3
1 اسی طرح بیویوں کو چاہئے کہ اپنے شوہروں کے فرمانبردار رہیں اگر تم میں سے کسی کے شوہر خدا کے احکامات کی اطا عت نہ کریں تو انہیں ان کی بیویوں کے چال و چلن کے ذریعے کچھ با ت نہ کرو۔
2 تمہا رے شوہر کامران ہو نگے جب وہ تمہا ری پاک اور با وقار زندگی کا مشاہدہ کریں گے۔
3 تمہا رے خوشنما بال، جواہرات سونا چاندی اور عمدہ لباس ہی تمہیں خوبصورت نہیں بناتے۔
4 تمہا ری خوبصورتی تمہا رے دل میں ہے اور وہ خوبصورتی نرم مزاجی اور خاموش رُوح ہے اور ایسی خوبصورتی کبھی غائب نہیں ہو تی خدا کے نز دیک اسکی بڑی قیمت ہے۔
5 یہ اُن مُقدس عورتوں کی طرح ہے جنہوں نے بہت پہلے خدا کے ساتھ تھیں اس کی مرضی کے مطابق زندگی گذاریں اور اسی طریقہ سے اپنی خوبصورتی بر قرار رکھا انہوں نے اپنے شوہروں کے اختیار کو تسلیم کیا تھا۔
6 سارہ نے اپنے شوہر ابراہیم کی فرمانبرداری کی اور اس کو اپنا آقا کہہ کر بلا یا اور تم عورتیں سارہ کی سچی بچی ہو اگر تم ہمیشہ سچائی کی راہ پر چلنے سے نہ ڈرو۔
7 اسی طرح تم شوہروں کو اپنی بیویوں کے ساتھ سمجھدا ری سے رہنا چاہئے تم اُن کی عزّت کرو وہ تم سے زیادہ کمزورہے لیکن اپنے فضل سے دونوں کو وارث بنا دیا ہے۔ تا کہ تمہا ری دعاؤں سے یہ چیزیں رُک نہ جا ئیں۔
8 اس لئے تم سب کو ملکر سلامتی سے رہنا ہو گا ایک دوسرے کو سمجھنے کی کو شش کریں ایک دوسرے سے بھا ئی بہن کی طرح محبت رکھو اور ہمیشہ رحم دل اور فروتن بنو۔
9 کو ئی تم سے بدی کرے تو اُس کے عوض میں تم بھی اُس کے ساتھ بدی کر کے بدلہ نہ لو کسی کے ساتھ بدی یا بد کلا می نہ کرو تا کہ وہ تمہارے ساتھ بد کلا می نہ کرے بلکہ خدا سے دعا کرو کہ اس کو صحیح راستہ ملے کیوں کہ خدا نے یہ سب کر نے کے لئے تم کو بلایا اسی لئے تم مبارکبادی حا صل کر سکتے ہو۔
10 صحیفوں میں لکھا ہے:
“جو کو ئی بھی (اپنی) زندگی سے خوش ہو نا
اور اچھے دن دیکھنا چا ہے
وہ زبان کو مکر و فریب کی بات کہنے سے باز رکھے۔
11 ایسے شخص کو جھوٹ ترک کرکے نیک عمل کرنا چاہئے
تا کہ اس کو سلامتی ملے اور اِسی کی کوشش کر نی چاہئے۔
12 خداوند اچّھے لوگوں پر نظر کر تا ہے
اور خداوند ان کی دعاؤں کو سنتا ہے
لیکن خداوند ان لوگوں کا مخالف ہے جو بُرے کام کر تے ہیں” زبور۳۴:۱۲۔۱۶
13 اگر تم اچّھے عمل کے لئے زندگی وقف کر تے ہو تو کون تمہیں نقصان پہنچا ئے گا ؟
14 لیکن اس نیک چال و چلن کی وجہ سے مصیبتیں جھیلنی پڑیں گی توتم مبارک ہو “نہ ان کے ڈرا نے سے ڈرو اور نہ گھبراؤ۔”+ 3:14 اِقتِباس یسعیاہ ۱۲:۸
15 لیکن اپنے دلوں میں مسیح کی عظمت کو بحیثیت خدا وند بر قرار رکھنا ہو گا اور جو کو ئی تم سے تمہاری امید کی وجہ دریافت کرے اسکو جواب دینے کے لئے ہر وقت مستعد رہو۔
16 لیکن ان لوگوں کو بہت نرمی سے اور عزت کے ساتھ بات کر کے سمجھا ؤ ہمیشہ اس بات کا خیال رکھو کہ تمہارا عمل نیک ہو ایسا کرنے سے وہ لوگ مسیح میں تمہارے بہترین عمل کو لعن و طعن کر تے ہیں وہ شرمندہ ہوں۔
17 اگر یہ خدا کی مرضی ہے کہ برے عمل کر کے مصیبت اٹھا نے سے نیک عمل کر کے مصیبت اٹھا ئے تو اچھا ہی ہے۔
18 کیوں کہ مسیح کی موت ایک بار خود تم لوگوں کے
گناہ سے ہو ئی ہے
وہ راستباز تھے
لیکن اسکی موت دوسرے ناراستوں کے لئے ہو ئی
ایسا کر کے وہ تم سب کو خدا کے نزدیک لا ئے۔
وہ جسم کے اعتبار سے تو مارے گئے
لیکن روح کے اعتبار سے زندہ کئے گئے۔
19 اور روحانی طور سے جاکر قید میں روحوں کو خدا کی خوشخبری کی تبلیغ کی۔
20 اور جن روحوں نے نوح کے زمانے میں خدا کی اطاعت سے انکار کیا تو خدا نے خاموشی سے نوح کی کشتی بنانے تک انتظار کیا صرف چند لوگ یعنی آٹھ افراد تھے جو اس کشتی میں بچا لئے گئے ان لوگوں کو پا نی سے بچا لیا گیا۔
21 وہ پا نی ایک بپتسمہ کی علامت ہے جو تمہیں بچا تا ہے۔ بپتسمہ یسوع مسیح کے جی اٹھنے کے وسیلے سے اب تمہیں بچا تا ہے اس سے جسم کی نجاست کو دور کر نا مراد نہیں بلکہ خالص نیت سے خدا کا طالب ہونا مراد ہے۔
22 اب یسوع آسمان میں چلے گئے اور وہ خدا کے داہنی جانب ہیں۔ اور فرشتوں کو،اختیارات اور قدرت کو اس کے تابع کی گئی ہیں۔