14
1 یہوداہ کابادشاہ یو آس کا بیٹا امصیاہ یہو آخز کا بیٹا اسرائیل کا بادشاہ یہو آس کی بادشاہت کے دوسرے سال بادشا ہوا تھا۔
2 امصیاہ کی عمر ۲۵ سال تھی جب اس نے حکومت کرنی شروع کی۔ امصیاہ نے یروشلم میں۲۹ سال حکومت کی امصیاہ کی ماں یہوعدّان یروشلم کی رہنے وا لی تھی۔
3 امصیاہ نے وہ کام کئے جو خداوند نے کہا کہ صحیح ہے۔ لیکن وہ اس کے آ باء واجداد کی طرح خدا کے احکامات کی پوری طرح پابندی نہ کر سکا۔ امصیاہ نے وہی سب کام کئے جو اس کا باپ یو آس کر چکا تھا۔
4 اس نے اعلیٰ جگہوں کو تباہ نہیں کیا۔ تا کہ لوگ ابھی تک قربانیاں اور بخور جلانے کا نذرانہ ان عبادت کی جگہوں پر دیتے رہیں۔
5 جب امصیاہ نے پوری سلطنت پر مکمل قابو پا لیا تو اس نے ان افسروں کومارڈا لا جنہو ں نے اس کے باپ کو مار ڈا لا تھا۔
6 لیکن اس نے قاتلوں کے بچوں کو ہلاک نہیں کیا محض اُن اصولوں کی وجہ سے جو موسیٰ کی شریعت میں لکھے ہو ئے ہیں۔ یہ حکم خداوند کی طرف سے موسیٰ کی شریعت میں دیا ہے۔ ” بچوں کے کچھ کئے جانے سے والدین کومارا نہیں جا سکتا۔ اسی طرح والدین کے کچھ کئے کی وجہ سے بچوں کو جان سے نہیں مارا جا سکتا۔ ایک شخص کو موت کی سزا تبھی دی جا سکتی ہے اگر وہ خود سے جرم کیا ہو۔ ”
7 امصیاہ نے ۱۰۰۰۰ ادومیوں کو نمک کی وادی میں مار ڈا لا۔جنگ میں امصیاہ نے سلع کو جیتا اور اس کانام ”یُقتیل ” رکھا وہ جگہ ابھی تک ” یُقتیل ” کہلا تی ہے۔
8 امصیاہ نے خبر رسانوں کو اسرائیل کے بادشاہ یاہو کے بیٹے یہو آخز، یہو آخز کے بیٹے یہوآس کے پاس بھیجا۔ امصیاہ کا پیغام تھا، “آ ؤ ایک دوسرے سے سامنے ملیں اور لڑیں۔”
9 اسرائیل کے بادشاہ یہوآس نے یہوداہ کے بادشاہ امصیاہ کو جواب بھیجا۔یہوآس نے کہا ، “لبنان کے کانٹوں کی جھاڑی نے لبنان کے بلوط کے درخت کے پاس پیغام بھیجا اس نے کہا ، “تم اپنی بیٹی کی میرے بیٹے سے شادی کرادو ' لیکن ایک لبنان کا جنگلی جانور کانٹوں کی جھاڑی کے پاس سے گذرا اور روند ڈا لا۔
10 سچ! تم نے ادوم کو شکست دے دی ہے لیکن ادوم پر اپنی جیت کی وجہ سے تم مغرور ہوگئے ہو ! لیکن گھر پر رہو اور ڈینگ ما رو۔ اپنے لئے مصیبت نہ لا ؤ۔ اگر تم ایسا کرو گے تو گِر پڑو گے اور یہودا ہ بھی تمہا رے ساتھ گر جا ئے گا۔”
11 لیکن امصیاہ نے یہو آس کی تنبیہ (آگاہی ) کو نظر انداز کردیا۔اس لئے اسرائیل کا بادشاہ یہو آس یہودا ہ کے بادشا ہ امصیاہ کے خلاف لڑنے یہودا ہ میں بیت شمس گیا۔
12 اسرائیل نے یہودا ہ کو شکست دی۔ یہودا ہ کا ہر آدمی گھر کو بھاگا۔
13 بیت شمس میں اسرائیل کے بادشاہ یہو آس نے یہودا ہ کے بادشا ہ امصیاہ کو پکڑا۔امصیاہ ، یو آس کا بیٹا تھا۔ یو آس اخزیاہ کا بیٹا تھا۔ یہوآس امصیاہ کو یروشلم لے گیا۔ یہو آس نے یروشلم کی دیوار افرائیم کے دروازے سے کو نے کے دروازے تک تقریباً ۶۰۰فیت تو ڑ ڈا لی۔
14 تب یہوآس نے سا را سونا اور چاندی اور تمام برتن جو خداوندکی ہیکل میں تھے اور بادشاہ کے گھر سے خزانہ لے لیا۔ اور لوگوں کو بھی اپنا قیدی بنا لیا اور سامریہ کو واپس گیا۔
15 سب عظیم کارنامے جو یہوآ س نے کئے بشمول جنگ جو یہودا ہ کے بادشاہ امصیاہ سے ہو ئی“تاریخ سلاطین اسرائیل ” نامی کتاب میں لکھی ہو ئی ہے۔
16 یہوآس مرگیا اور سامریہ میں اسرائیل کے بادشا ہو ں کے ساتھ دفن ہوا۔ یہوآس کا بیٹا یربعام اس کے بعد نیا بادشاہ ہوا۔
17 یہوداہ کا بادشاہ یو آس کا بیٹا امصیاہ یہوآس کے مرنے کے بعد ۱۵ سال تک زندہ رہا۔
18 تمام عظیم کارنامے جو امصیاہ نے کئے وہ “تاریخ سلاطین اسرائیل ” نامی کتاب میں لکھے ہو ئے ہیں۔
19 لوگو ں نے امصیاہ کے خلاف یروشلم میں ایک منصوبہ بنا یا۔ امصیاہ لکیس کو بھا گا۔ لیکن لوگو ں نے آدمیوں کو امصیاہ کے پیچھے لکیس تک بھیجا۔ اور ان آدمیو ں نے لکیس میں امصیاہ کومار ڈا لا۔
20 لوگوں نے امصیاہ کی لاش کو گھوڑو ں پر واپس لا ئے۔ امصیاہ کو یروشلم میں اس کے آ با ؤاجداد کے ساتھ شہر داؤد میں دفن کیا گیا۔
21 تب یہوداہ کے تمام لوگوں نے عزریاہ کو اپنا نیا بادشاہ بنا یا۔ اس وقت عزریاہ ۱۶ سال کا تھا۔
22 امصیاہ کے مرنے کے بعد عزریاہ نے ایلات کو دوبارہ یہوداہ کے لئے حاصل کیا اور اس ے اس شہر کو دوبارہ بنا یا۔
23 اسرائیل کے بادشاہ یہو آس کا بیٹا یُربعام نےسامریہ میں جب حکومت کرنی شروع کی۔ اس وقت یو آس کے بیٹے امصیاہ کے یہودا ہ پر بادشاہت کا پندرہواں سال تھا۔یرُ بعام نے ۴۱ سال تک حکومت کی۔
24 یُر بعام نے وہ چیزیں کیں جنہیں خداوند نے بُرا کہا تھا۔یربعام نے ان گناہو ں کو جو نباط کے بیٹے یربعام نے بنی اسرائیلیوں سے کروا ئے اس کو نہیں رو کا۔
25 یربعام نے اسرائیل کی زمین کو واپس لی جو لیبو حمات سے عربا سمندر تک تھی۔ یہ واقعہ ایسا ہی ہوا جیسا اسرائیل کے خداوند نے اپنے خادم جات حفر کے نبی امتی کے بیٹے یُوناہ کو کہا تھا۔
26 خداوند نے یہ سب اس لئے کیا کیونکہ ا س نے دیکھا کہ کس طرح بنی اسرائیل مصیبت زدہ ہیں۔حالات اتنے بُرے تھے ایسا لگ رہا تھا کہ کو ئی بھی غلاموں کی مدد کے لئے اور بنی اسرائیلیوں کو آزاد کرنے کیلئے نہیں تھا۔
27 خداوند نے یہ نہیں کہا تھا کہ وہ دنیا سے اسرائیل کا نام اٹھا لے گا اسی لئے خداوند نے یہوآس کے بیٹے یربعام کو بنی اسرائیلیوں کو بچانے کیلئے استعمال کیا۔
28 تمام عظیم کارنامے جو یربعام نے کئے وہ “تاریخ سلاطین اسرائیل ” نامی کتاب میں لکھے ہو ئے ہیں۔ اس میں وہ قصہ بھی شامل ہے جس میں یربعام کو دمشق اور حمات کے اسرائیل کے لئے واپس جیتا ہے۔( یہ شہر یہوداہ کے تھے )
29 یربعام مرگیا اپنے آ باؤ اجداد اور اسرائیل کے بادشا ہوں کے ساتھ دفنایا گیا۔یربعام کا بیٹا زکریاہ اس کے بعد نیا بادشاہ ہو ا۔