا مطلب شمجر کا با پ یا ماں ہو سکتا ہے یا یہ ہو سکتا ہے شمجر عظیم سپا ہی۔