35
1 یروشلم میں بادشاہ یوسیاہ نے خدا وند کے لئے فسح کی تقریب منا یا۔ پہلے مہینے کے چودہویں دن فسح کی تقریب کے موقع پر فسح کا میمنہ قربان کیا۔
2 یوسیاہ نے اپنا اپنا کام پورا کرنے کے لئے کاہنوں کو چُنا۔ اس نے کاہنوں کی اس وقت ہمت بڑھا ئی جب وہ خدا وند کی ہیکل کی خدمت کرتے تھے۔
3 یو سیاہ نے ان لاوی لوگوں سے باتیں کیں جو بنی اسرائیلیوں کو تعلیم دیتے تھے اور خدا وند کی خدمت کے لئے مقدس بنا ئے گئے تھے۔ اس نے ان لاوی لوگوں سے کہا : “مقدس صندوق کو اس ہیکل میں رکھو جسے سلیمان نے بنا یا تھا۔ سلیمان داؤد کا بیٹا تھا۔ داؤد اسرائیل کا بادشاہ تھا۔ مقدس صندوق کو دوبارہ پھر اپنے کندھوں پر ایک جگہ سے دوسری جگہ نہ لے جاؤ۔ اب اپنے خدا وند خدا کی خدمت کرو۔ خدا کے لوگوں کی بنی اسرائیلیوں کی خدمت کرو۔
4 اپنے آپ کو اپنے خاندانی گروہ اور فرقوں کے ساتھ ہیکل کی خدمت کے لئے تیار کرو۔ ان کاموں کو کرو جنہیں بادشاہ داؤد اور اسکے بیٹے سلیمان نے تمہیں کرنے کے لئے دیا تھا۔
5 مقدس جگہ میں لاوی لوگوں کے گروہ کے ساتھ کھڑے رہو۔ تم ایسا ہر خاندانی گروہ کے ساتھ کرو۔ تا کہ تم اسرائیلی لوگوں کے درمیان اپنے بھا ئیوں کے مدد گار ہو گے۔
6 فسح کی تقریب پر میمنہ کو ذبح خدا وند کے لئے اپنے آپ کو پاک کرو میمنوں کو اپنے اسرائیلی بھائیوں کے لئے تیار کرو۔ خدا وند نے جیسا بھی کرنے کا حکم دیا ہے ویسا ہی کرو۔ خدا نے وہ تمام احکام موسیٰ کے ذریعہ دیئے تھے۔”
7 یوسیاہ نے بنی اسرائیلیوں کو ۰۰۰,۳۰ مینڈھے اور بکریاں فسح کی تقریب پر قربانی دینے کے لئے دیں۔ اس نے لوگوں کو ۳۰۰۰ مویشی بھی دیئے۔ یہ تما م جانور بادشاہ یوسیاہ کے جانوروں میں سے تھے۔
8 یوسیاہ کے عہدیداروں نے بھی کھلے دل سے جانور اور چیزیں لوگوں کو ، کاہنو ں کو اور لاویوں کو فسح کے استعمال کے لئے دیئے۔ کاہن خلقیاہ ، زکریاہ اور یحی ایل ہیکل کے اعلیٰ عہدیدار تھے۔ انہوں نے فسح کی تقریب پر قربانی کے لئے ۲۶۰۰ میمنے اور بکرے دیئے اور ۳۰۰ بیل کاہنوں کو دیئے۔
9 کنعانیاہ نے بھی سمعیاہ ، نتنی ایل اور اس کے بھا ئیوں کے ساتھ حسبیاہ ، یعی ایل اور یوزبد نے ۵۰۰۰ بھیڑ اور بکرے فسح کی تقریب پر قربانی کے لئے دیئے اور ۵۰۰ بیل لاویوں کو دیئے۔ وہ لوگ لاویوں کے قائدین تھے۔
10 جب ہر چیز فسح کی تقریب شروع کرنے کے لئے تیار ہو چکی تو کاہن اور لاوی لوگ جگہوں پر گئے۔ یہ بادشاہ کے حکم کے مطابق ہوا۔
11 جب فسح کی تقریب پر قربانی کے لئے میمنوں اور بکروں کو ذبح کیا گیا تو لاوی لوگوں نے جانوروں کے چمڑے اتارے اور کاہنوں کو خون دیا۔ کاہنوں نے خون کو قربان گاہ پر چھڑ کا۔
12 تب انہوں نے جانوروں کو مختلف خاندان کے گروہ کے جلانے کے نذرانہ میں استعمال کیا۔ یہ جلانے کا نذرانہ اسی طریقے سے دیا گیا جیسا کہ موسیٰ کی شریعت میں لکھا گیا تھا۔
13 لاویوں نے فسح کی تقریب کی قربانیوں کو اسی طرح آگ پر بھو نا جس طرح انہیں حکم دیا گیا تھا۔ اور انہوں نے مقدس نذرانوں کی ڈیگچیوں ، کیتلیوں اور کڑھا ئیوں میں پکا یا۔ تب انہوں نے جلدی سے لوگوں کو گوشت دیا۔
14 جب یہ پورا ہوا تو لاویوں کو انکے لئے اور ان کاہنوں کے لئے گوشت ملا جو ہارون کی نسل کے تھے۔ ان کاہنوں کو اندھیرا ہونے تک کام میں مشغول رکھا گیا۔ انہوں نے قربانی اور نذر کی چربی کو جلا تے ہوئے سخت محنت کی۔
15 آسف کے خاندان کے لا وی گلو کار ان جگہوں پر پہنچے جنہیں بادشاہ داؤد نے ان کو کھڑے ہونے کے لئے چُنا تھا۔ وہ آسف ، ہیمان اور بادشاہ کا نبی یدوتون تھے۔ ہر ایک دروازے کا دربان اپنی جگہ نہیں چھو ڑ سکتے تھے۔ کیوں کہ انکے لاوی بھا ئیوں نے ہر وقت ہر چیز فسح کی تقریب کے لئے ان لوگوں کے لئے تیار رکھا تھا۔
16 اس طرح اس دن سب کچھ خدا وند کی عبادت کے لئے اسی طرح کیا گیا تھا جیسا کہ بادشاہ یوسیاہ نے حکم دیا تھا۔ فسح کی تقریب منائی گئی اور خدا وند کی قربان گاہ پر جلانے کی قربانی پیش کی گئی۔
17 اسرائیل کے جو لوگ وہاں تھے انہوں نے فسح کی تقریب منائی اور بغیر خمیری روٹی کی تقریب سات دن تک منائی۔
18 کوئی اور فسح کی تقریب لوگوں نے سموئیل نبی کے وقت سے اس طرح سے نہیں منائی تھی۔ اسرائیل کے بادشاہوں میں سے بھی کسی نے فسح کی تقریب اس طرح سے نہیں منائی۔ بادشاہ یوسیا، کاہن ، لاوی خاندانی گروہ کے لوگ اور یہوداہ اور بنی اسرائیل اور جو یروشلم میں سب لوگوں کے ساتھ تھے ایک خاص طریقے سے یروشلم میں فسح کی تقریب منائی۔
19 یہ فسح کی تقریب یوسیاہ کی بادشاہت کے اٹھا رہویں سال منائی گئی۔
20 جب یوسیاہ ہیکل کے لئے اچھا کام کر چکا اس وقت مصر کا بادشاہ نکوہ نے شہر کرکمیس دریائے فرات کے پار کے خلاف جنگ کر نے فوج لے کر آیا۔ نکوہ مصر کا بادشاہ تھا۔ بادشاہ یوسیاہ ، بادشاہ نکوہ سے لڑ نے کے لئے باہر نکلا۔
21 لیکن نکوہ نے یوسیاہ کے پاس اپنے قاصدوں کو بھیجے وہ یوسیاہ کے سامنے گئے اور کہا،
“بادشاہ یوسیاہ یہ جنگ آپ کے لئے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ میں تمہارے خلاف لڑ نے نہیں آیا ہوں۔ میں یہاں اپنے دشمنوں سے لڑ نے آیا ہوں۔ خدا نے مجھے جلدی کرنے کو کہا ہے خدا میرے ساتھ ہے اس لئے مجھے اکیلا چھو ڑو۔ اگر تم ہمارے خلاف لڑو گے تو خدا تمہیں تباہ کر دیگا !”
22 لیکن یوسیاہ نہیں گیا اس نے نکوہ سے لڑ نا طئے کیا۔ اس لئے اس نے اپنا بھیس بد لا اور جنگ لڑ نے گیا۔ جو کچھ نکوہ نے خدا کے احکام کے متعلق کہا اسے یوسیاہ نے سننے سے انکار کیا۔ یوسیاہ مجدو کے میدان میں لڑ نے گیا۔
23 بادشاہ یوسیاہ جس وقت جنگ کے میدان میں تھا تو اسے تیر مارا گیا تھا اس نے اپنے خادموں سے کہا ، “مجھے یہاں سے نکال کر لے چلو میں بری طرح زخمی ہوں !”
24 خادموں نے یوسیاہ کو رتھ سے باہر نکا لا اور اس کو دوسری رتھ میں بٹھا یا جسے وہ اپنے ساتھ جنگ میں لایا تھا۔ پھر وہ یوسیاہ کو یروشلم لے گئے۔ بادشاہ یوسیاہ یروشلم میں مرا۔ یوسیاہ کو وہیں دفنا یا گیا جہاں اس کے آباؤ اجداد فنائے گئے تھے۔ یہوداہ اور یروشلم کے تمام لوگ یوسیاہ کے مرنے سے بہت رنجیدہ تھے۔
25 یرمیاہ نے یوسیاہ کے لئے موت کے گانے لکھے اور گائے اور مرد گلو کار اور عورت گلو کارہ آج بھی وہ المیہ گانا گاتے ہیں۔ یہ ایسا واقعہ ہوا جسے بنی اسرائیل ہمیشہ کر تے رہے۔ یوسیاہ کے لئے المیہ گیت ایک کتاب میں اس کے سوگ میں لکھے گئے۔
26-27 دوسرے تمام کام جو یوسیاہ نے اپنی بادشاہت کے شروع سے آخر تک کئے وہ سب کے سب ” تاریخ سلا طین اسرائیل و یہوداہ ” نامی کتاب میں لکھے ہوئے ہیں۔ اس کتاب سے خدا وند سے اسکی وفا داری اور اس نے کس طرح خدا وند کے احکامات کی اطا عت کی تھی وہ ظا ہر ہوتا ہے۔