5
میرے بیٹے ! میری حکمت پر دھیان دو ، اور میری سمجھداری کی باتوں کو دھیان سے سنو۔ تا کہ تم شعور کو رکھ سکو اور تیرے ہونٹ علم کو محفوظ رکھ سکے۔ کیوں کہ بدکار بیوی کا ہونٹ شہد ٹپکا تا ہے اور وہ بڑی نرمی سے باتیں کرتی ہے۔ لیکن آ خر میں وہ اتنا ہی کڑوا ہے جتنا کہ زہر اور اتنا ہی تیز ہے جتنا کہ دو دھاری تلوار ہے۔ اس کا پا ؤں موت کی طرف جا تا ہے۔ اس کا قدم قبر کی طرف لیجاتا ہے۔ وہ زندگی کی راہ کی طرف کو ئی دھیان نہیں دیتی ہے۔ اس کا راستہ نا ہموار ہے لیکن اسے وہ نہیں جانتی ہے۔
اور اب میرے بیٹومیری بات سنو ! جو باتیں میں کہتا ہوں اس سے مت مڑو۔ اس عورت کے راستے سے دور رہو۔ اس کے گھر کے دروازہ کے پاس بھی مت جا ؤ۔ ورنہ تم اپنی قوّت کسی دوسرے کے حوا لے کر بیٹھو گے اور اپنی زندگی کسی ظالم کے حوا لے کر دو گے۔ 10 اور لوگ جنہیں تم نہیں جانتے وہ تمہا ری دولت کو ہتھیا لیں گے۔ اور تمہا رے کاموں کا صلہ دوسرے حاصل کر یں گے۔ 11 اور اپنی زندگی کے آخر وقت میں جب تم اپنے جسم کو برباد کرنے دو گے تو نو حہ کرو گے۔ 12 تب تم کہو گے، “میں نے تربیت سے کیسی نفرت کی ! کیسے میں نے ڈانٹ ڈپٹ کو رد کر دیا ! 13 میں نے اپنے استاد کی آواز کو سننے سے انکار کیا اور میں نے اپنی تربیت کرنے وا لوں پر دھیان نہیں دیا۔ 14 اور میں ساری جماعت کے سامنے میں تقریباً پو ری طرح تباہ ہو چکا ہوں۔”
15 اپنے حو ض کا پانی پیو اور اپنے ہی کنواں کا تا زہ پا نی پیو۔ 16 تمہا رے چشموں کو با ہر گلیوں میں کیوں بہانا چا ہئے۔ اور تمہا را پانی کا نالہ عوامی چورا ہو ں پر کیوں بہتا ہے ؟ 17 اسے فقط تمہا رے ہو نے دو ! اس میں اجنبیوں کو حصہ دار نہ بننے دو۔ 18 تیرا جھڑنا با فضل رہے ! اپنی جوانی کی بیوی کے ساتھ خوش رہو۔ 19 وہ ایک ہرن ، ایک پیاری خر گوش کی مانند ہے اسکی چھاتیاں تمہیں ہمیشہ نشہ آور کرے اور اس کا پیار تمہیں پو ری طرح آسو دہ کرے۔ 20 اے میرے بیٹے تمہیں کچھ بدرکار بیوی کیوں لبھا ئے ، دوسرے آدمی کی بیوی کیوں تجھے گلے لگا ئے؟
21 خداوند تمہا رے ہر کام کو جسے تو کرتا ہے اچھی طرح دیکھتا ہے۔جہاں تم جا تے ہو وہاں خداوند کی نگاہ ہے۔ 22 بُرے آدمی کا گناہ اسے پھنسا ئے گا۔ان کے گناہ اسے رسیوں کے مانند جکڑیں گے۔ 23 وہ تربیت کی کمی کی وجہ سے مرے گا۔ وہ خودہی اپنی بے وقوفی کی وجہ سے گمراہی کی طرف جا ئے گا۔