34
1 یوسیاہ جب بادشاہ ہوا تو وہ آٹھ سال کا تھا۔ وہ یروشلم میں ۳۱ سال تک بادشاہ رہا۔
2 یوسیاہ نے وہی کیا جو راستی کے کام تھے۔ اس نے وہی کیا جو خدا وند اس سے کر وانا چاہتا تھا۔ اس نے اپنے آباؤ اجداد داؤد کی طرح نیک کام کئے۔ یوسیاہ صحیح کام کرنے سے نہیں ہٹا۔
3 جب یوسیاہ کی بادشاہت کے ۸ سال ہوئے تو اس نے اپنے آباؤ اجداد داؤد کے خدا کی راہ پر چلنا شروع کیا۔ جب کہ وہ ابھی بچہ ہی تھا کہ اس نے خدا کا حکم ماننا شروع کیا۔ جب یو سیاہ کا یہوداہ پر بادشاہت کرتے ہوئے ۱۲ سال کا عرصہ گزر گیا تو وہ اعلیٰ جگہوں ، آشیرہ کے ستون ، تراشی ہوئی مورتیاں اور یہوداہ اور یروشلم میں سانچوں میں ڈھا لی ہوئی مورتیوں کو تباہ کر نا شروع کردیا۔
4 لوگوں نے بعل دیوتا کی قربان گاہیں توڑ دیں۔ انہوں نے ایسا یوسیاہ کے سامنے کیا۔ تب اس نے بخور کو جلانے کے لئے بنی ہوئی قربان گاہیں تباہ کر دیں جو لوگوں سے بھی بہت اونچی اٹھی تھیں۔ اس نے تراشی ہو ئی مورتیاں اور سانچوں کی ڈھا لی ہوئی مورتیاں بھی توڑ ڈا لیں اس نے ان کو توڑ کر باریک دھول کی طرح بنا دیا۔ تب یوسیاہ نے اس دھول کو ان لوگوں کی قبروں پر ڈا لا جو بعل دیوتا کی قربانی پیش کر تے تھے۔
5 یوسیاہ نے ان کاہنوں کی ہڈیوں کو بھی ان کے بعل دیوتاؤں کی قربان گاہوں پر جلا یا اس طرح یوسیاہ نے مورتیوں اور مورتی کی پرستش کو یہوداہ اور یروشلم سے ختم کر دیا۔
6 یوسیاہ نے یہی کام منسّی، افرائیم ، شمعون اور نفتالی تک کی سر زمین کے شہروں تک کیا اس نے ان شہروں کے قریب کے کھنڈروں کے ساتھ بھی کیا۔
7 یو سیاہ نے قربان گاہوں اور آشیرہ کے ستون کو توڑ دیا۔ اس نے مورتیوں کو پیس کر دھول بنا دیا۔ اس نے سارے ملک اسرائیل میں ان بخور کی قربان گاہوں کو کاٹ ڈا لا جو بعل کی پرستش میں کام آتی تھیں تب یوسیاہ یروشلم واپس ہوا۔
8 جب یوسیاہ یہوداہ کی بادشاہت کے اٹھا رہویں سال میں تھا اس نے سافن ، معسیاہ اور یوآخ کو دوبارہ خدا وند خدا کی ہیکل کے بنا نے کے لئے بھیجا۔ سافن کے باپ کا نام اصلیاہ تھا۔ معسیاہ شہر کا قائد تھا اور یوآخ کے باپ کا نام یہوآخز تھا۔ یوآخ وہ آدمی تھا جس نے جو کچھ واقعات ہوئے اسے لکھا۔ یوسیاہ نے ہیکل کی مرمت کا حکم دیا جس سے وہ یہوداہ اور ہیکل دونوں کو پاک کیا۔
9 وہ لوگ اعلیٰ کاہن خلقیاہ کے پاس آئے انہوں نے اس کو وہ رقم دی جو لوگوں نے ہیکل کے لئے دی تھی۔ لاوی دربانوں نے اس رقوم کو منسّی ، افرائیم اور باقی بچے ہوئے بنی اسرائیلیوں سے جمع کیا تھا۔ انہوں نے ا س رقم کو یہوداہ ، بنیمین اور یروشلم کے تمام لوگوں سے بھی وصول کیا تھا۔
10 تب لاوی نسل کے لوگوں نے یہ دولت ان آدمیوں کو دی جو خدا وند کی ہیکل میں کام کی نگرانی کر رہے تھے۔
11 انہوں نے بڑھئیوں اور معماروں کو پہلے سے کاٹی ہوئی بڑی چٹا نوں اور لکڑی خرید نے کے لئے دولت دی۔ عمارتوں کو پھر سے بنانے اور عمارتوں میں شہتیروں کے لئے لکڑی کا استعمال کیا گیا۔ سابق میں یہوداہ کے بادشاہ ہیکلوں کی نگرانی نہیں کرتے تھے۔ وہ عمارتیں پرانی اور کھنڈر ہو گئیں تھیں۔
12-13 لوگوں نے بھروسہ کے قابل اور وفاداری کے کام کئے ان کے نگراں کار یحت اور عبدیاہ تھے۔ یحت اور عبدیاہ لاوی تھے اور وہ مراری نسلوں سے تھے۔ دوسرے نگراں کار زکریاہ اور مسلام تھے جو قہات کی نسلوں سے تھے۔ لاوی لوگ جو آلات موسیقی بجانے میں ماہر تھے وہ بھی چیزوں کو اٹھا نے والے اور دوسرے کاریگروں کی نگرانی کرتے تھے۔ کچھ لاوی سرکاری معتمدوں اور منشیو ں اور دربانوں کا کام کرتے تھے۔
14 لاوی نسل کے لوگوں نے اس دولت کو نکا لا جو خدا وند کی ہیکل میں تھی۔ اسی وقت کاہن خلقیاہ نے خدا وند کی وہ شریعت کی کتاب حا صل کی جو موسیٰ کو دی گئی تھی۔
15 خلقیاہ نے معتمد سافن سے کہا ، “میں نے خدا وند کی ہیکل میں شریعت کی کتاب پائی ہے !” خلقیاہ نے سافن کو کتاب دی۔
16 سافن کتاب کو بادشاہ یوسیاہ کے پاس لایا۔ سافن نے بادشاہ کو اطلاع دی ، “تمہارے ملازم وہی کر رہے ہیں جو تم نے ان سے کر نے کو کہا۔
17 انہوں نے خدا وند کی ہیکل سے دولت کو نکا لا اور انہیں نگراں کاروں اور کاریگروں کو ادا کیا۔ ”
18 تب سافن نے بادشاہ یوسیاہ سے کہا ، “کاہن خلقیاہ نے مجھے ایک کتاب دی ہے۔” تب سافن نے کتاب میں سے پڑھا۔ وہ بادشاہ کے سامنے تھا اور پڑ ھ رہا تھا۔
19 جب بادشاہ نے اس قانونی کتاب کے الفاظ سنے جو پڑھی گئی تو اس نے اپنے کپڑے پھا ڑ ڈا لے۔
20 تب بادشاہ خلقیاہ ، اخیقام سافن کا بیٹا ، میکاہ کا بیٹا عبدون ، معتمد سافن اور عسایاہ خادم کو حکم دیا۔
21 بادشاہ نے کہا ، “جاؤ اور خدا وند سے میرے بارے میں پو چھو اور لوگوں کے متعلق جو اسرائیل اور یہوداہ میں رہ گئے ہیں پو چھو۔ کتاب میں لکھے ہوئے الفاظ کے متعلق پوچھو جو ملی ہے۔ خدا وند ہم پر بہت غصہ میں ہے کیوں کہ ہمارے آباؤ اجداد نے خدا وند کے کلام کی فرمانبر داری نہیں کی۔ اس کتاب میں جو کچھ کرنے کے لئے کہا گیا انہوں نے نہیں کیا !”
22 خلقیاہ اور بادشاہ کے ملازم خلدہ نامی نبیہ کے پاس گئے۔خلدہ سلوم کی بیوی تھی۔سلوم تو قہت کا بیٹا تھا۔تو قہت خسرہ کا بیٹا تھا۔ خسرہ بادشا ہ کے لباس کی دیکھ بھال کر تا تھا۔خلدہ یروشلم کے نئے علاقے میں رہتی تھی۔ اور انہو ں نے یہ ساری باتیں اسکو کہہ دیں۔
23 خلدہ نے ان سے کہا ، “یہ سب خداوند اسرائیل کے خدا نے کہا ہے : بادشاہ یوسیاہ سے کہو :
24 خداوند جو کہتا ہے وہ یہ ہے : ’ میں ا س جگہ اور یہاں کے رہنے وا لوں پر آفت لا ؤں گا۔میں وہ تمام بھیانک باتیں جو کتاب میں لکھی ہیں اور جو یہودا ہ کے بادشا ہ کے سامنے پڑھی گئی ہیں وہ سب لا ؤں گا۔
25 میں اس لئے ایسا کروں گا کیونکہ لوگو ں نے مجھے چھوڑدیا اور جھو ٹے خدا ؤں کے سامنے بخور جلا ئے۔ ان لوگو ں نے مجھے غصہ میں اس لئے لا یا کہ انہوں نے تمام برائیاں کیں۔میرا غصہ ایک جلتی ہوئی آ گ ہے جسے بجھا یا نہیں جا سکتا!‘
26 “لیکن یہودا ہ کے بادشا ہ یوسیاہ سے کہو کہ اس نے خداوند سے پو چھنے کے لئے تمہیں بھیجا۔ خداوند اسرائیل کا خدا جو کہتا ہے وہ یہ ہے : جو تم نے کچھ عرصے پہلے سُنا۔ان کے متعلق کہتا ہوں:
27 ’یوسیاہ تم نے اپنے کئے پر پچھتاوا کیا ،تم نے میرے سامنے اپنے آپ کو خاکسار کیا اور اپنے کپڑے پھاڑ ڈا لے۔ اور تم میرے سامنے رو ئے۔کیونکہ تمہارا دل نازک ہے۔ اس لئے میں نے تیری دعا کو سنا۔
28 میں تمہیں تمہارے آباؤ اجداد کے پاس لے جاؤں گا تم اپنی قبر میں سلامتی سے جاؤ گے۔ تمہیں کسی بھی مصیبتوں کو دیکھنے کی نوبت نہیں آئے گی جنہیں میں اس جگہ اور یہاں کے رہنے والے لوگوں پر لاؤنگا۔“خلقیاہ اور بادشاہ کے ملازم یوسیاہ کے پاس یہ پیغام لیکر واپس ہوئے۔
29 بادشاہ یوسیاہ نے یہوداہ اور یروشلم کے تمام بزر گوں کو آنے اور اس سے ملنے کے لئے بلا یا۔
30 بادشاہ خدا وند کی ہیکل میں گیا۔ یہوداہ اور یروشلم کے رہنے والے تمام لوگ ، کاہن ، لاوی لوگ، معمولی اور غیر معمولی لوگ یو سیاہ کے ساتھ تھے۔ یوسیاہ نے ان سب کے سامنے “معاہدہ کی کتاب ” کے سبھی الفاظ پڑھے۔ وہ کتاب خدا کی ہیکل میں ملی تھی۔
31 تب بادشاہ اپنی جگہ کھڑا ہوا اور اس نے خدا وند سے اقرار کیا اور خدا وند کے اصول ، قانون اور احکامات کی تعمیل کا اقرار کیا۔ یوسیاہ نے دل و جان سے اطا عت کرنے کا اقرار کیا۔ اس نے معاہدہ کے الفاظ جو کتاب میں لکھے تھے اس کی اطاعت کرنے کا اقرار کیا۔
32 تب یوسیاہ نے یروشلم اور بنیمین کے تمام لوگوں سے معاہدہ کو قبول کرنے کا اقرار کر وایا۔ یروشلم میں لوگوں نے خدا کے معاہدہ کی تعمیل کی اس خدا کے معاہدہ کا جس کے حکم کی تعمیل اس کے آباؤ اجداد نے کی تھی۔
33 یوسیاہ نے بنی اسرائیلیوں کی جگہوں سے مورتیوں کو پھینکوا دیا خدا وند ان مورتیوں سے نفرت کرتا ہے۔ یوسیاہ نے اسرائیل کے ہر ایک آدمی کو اپنے خدا وند خدا کی خدمت میں پہنچا یا جب تک کہ وہ زندہ رہا۔ لوگوں نے آباؤ اجداد کے خدا وند خدا کے حکم کی تعمیل کرنا نہیں چھو ڑے۔