46
خداوند کا کلام جو یرمیاہ نبی پر قوموں کے لئے نازل ہوا۔
مصر کی بابت: شاہ مصر فرعون نکوہ کی فوج کی بابت جو دریائے فرات کے کنارے پر کر کمیس میں تھی، جس کو شاہ بابل نبو کد نضر نے شا ہ یہو یقیم بن یو سیاہ کے چو تھے برس میں شکست دی۔
 
“اپنی ڈھا لوں کو تیار رکھو
اور جنگ کے لئے چلو۔
گھو ڑوں کو تیار کرو۔
اے سوارو! اپنے گھو ڑو ں پر سوار ہو۔
جنگ کے لئے اپنی جگہ جاؤ۔
اپناخود (ٹوپ ) پہنو۔
نیزوں کو صیقل (چمکاؤ ) کرو۔
اپنے بکتر پہنو۔
میں یہ کیا دیکھتا ہوں؟
فوج ڈر گئی ہے
سپا ہی بھاگ رہے ہیں۔
ان کے بہادروں نے شکست کھا ئی۔
وہ جلدی میں بھاگ رہے ہیں۔
وہ پیچھے مُڑ کر نہیں دیکھتے۔
چاروں طرف خوف چھا یا ہوا ہے۔
“خداوند نے یہ باتیں کہیں۔
 
“نہ تیز دوڑنے وا لا دوڑ پا ئے گا
اور نہ ہی بہادر بچ نکلے گا۔
وہ سبھی ٹھو کر کھا ئیں گے اور گریں گے۔
یہ شمال میں دریائے فرات کے کنارے ہو گا۔
یہ کون ہے جو دریائے نیل کی مانند بڑھا چلا آتا ہے
جس کا پانی سیلاب کی مانند موجزن ہے۔
مصر نیل کی طرح اٹھتا ہے
اوراس کا پانی سیلا ب کی مانند موجزن ہے
اور وہ کہتا ہے کہ میں چڑھونگا اور زمین کو چھپا لونگا۔
میں شہروں کو اور ان کے باشندوں کو نیست ونابود کردو ں گا۔
اے سوارو! جنگ میں ٹوٹ پڑو۔
رتھ دوڑ پڑیں
اور کوش اور لوط کے بہادر جو سپر بردار ہیں
اور لود کے لوگ جو تیر اندازی میں ماہر ہیں نکلیں۔
 
10 “لیکن اس دن ہمارا مالک خداوند قادر مطلق فتح مند ہو گا۔
ا س دن وہ ان لوگوں کو سزا دیگا جنہیں سزا ملنی ہے۔
خداوند کے دشمن وہ سزا پا ئیں گے جو انہیں ملنی ہے۔
تلوار اس وقت تک کا ٹیگی
جب تک کہ وہ دشمنوں کے خون بہا کر پو ری طرح سیر نہیں ہو جا تی۔
یہ خداوند قادر مطلق کے لئے دریائے فرات کے کنارے قربانی ہے۔
 
11 “اے کنواری دختر مصر! جلعاد کو چڑھ جا ؤ اور کچھ دوا ئی لو۔
تم بے فائدہ طرح طرح کی دوا ئیں استعمال کر تی ہو تم شفا نہ پا ؤ گی۔
12 قومیں تمہا ری رسوا ئی کو سنیں گی۔
تمہا ری چیخ و پکار رو ئے زمین پر سنی جا ئے گی۔
ایک 'بہا در سپا ہی پر' دوسرے 'بہادر سپا ہی ' ٹوٹ پڑیگ
ا اور دونوں 'بہادر سپا ہی' گر پڑینگے۔”
 
13 یہ وہ پیغام ہے جسے خداوند نے یرمیا ہ کو دیا۔ یہ پیغام اس وقت کے با رے میں ہے جب نبو کد نضر بابل کا بادشا ہ مصر پر حملہ کر تا ہے۔
 
14 “مصر میں اس پیغام کا اعلان کرو۔
اس کا اعلان مجدال شہر میں کرو۔
اس کا اعلان نوف اور تحف نحیس شہر میں بھی کرو۔‘
جنگ کے لئے تیار ہو جا ؤ
کیونکہ تمہا رے چاروں جانب لوگ تلواروں سے مارے جا رہے ہیں۔‘
15 “اے مصر! تمہا رے بہادر سپا ہی مارے جا ئیں گے۔
وہ جنگ میں نہیں ٹھہریں گے
کیوں کہ خداوند انہیں نیچے پھینک دیگا۔
16 ان سپا ہیوں میں بہت سارے ٹھو کر کھا ئیں گے
اور وہ ایک دوسرے پر گریں گے۔
وہ کہیں گے اٹھو! ہم پھر اپنے لوگوں میں چلیں۔
ہم اپنے ملک چلیں
ہمارا دشمن ہمیں شکست دے رہا ہے۔
ہمیں ضرور بھاگ نکلنا چا ہئے۔
17 وہ سپا ہی اپنے ملک میں کہیں گے،
’مصر کا بادشا ہ فرعون صرف ایک نام کی گونج ہے۔
اس نے مقررہ وقت کو گذرجانے دیا۔”
18 وہ بادشا ہ جس کانام خداوند قادر مطلق ہے یوں فرماتا ہے:
وہ اس طرح سے آئے گا
جیسے وہ تبور پہاڑ اور سمندر کے کنارے کرمل پہاڑ کے جیسا ہے۔
میں ان کیلئے قسم کھا تا ہوں۔
19 مصر کے لوگو! اپنی چیزو ں کو باندھو!
قید ہو نے کو تیار ہو جا ؤ
کیوں کہ نوف ایک صرف بیکار شہر ہی نہیں بلکہ ویران بھی ہے۔
شہر تبا ہ ہو جا ئے گا اور کو ئی بھی شخص ان میں نہیں رہے گا۔
 
20 “مصر ایک خوبصورت گا ئے کی مانند ہے،
لیکن شمال سے تبا ہی آتی ہے بلکہ آ پہنچی ہے۔
21 اس کے مزدور سپا ہی بھی اس کے درمیان مو ٹے بچھڑوں کی مانند ہیں
وہ بھی روگردان ہو ئے وہ اکٹھے بھا گے۔
وہ کھڑے نہ رہ سکے۔
کیونکہ ان کی ہلاکت کا دن ان پر آگیا۔
ان کی سزا کا وقت آ پہنچا۔
22 مصر ایک پھنکار تے اس سانپ جیسا ہے
جو بچ نکلنا چاہتا ہے۔
دشمن قریب سے قریب تر آتا جا رہا ہے
اور مصری فو ج بھاگنے کی کو شش کر رہی ہے۔
دشمن مصر کو کلہاڑیوں کے ساتھ آئے گا۔
اور وہ اسے لکڑیوں کی مانند کاٹ ڈا لے گا۔”
 
23 خداوند یوں فرماتا ہے۔
“دشمن مصر کے جنگل کو کاٹ گرائیں گے۔
اگر چہ وہ ایسا گھنا ہے کہ کو ئی اس میں سے گذر نہیں سکتا۔
دشمن کے سپا ہی ٹڈی دل کی مانند بے شمار ہیں۔
وہ اتنے زیادہ ہیں کہ
انہیں کو ئی شمار نہیں کر سکتا۔
24 مصر نادم ہو گا
شمال کا دشمن اسے شکست دیگا۔”
 
25 اسرائیل کا خدا، خداوند قادر مطلق فرماتا ہے، “دیکھو میں تبس کے آمون کو، مصر اور اس کے خدا ؤں اور اس کے بادشا ہوں کو یعنی فرعون کو اور انکو جو اس پر بھروسہ رکھتے ہیں سزا دوں گا۔ 26 میں ان سبھی لوگوں کو ان دشمنوں سے شکست یاب ہو نے دوں گا اور وہ دشمن انہیں ماردینا چا ہتے ہیں۔میں شا ہ بابل نبو کد نضر اور اس کے خادموں کے ہا تھ میں ان لوگوں کو دو ں گا۔”
“بہت پہلے مصر سلامتی سے رہا اور ان سب مصیبتوں کے وقت کے بعد مصر سلامتی سے رہے گا۔ ”خداوند نے یہ باتیں کہیں۔
27 “لیکن اے میرے خادم یعقوب! ڈرو نہیں
اور اے اسرائیل گھبرانہ جا ؤ۔
کیونکہ دیکھو میں تمہیں اور تمہا ری اولاد کو
دور کے ملکوں کی قیدی سے رہا ئی دوں گا
اور یعقوب واپس آئے گا اور آرام وراحت سے رہیگا
اور کوئی اسے نہ ڈرائے گا۔”
28 “اے میرے خادم یعقوب ڈرو نہیں
خداوند فرماتا ہے۔ ”
کیوں کہ میں تمہا رے ساتھ ہوں۔
میں ان تمام قو مو ں کا خاتمہ کر دو ں گا۔
جہاں میں نے تمہیں ہانک دیا تھا۔
میں تمہیں نیست ونابود نہ کرو ں گا۔
لیکن میں تمہیں مناسب سزا دو ں گا ان بُرے کامو ں کے لئے جسے تو نے کیا ہے
اور تمہیں نہیں چھوڑوں گا۔”
1:12+یہ1:12لفظوں کا کھیل ہے “شاقید ” عبرانی لفظ ہے جو کہ“ بادام کی لکڑی کے لئے ہے۔ اور شقود کا مطلب دیکھ رہا ہوں ہوتا ہے۔5:5+لوگ5:5خدا کے قابو میں رہنا نہیں چاہتے ہیں۔7:4+یروشلم7:4میں بہت سے لوگ خیال کرتے ہیں کہ خدا وند یروشلم کو ہمیشہ محفوظ رکھے گا کیوں کہ وہاں اس کا مقدس ہے۔ ان کا خیال ہے کہ خدا یروشلم کی حفاظت کرے گا۔ چاہے وہاں کے لوگ کتنے ہی برے کیوں نہ ہوں۔23:5+اس23:5کے معنیٰ ہیں داؤد کے گھرانے سے ایک نیا بادشاہ۔43:13+یہ43:13مصر کا سب سے اہم بت ہے۔