16
1 آسا کا بطو ر بادشاہ کے ۳۶ ویں سال بعشا نے یہوداہ کے ملک پر حملہ کیا۔ بعشا اسرائیل کا بادشاہ تھا۔ وہ رامہ شہر کو گیا اور اس کو ایک قلعہ بنایا۔ بعشا نے رامہ شہر کو یہوداہ کے بادشاہ آسا کے پاس جانے اور اس کے پاس سے لوگوں کو آنے سے روکنے کے لئے استعمال کیا۔
2 آسا نے خدا وند کی ہیکل کے گودام میں رکھے چاندی اور سونا کو لیا اور اس نے شاہی محل سے چاندی سونا لیا۔ تب آسا خبر رسانوں کو بن ہدد کے پاس بھیجا۔ بن ہدد ارام کا بادشاہ تھا اور وہ دمشق شہر میں رہتا تھا آسا کے پیغام میں کہا گیا :
3 “بن ہدد!میرے اور تمہارے درمیان ایک معاہدہ ہونے دو جس طرح تمہارے اور میرے باپ نے معاہدہ کیا تھا۔ دیکھو ! میں تمہیں چاندی اور سونا بھیج رہا ہوں اب اپنا معاہدہ اسرائیل کے بادشاہ بعش سے توڑ و۔ اس لئے وہ مجھے تنہا چھو ڑیگا اور مجھے پریشان نہیں کرے گا۔”
4 بن ہدد نے بادشاہ آسا کی بات منظور کر لی۔ بن ہدد نے اس کی فوجوں کے سپہ سالاروں کو اسرائیل کے شہروں پر حملہ کر نے بھیجا۔ ان سپہ سالاروں نے عیون ، دان اور ابیل مائم شہروں پر حملہ کیا۔ انہوں نے ملک نفتا لی کے ان تمام شہروں پر حملہ کیا جہاں خزانے رکھے ہوئے تھے۔
5 بعشا نے اسرائیل کے شہروں پر حملے کی بات سُنی۔ اس لئے اس نے رامہ میں قلعہ بنانے کا کام روک دیا اور اپنا کام چھو ڑ دیا۔
6 تب بادشاہ آسا نے یہوداہ کے تمام لوگوں کو جمع کیا وہ رامہ شہر کو گئے اور لکڑی اور پتھر اٹھا لائے جس کو بعشا نے قلعہ بنانے میں استعمال کیا تھا۔ آسا اور یہوداہ کے لوگوں نے پتھروں اور لکڑی کا استعمال جبعہ اور مضفا ہ شہروں کو مضبوط بنانے کے لئے کیا۔
7 اس وقت حنانی نبی یہوداہ کے بادشاہ آسا کے پاس آیا۔ حنانی نے اس سے کہا ، “آسا ، تم نے مدد کے لئے ارام کے بادشاہ پر انحصار کیا اور خدا وند اپنے خدا پر نہیں کیا تمہیں خدا وند پر بھروسہ کر نا چاہئے تھا۔ لیکن تم نے مدد کے لئے خدا وند پر بھروسہ نہ کیا۔ ارام کے بادشاہ کی فوج تمہارے پاس سے بھا گ گئی۔
8 کوش ( اتھوپیا ) اور لیبی کے پاس بہت بڑی اور طا قتور فوج تھی۔ ان کے پاس کئی رتھ اور رتھ بان تھے۔ لیکن آسا تم نے بڑی اور طاقتور فوج کو شکست دینے میں مدد کے لئے خدا وند پر بھروسہ کئے اور خدا وند نے تمہیں ان کو شکست دینے دی۔
9 خدا وند کی آنکھیں ساری زمین پر چاروں طرف ان لوگوں کو ڈھونڈتی رہتی ہیں جو انکا فرمانبردار ہے ، تا کہ وہ ان لوگوں کے ذریعہ اپنی قوت دکھا سکے۔ آسا ! تم نے بیوقوفی کی اس لئے اب سے آئندہ تم جنگیں لڑ تے رہو گے۔”
10 آسا حنانی پر اس بات کی وجہ سے غصہ ہوا جو اس نے کہا تھا۔ وہ غصہ سے اتنا پا گل ہوا کہ اس نے حنانی کو قید میں ڈا لا۔ آسا اس وقت کچھ لوگوں کے ساتھ ظلم و ستم کیا۔
11 شروع سے آخر تک جو کچھ آسا نے کیا وہ “تاریخ سلا طین یہوداہ و اسرائیل ” میں لکھا ہوا ہے۔
12 آسا کی بادشاہت کے انتالیسویں سال اس کے پیر بیماری سے متاثر ہو گئے اس کی بیماری بڑی خراب تھی لیکن اس نے مدد کے لئے خدا وند کی طرف نہ دیکھا آسا نے ڈاکٹروں سے مدد لی۔
13 آسا اپنی بادشاہت کے اکتالیسویں سال مر گیا اور اس طرح آسا اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ جا ملے۔
14 لوگوں نے آسا کو اسکی اپنی قبر میں دفن کیا جو اس نے اپنے لئے شہر داؤد میں بنوائی تھی۔ لوگوں نے اس کو ایک بستر پر لٹا یا جس پر مختلف مصالحے اور مختلف قسم کے خوشبو دار عطر بھرا ہوا تھا۔ لوگوں نے آسا کی تعظیم کرنے کے لئے بڑی آگ جلا ئی۔ 16:14 لوگوں نے … بری آگ جلائی شاید