44
1 یرمیاہ کو خدا وند کا پیغام یہوداہ کے ان تمام لوگوں کے لئے جو کہ تحف نحیس، ممفیس اور جنوبی مصر میں مجدال علاقے میں رہتے تھے ملا۔
2 اسرائیل کا خدا، خدا وند قادر مطلق یوں فرماتا ہے، “تم لوگوں نے ان بھیانک مصیبتوں کو دیکھا جنہیں میں یروشلم شہر اور یہوداہ کے دیگر سبھی شہروں پر مسلط کیا۔ وہ شہر آج صرف ملبوں کاڈھیر ہے اور اب ان شہروں میں اور کوئی بھی نہیں رہ رہا ہے۔
3 وہ مقام فنا کئے گئے کیوں کہ ان میں رہنے والے لوگوں نے برے کام کئے وہ لوگ خدا ؤں کے آگے بخور جلانے کو گئے اور مجھے غضبناک کیا۔ تمہارے لوگ اور تمہارے باپ دادا ماضی میں ان خداؤں کو نہیں پوجتے تھے۔
4 میں نے اپنے نبی ان لوگوں کے پاس بار بار بھیجے۔ وہ نبی میرے خادم تھے۔ ان نبیوں نے میرا پیغام دیا اور لوگوں سے کہا، ’ ان بھیانک کاموں کو نہ کرو جس سے میں نفرت کرتا ہوں۔‘
5 لیکن ان لوگوں نے نبیوں کی ایک نہ سنی۔ انہوں نے ان نبیوں پر توّجہ نہ دی وہ لوگ برائی سے باز نہ آئے۔ انہوں نے خداؤں کے آگے بخور جلائے۔
6 اس لئے میں نے اپنا غضب ان لوگوں کے خلاف ظا ہر کیا۔ میرا غضب یہوداہ اور یروشلم کی گلیوں کے خلاف بھڑ کا۔ میرے غضب نے یروشلم اور یہوداہ کے شہروں کو ملبوں کے ڈھیروں میں بدل دیا۔ جیسا کہ وہ آج بھی ہے۔”
7 اس لئے اسرائیل کا خدا، خدا وند خدا قادر مطلق یوں فرماتا ہے، “تم کیوں اپنی جانوں سے ایسی بڑی بدی کرتے ہو کہ یہوداہ میں سے مرد و زن اور طفل و شیر خوار کاٹ ڈالے جائیں گے اور تمہارا کوئی باقی نہ رہے۔
8 اے لوگو! غیر خداؤں کو بنا کر مجھے غضبناک کیوں کرتے ہو؟ اب تم مصر میں رہ رہے ہو اور اب مصر کے جھوٹے خداؤں کے آگے بخور جلاکر تم مجھے غضبناک کر رہے ہو۔ لوگو تم خود کو برباد کر ڈا لو گے۔ یہ تمہارے اپنے قصور کے سبب ہوگا اور روئے زمین کی سب قوموں کے درمیان لعنت و ملامت کا باعث بنو گے۔
9 کیا تم اپنے باپ دادا کی، یہوداہ کے بادشاہوں اور مہارانیوں کی شرارت، اور خود اپنی اور اپنی بیویوں کی شرارت جو تم نے یہوداہ کے ملک میں اور یروشلم کی گلیوں میں کی بھول گئے؟
10 وہ آج کے دن تک نہ خاکسار ہوئے نہ ڈرے اور نہ ہی میری شریعت و آئین پر جن کو میں نے تیرے اور تیرے باپ دادا کے سامنے رکھا چلے۔”
11 اس لئے اسرائیل کا خدا، خدا وند قادر مطلق جو کہتا ہے وہ یہ ہے: “میں نے تم پر بھیانک مصیبت ڈھانے کا ارادہ کیا ہے۔ میں یہوداہ کے پورے گھرانے کو نیست و نابود کر دوں گا۔
12 یہوداہ کے چند ہی لوگ بچے ہیں۔ وہ لوگ یہاں مصر آئے ہیں۔ لیکن میں یہوداہ کے گھرانے کے ان چند لوگوں کو بھی فنا کردوں گا۔ ان میں سے سبھی چھو ٹے یا بڑے یا تو جنگ میں مارے جائیں گے یا پھر قحط سالی کا شکار بنیں گے۔ دوسری قوموں میں اسے صرف لعنتی سمجھیں گی۔ انکے پاس ان کے لوگوں کے بارے میں کہنے کے لئے صرف بری باتیں ہوں گی۔
13 میں ان لوگوں کو سزا دوں گا جو مصر میں رہنے چلے گئے ہیں۔ میں انہیں سزا دینے کے لئے تلوار، قحط سالی اور بیماری کا استعمال کروں گا۔ میں ان لوگوں کو ویسے ہی سزا دوں گا جیسے میں نے یروشلم شہر کو سزا دی۔
14 پس یہوداہ کے باقی لوگوں میں سے جو کہ ملک مصر میں بسنے کو جاتے ہیں نہ کسی کو بچایا جائے گا اور نہ ہی کوئی زندہ باقی رہے گا۔ اگر کوئی واپس یہوداہ بھاگ کر جانے کی کوشش کریگا۔ تو وہ کامیاب نہیں ہوگا۔ صرف کچھ زندہ بچے لوگوں کو چھوڑ کر۔”
15 تب سب مردوں نے جو جانتے تھے کہ انکی بیو یوں نے جھوٹے خداؤں کے لئے بخور جلا یا اور سب عورتوں نے جو پاس کھڑی تھیں یعنی کل ملا کر لوگوں کی ایک بڑی جماعت جو کہ مصر میر تحف نحیس میں جا بسے تھے۔ یر میاہ کو یوں جواب دیا:
16 “ہم خدا وند کا پیغام نہیں سنیں گے جسے تم کہتے ہو کہ خداوند کے پا س سے آیا ہے۔
17 بلکہ ہم تو اسی بات پر عمل کریں گے جو ہم خود کہتے ہیں کہ ہم آسمان کی ملکہ کے لئے بخور جلا ئیں گے۔ اور مئے کے نذرانے پیش کریں گے، جس طرح ہم اور ہمارے با پ دادا، ہمارے بادشا ہ اور ہمارے سردار یہودا ہ کے شہروں اور یروشلم کی گلیوں میں کیا کر تے تھے۔ کیونکہ اس وقت ہم خوب کھا تے پیتے تھے اور خوشیاں منا تے اور مصیبتوں سے محفوظ تھے۔
18 پر جب سے ہم نے آسمان کی ملکہ کیلئے عبادت کرنی چھوڑدی ہے اور اسے مئے کا نذرانہ پیش کرنا بند کر دیا ہے تب سے ہم لوگ صرف ہر چیز ہی نہیں کھو ئے ہیں بلکہ تلوار اور قحط سالی کا بھی شکار ہو گئے ہیں۔ ”
19 جب ہم لوگ آسمان کی ملکہ کے لئے بخور جلا تے تھے اور کیک بنا تے اور اس کے لئے مئے کا نذرانہ پیش کر تے تھے تو کیا تم سوچتے ہو کہ اسے ہم لوگوں نے اپنے شوہر کی جانکاری میں لا ئے بغیر ہی کئے تھے۔
20 تب یرمیاہ نے ان سبھی عورتوں اور مردو ں سے باتیں کی۔ اس نے ان لوگوں سے باتیں کی جنہوں نے وہ باتیں ابھی کی تھی۔
21 یرمیاہ نے ان لوگوں سے کہا، “خداوند کو یاد تھا کہ تم نے یہودا ہ کے شہر اور یروشلم کی سڑکو ں پر بخور جلا یا تھا، تم نے اور تمہا رے با پ دادا، تمہا رے بادشا ہوں تمہا رے امراء اور ملک کے لوگوں نے اسے کیا۔ خداوند کو یاد تھا اور اس نے تمہا رے کئے گئے کا موں کے با رے میں سو چا۔
22 اس لئے خداوند تمہا رے تئیں اور زیادہ چپ نہیں رہ سکا۔خداوند نے ان بُرے کاموں سے نفرت کی جو تم نے کئے۔اس لئے خداوند نے تمہا رے ملک کو بیابان بنادیا۔ اب وہاں کو ئی شخص نہیں رہتا۔ دیگر لوگ اس ملک کے با رے میں بری باتیں کہتے ہیں۔
23 چونکہ تم نے بخور جلا یا اور خداوند کے گنہگار ٹھہرے اور اس کی فرمانبرداری نہ کی اور نہ اس کی شریعت اور نہ ہی ان کی تعلیمات پر چلے۔ا سلئے تم اس طرح کی مصیبتوں کا سامنا کر تے ہو۔”
24 تب یرمیاہ ان سبھی مردوں اور عورتوں سے بات کی۔ یرمیاہ نے، “مصر میں رہنے وا لے یہودا ہ کے تم سبھی لوگو خداوند کا پیغام سنو۔
25 بنی اسرائیلیوں کا خدا، خداوند قادر مطلق فرماتا ہے: ' اے لوگو! تم اور تمہا ری بیویوں نے وہی کیا جو تم نے کہا کہ کریں گے۔ تم نے کہا، “آسمان کی ملکہ کے لئے بخور جلانے اور اسکے لئے مئے کے نذرانے پیش کر نے کے وعدہ کو ہم پو را کریں گے۔” اور تم نے اپنے ہا تھوں سے ایسا ہی کیا۔ اور تم اپنے وعدہ کو پو را کرنا اور ان چیزوں کا کرنا جا ری رکھو۔
26 اس لئے اے تمام بنی یہودا ہ جو ملک مصر میں بستے ہو! خداوند کا کلام سنو۔دیکھو! خداوند فرماتا ہے!میں نے اپنے نام کی عظمت میں وعدہ کر تا ہوں کہ اب اس کے بعد مصر میں رہ رہے یہودا ہ کے لوگ اب نہیں کہیں گے، “خداوند کی حیات کی قسم۔”
27 “میں یہودا ہ کے ان لوگوں پر نظر رکھ رہا ہو ں میں ان لوگوں پر نظر ان کی مدد کے لئے نہیں رکھ رہا ہوں بلکہ انہیں تکلیف دینے کیلئے نظر رکھ رہا ہوں۔ مصر میں رہنے وا لے یہودا ہ کے لوگ یا تو تلوار یا پھر قحط سالی سے مریں گے۔ وہ اس وقت تک مرتے چلے جا ئیں گے جب تک کہ وہ ختم نہیں ہونگے۔
28 “یہودا ہ کے کچھ لوگ تلوار سے مر نے سے بچ نکلیں گے۔ وہ مصر سے یہودا ہ واپس لو ٹیں گے۔ لیکن یہودا ہ کے بہت ہی کم لوگ بچ نکلیں گے۔ تب یہودا ہ کے بچے ہو ئے وہ لوگ جو مصر میں مقیم رہیں گے یہ سمجھیں گے کہ کس کا پیغام سچ ہو تا ہے۔ وہ جا نیں گے کہ میرا پیغام یا ان کا پیغام سچ نکلتا ہے۔
29 اے لوگو! میں تمہیں اس کا نشان دوں گا، ’ یہ دکھانے کے لئے کہ میں تمہیں سچ مچ میں سزا دوں گا جیسا کہ میں نے کہا تھا۔خداوند فر ماتاہے۔
30 خداوند یوں فرماتا ہے: ' دیکھو! میں شاہِ مصر فرعون حفرع کو اس کے مخالفوں اور جانی دشمنوں کے حوا لہ کردو ں گا،جس طرح میں نے شاہ یہودا ہ صدقیاہ کو شاہ بابل نبو کد نضر کے حوا لہ کر دیا جو اس کا مخا لف اور جانی دشمن تھا۔ ”