9
1 میں مسیح میں سچ کہہ رہا ہوں میں جھوٹ نہیں کہتا اور میرا ضمیر مقدس روح کی مدد سے ہی میرا گواہ ٹھہرے گا۔
2 میں بہت غمگین ہوں اور میرے دل میں دکھ درد برابر رہتا ہے۔
3 کاش میں اپنے بھائیوں اور بہنو ں اور اپنے دنیاوی رشتہ داروں کی خا طر لعنت اپنے اوپر لے سکتا۔ میں ان لوگوں کی مدد کر سکتا اور اگر میرا مسیح سے الگ ہو جانا انکے حق میں اچھا ہو تا تو میں ایسا کر سکتا۔
4 وہ لوگ اسرائیلی ہیں۔ وہ لوگ خدا کے چنے ہوئے اولاد ہیں۔ وہ خدا کا جلال حاصل کر چکے ہیں اور خدا انکے ساتھ خدا نے انہیں موسیٰ کی شریعت دی ہے۔ خدا نے ان سے وعدہ کیا ہے۔
5 اور وہ لوگ ہمارے آباؤ اجداد کی نسل ہیں اور وہ لوگ انسانی جسم کے طور سے مسیح میں سے ہیں۔اور مسیح ہر چیز کے اوپر خدا ہے۔ ابد تک اسکی تعریف کرو! آمین
6 ایسا نہیں کہ خدا نے اپنا وعدہ پو را نہیں کیا ہے کیوں کہ جو اسرا ئیل کی اولاد ہیں وہ سب ہی سچّے اسرا ئیلی نہیں۔
7 اور نہ ابرا ہیم کی نسل ہو نے کے سبب وہ سچ مچ میں ابرا ہیم کے فرزند ٹھہرے ہیں بلکہ جیسا خدا نے کہا تیری نسل اسحٰق کے وسیلے سے کہلا ئے گی۔+ 9:7 اِقتِباس پیدائش ۱۲:۲۱
8 یعنی جسمانی فرزند جو پیدا ہو ئے خدا کے سچے فرزند نہیں بلکہ وعدہ کے ذریعے پیدا ہو نے والے ہی خدا کے بچے کہلا ئیں گے۔
9 کیوں کہ وعدہ کا قول یہ ہے، “میں اس وقت کے مطا بق آؤنگا اور سارہ کو بیٹا ہو گا۔”+ 9:9 اِقتِباس پیدائش ۱۴،۱۰:۱۸
10 اور صرف یہی نہیں بلکہ رابقہ کو بھی ایک شخص سے اولا دہوگی ہمارے بزرگ ا سحاق ہیں۔
11-12 اس سے پہلے دو لڑ کے پیدا ہو ئے تھے اور نہ انہوں نے نیکی یا بدی کر نے سے پہلے رابقہ سے کہا گیا کہ “بڑا لڑکا چھو ٹے کی خدمت کریگا۔”+ 9:11 اِقتِباس پيدائش ۲۳:۲۵ خدا کہتا ہے کہ پس اسکا منصوبہ رہیگا یہ معلوم کرانے کے لئے اور اسکا انتخاب بھی اسکے منصوبہ پر موقوف رہے گا۔ ان بیٹوں کے کاموں سے نہیں۔
13 جیسا کہ صحیفہ کہتا ہے کہ “میں نے یعقوب سے تو محبت کی مگر یسوع سے نفرت۔”+ 9:13 اِقتِباس ملاکی ۳-۲:۱
14 پس ہم کیا کہیں ؟ کیا خدا کے ہاں بے انصا فی ہے ؟
15 ہر گز نہیں۔ کیوں کہ وہ موسیٰ سے کہتا ہے کہ “میں جس شخص پر بھی رحم کر نے کی سوچونگا اس پر رحم کرونگا اور جس پر ترس کھا نا منظور ہے اس پر ترس کھا ؤنگا۔”+ 9:15 اِقتِباس خروج ۱۹:۳۳
16 پس یہ اخلا قی کوشش ارادہ کر نے والے پر منحصر نہیں بلکہ رحم کر نے والے خدا پر ہے۔
17 کیوں کہ صحیفہ میں فرعون سے کہا گیا ہے “میں نے تجھے اس واسطے کھڑا کیا تھا کہ میں اپنی قدرت تیرے ساتھ جو ہے ظا ہر کروں اور میرا نام تمام روئے زمین پر مشہور ہو۔”+ 9:17 اِقتِباس خروج ۱۶:۹
18 پس خدا جس پر رحم کر نا چاہتا ہے رحم کرتا ہے اور جس سے سختی کر نا چاہتا ہے سختی کر دیتا ہے۔
19 پس تو مجھ سے کہیگا پھر “وہ کیوں عیب لگا تا ہے ؟کون اس کے ارادہ کا مقابلہ کرتا ہے ؟”
20 ا ے انسان بھلا تو کون ہے جو خدا کو جواب دیتا ہے ؟ کیا مٹی کا بر تن کمہار سے کہہ سکتا ہے کہ“تو نے مجھے ایسا کیوں بنایا ہے ؟”
21 کیا کمہا ر کو مٹی پر اختیار نہیں کہ ایک ہی طرح کی چکنی مٹی سے کچھ برتن اہم کام کے لئے اور کچھ معمو لی استعما ل کے لئے بنائے۔
22 خدا اپنا غضب ظا ہر کرنے اور اپنی قدرت آشکار کرنے کے ارادہ سے غضب کے برتنوں کے ساتھ جو ہلا کت کے لئے تیار ہو ئے تھے نہا یت صبر سے پیش آیا۔
23 اور اس نے چا ہا کہ اپنے عظیم جلال کی دولت رحم کے برتنوں سے آشکار کرے۔جو اس نے جلال کو قبول کرنے کے لئے پہلے تیار کئے تھے۔
24 اور ہم وہی لوگ ہیں جو ہما ری توسط سے جن کو اس نے نہ صرف یہودیوں میں سے بلکہ غیر یہودیوں میں سے ہم کو بلا یا۔
25 چنانچہ صحیفے کی طرح ہو سیعاہ کی کتاب میں بھی خدا یوں وضاحت کرتا ہے کہ
“جو لوگ میرے نہیں تھے
انہیں میں اپنا لوگ کہوں گا
اور وہ عورت جو پیاری نہیں تھی
میں اسے اپنی پیاری کہوں گا۔” ہو سیعاہ ۲:۲۳
26 اور،
“اسی جگہ جہاں ان سے کہا گیا تھا کہ
’تم میرے لوگ نہیں ہو‘
اسی جگہ وہ زندہ خدا کا بیٹا کہلا ئیں گے۔” ہوسیعاہ۱:۱۰
27 یسعیاہ اسرائیل کے بارے میں پکار کر کہتا ہے کہ
“اگر بنی اسرائیل کا شمار سمندر کے انگنت ریت کے برا بر بھی ہو
تو بھی صرف ان میں تھوڑے ہی بچ پا ئیں گے۔
28 جیسا کہ خداوند زمین پر اپنے انصاف کو مکمل طور سے اور جلد ہی پورا کرے گا۔” یسعیاہ ۲۳-۲۲:۱۰
29 چنانچہ یسعیا ہ نے پہلے بھی کہا ہے کہ
“اگر خداوند قادر مطلق ہما ری کچھ نسلوں کو باقی نہ رکھتا
تو ہم سدوم اور عمورہ 9:29 سدوم اور عمورہ وہ کی مانند ہو جاتے۔” یسعیاہ 9:1
30 پس ہم کیا کہیں؟ آخر کار ہم کہہ سکتے ہیں کہ جو غیر یہودی کی راستبازی پا نے کی کوشش نہیں کر تے ہیں۔حقیقت میں راستبازی پا لیتے ہیں ان کی راستبازی ایمان پر مبنی ہے۔
31 مگر بنی اسرائیل راستباز ہو نے کے لئے جو شریعت پر چلنے کی کوشش کی۔ لیکن وہ کامیاب نہ ہو ئے۔
32 کس لئے؟ اس لئے کہ انہوں نے ایمان سے تلاش کر نیکی کوشش نہیں کی بلکہ اعما ل سے اس کی تلاش کی۔ انہوں نے ٹھو کر کھانے کے پتھر سے ٹھو کر کھائی۔
33 چنانچہ صحیفے میں لکھا ہے کہ
“دیکھو! میں نے صیون میں ٹھو کر کھانے کا پتھر رکھا
اور چٹان جس سے لوگ ٹھو کر کھا کر گر تے ہیں۔
اور جو چٹان پر ایمان لا ئے گا وہ نا امید نہ ہوگا۔” یسعیاہ۸:۱۴،۲۸:۱۶