25
1 سموئیل مرگیا۔ سبھی بنی اسرا ئیل جمع ہو ئے اور سموئیل کی موت پر غم کا اظہار کئے۔ انہوں نے سموئیل کو اس کے گھر رامہ میں دفن کیا۔
تب داؤد فاران کے ریگستان میں چلا گیا۔
2 معون میں ایک بہت دولتمند آدمی رہتا تھا اس کے پاس ۳۰۰۰ بھیڑیں اور ۱۰۰۰ بکریاں تھیں۔ وہ آدمی کرمل میں اپنی تجارت کی دیکھ بھال کر تا تھا۔ وہ وہاں اپنی بھیڑوں کا اُون کاٹنے گیا۔
3 اس آدمی کانام نا بال تھا وہ کا لب کے خاندان سے تھا۔ نابال کی بیوی کانام ابیجیل تھا وہ ایک خوبصورت اور عقلمد عورت تھی۔ لیکن نابال کمینہ اور ظالم آدمی تھا۔
4 داؤد ریگستان میں تھا جب اس نے سنا کہ نابا ل اپنی بھیڑوں کا اُون کاٹ رہا ہے۔
5 داؤد نے دس نوجوانوں کو نا بال سے بات کر نے کے لئے بھیجا۔ داؤد نے اُن سے کہا ، “نابال کے پاس جا ؤ اور اس کو میری طرف سے سلام کہو۔”
6 داؤد نے انہیں یہ پیغام نابال کے لئے دیا ، “میں امید کرتا ہوں کہ تم اور تمہا رے خاندان خیریت سے ہیں۔ میں اُمید کرتا ہوں کہ جو کچھ تمہا را ہے وہ ٹھیک ٹھا ک ہے۔
7 میں نے سنا کہ تم اپنی بھیڑوں سے اُون کا ٹ رہے ہو۔ تمہا رے چرواہے کچھ وقت تک ہم لوگوں کے ساتھ رہے تھے ، اور ہم لوگوں نے انہیں کو ئی تکلیف نہیں دی تھی۔ جب تک وہ لوگ کرمل میں رہے ان لوگوں کا کو ئی بھی سامان چوری نہیں ہوا۔
8 اپنے خادموں سے پو چھو اور وہ بتا ئیں گے کہ یہ سب سچ ہے۔ براہ کرم ان جوانوں پر مہربانی رکھو۔ ہم تمہا رے پاس خوشی کے وقت آئے ہیں۔ مہربانی کر کے اِن نوجو ان آدمیوں کو جو کچھ تم دے سکتے ہو دو۔ براہ کرم یہ میرے لئے کرنا۔ تمہا را دوست داؤد۔”
9 داؤد کے آدمی نابال کے پاس گئے اور اس سے ملے انہوں نے اس کو داؤد کا پیغام پہنچا یا اور اس کے جواب کا انتظار کیا۔
10 لیکن نابال ان کے ساتھ کمینگی سے پیش آیا۔ اس نے پو چھا ، “داؤد کون ہے ؟ اور یہ یسّی کا بیٹا کون ہے ؟ ” وہاں کئی غلام ہیں جو ا ن دنوں اپنے آقاؤں کے پاس سے بھا گ گئے ہیں۔
11 میرے پاس رو ٹی اور پانی ہے اور میرے پاس جانورو ں کا گوشت بھی ہے جن کو میں نے اپنے ان خادموں کے لئے ذبح کیا ہے جو میری بھیڑوں کا اُون کاٹتے ہیں۔ کیا تم مجھ سے امید رکھتے کہ میں یہ کھانا ان لوگوں کو دوں جنہیں میں جانتا بھی نہیں۔”
12 داؤد کے آدمی واپس ہو ئے اور ہر بات جو نابال نے کہی وہ داؤد سے کہا۔
13 تب داؤد نے اپنے آدمیوں سے کہا ، “اپنی تلواریں باندھو!” اس لئے ان میں سے ہر ایک نے تلواریں باندھ لیں۔ داؤد نے بھی اپنی تلوار باندھ لی۔ تقریباً ۴۰۰ آدمی داؤد کے ساتھ گئے اور ۲۰۰ آدمی سامان کے پاس ٹھہرے۔
14 اس دوران نابال کے خادموں میں سے ایک نے نابال کی بیوی ابیجیل سے کہا ، “کیا آپ اسے یقین کریں گے۔داؤد نے قاصدوں کو ریگستان سے ہمارے آقا کو مبارکباد دینے بھیجا۔ لیکن اس نے ا ن لوگوں سے بُرا برتاؤ کیا۔
15 یہ آدمی ہمارے ساتھ بہت اچھے تھے۔ کھیت میں جب وہ ہمارے ساتھ تھے تو ہم لوگوں کا کچھ نقصان نہیں ہوا اور کچھ بھی چُرایانہیں گیا تھا۔
16 داؤد کے آدمیوں نے دن اور رات ہماری حفاظت کی۔ ان لوگوں نے ہم لوگوں کی حفاظت کی ؛ وہ ہم لوگوں کے چاروں طرف دیوار کی طرح تھے ، جب ہم بھیڑوں کے جھنڈ کی رکھوا لی کرتے ہو ئے ان کے ساتھ تھے۔
17 اب اس معاملے میں سوچو اور فیصلہ کرو کہ تم کو کیا کرنا چا ہئے کیونکہ میرے آقا (نابال ) اور ان کے خاندان کے لئے بھیا نک مصیبت آرہی ہے۔ نابا ل ایسا شریر ہے کہ اس کے من کو بدلنے کیلئے اس سے بات کرنا بھی ناممکن ہے۔”
18 ابیجیل جلدی سے ۲۰۰ روٹیاں کے دو بھرے ہو ئے مئے کے تھیلے، پانچ بھیڑیں پکی ہو ئی ، دو کوارٹ پکا ہوا ناج ، ایک سو کشمش کے گچھے اور دوسو سوکھے دبے ہو ئے انجیر کی ٹکیاں۔ اس نے انہیں گدھوں پر رکھی۔
19 تب ابیجیل نے خادموں سے کہا ، “چلو میں تمہا رے پیچھے پیچھے چلو ں گی۔” اس نے اپنے شوہر سے نہیں کہا۔
20 اور تب جونہی وہ گدھے کی سواری کر رہی تھی اور پہا ڑی کی آڑ سے اتر رہی تھی ، تو دا ؤد اور اس کے لوگ اتر تے ہو ئے اس کی طرف آرہے تھے۔ تب وہ ان لوگوں کے پاس پہنچی۔
21 ابیجیل سے ملنے کے پہلے ہی سے داؤد کہہ رہا تھا میں نے نابال کی جائیداد کی ریگستان میں حفا ظت کی۔ اس لئے نابال نے ایک بھی بھیڑ نہیں کھو یا۔ میں نے یہ سب کچھ بغیر کچھ لئے کیا۔ میں نے اس کیلئے اچھا کیا لیکن وہ میر ے ساتھ بُرا کرتا رہا۔
22 خدا مجھے سزا دے اگر میں نابال کے خاندان میں سے ایک بھی مرد کو کل صبح تک چھو ڑدوں۔
23 لیکن جب ابیجیل نے داؤد کو دیکھا تو وہ جلد ہی اپنے گدھے سے نیچے اتری۔ اور خود بخود زمین پر گر گئی اور داؤد کے سامنے سجدہ کیا۔
24 اس کے قدموں پر پڑتے ہو ئے وہ کہی ، “میرے مالک پو رے الزام صرف مجھ پر ہوں۔ بہر حال برائے مہربانی جو مجھے کہنا ہے اسے سن۔
25 اس بدنام آدمی نابا ل پر توجہ مت دو۔ نابا ل اتنا ہی بُرا ہے جتنا کہ اس کے نام۔ وہ سچ مچ میں اتنا ہی بیوقوف اور شریر ہے جتنا کہ اس کا نام کا مطلب۔ وہ سچ مچ میں ایک بدکردار آدمی ہے۔ جہاں تک میرا تعلق ہے میں اس آدمی کو نہیں دیکھی جسے تم نے بھیجا۔
26 اس لئے میرے مالک میں خداوند کی حیات اور تیری زندگی کی قسم کھا تی ہوں، خداوند نے تمہیں معصوموں کا خون کرنے سے باز رکھا۔ تمہا رے سبھی دشمن اور وہ سبھی جو تمہیں نقصان پہنچانا چاہتے ہیں نابال کے جیسےہو جا ئیں۔
27 اب میں یہ نذرانہ آپ کیلئے لا رہی ہوں۔ براہ کرم یہ چیزیں اپنے آدمیوں کو دیجئے۔
28 برائے مہربانی مجھے معاف کیجئے۔ کیونکہ یقیناً ہی خداوند ان کے خاندان کو مضبوطی سے قائم رکھے گا۔ ہاں میرا مالک خداوند کیلئے جنگ لڑے گا۔ لوگ آپکے اندر کچھ بھی بُرا ئی نہیں پا ئیں گے۔
29 اگر کو ئی آدمی آپکو مارنے کے لئے آپ کا پیچھا کرتا ہے توخداوند آپ کا خدا آپ کی زندگی بچا ئے گا۔ لیکن خداوند آپ کے دشمنو ں کی زندگی کوغلیل کے پتھر کی طرح دور پھینک دے گا۔
30 خداوند نے اچھی چیزیں کیں جو آپ کے لئے کرنے کا وعدہ کیا تھا وہ تمہیں اسرا ئیل کا قائد بنا ئے گا۔
31 اسے میرے مالک کے لئے رکاوٹ نہ ہو نے دو ، اسے اپنے ضمیر پر بوجھ نہ ہو نے دو کہ تم نے قانون اپنے ہاتھ میں لیا اور معصوم لوگوں کو مارا۔ اس لئے جب خداوند تمہا رے لئے اچھا کرتا ہے تو برا ئے مہربانی مجھے یاد رکھنا۔”
32 داؤد نے ابیجیل کو جواب دیا ، “خداوند اسرا ئیل کے خدا کی حمد کرو۔ تمہیں مجھ سے ملنے کیلئے بھیج نے پر خدا کی حمد کرو۔
33 خدا تم پر تمہا ری اچھی سمجھ کے لئے اپنا فضل کرے۔ تم نے مجھے آج قانون ہا تھ میں لے نے اور معصوم لوگوں کو مارنے سے باز رکّھا۔
34 یقینًا خداونداسرا ئیل کا خدا ہے۔ اگر تم مجھ سے ملنے جلد ہی نہ آتیں تو نابا ل کے خاندان کا ایک آدمی بھی کل صبح تک زندہ نہ رہتا۔”
35 تب داؤد نے ابیجیل کے نذرانوں کو قبول کیا۔داؤد نے اس سے کہا ، “سلامتی سے گھر جا ؤ جو تم نے مانگا میں نے سن لیا ہے اور تیری التجا کو پو را کیا جا ئے گا۔”
36 ابیجیل واپس نابال کے پاس گئی۔ نابال گھر میں تھا۔ نابا ل ایک بادشا ہ کی طرح کھا رہا تھا۔ نابال پیا ہوا تھا اور ا چھا محسوس کر رہا تھا اس لئے ابیجیل نے نابا ل سے دوسری صبح تک کچھ نہیں کہا۔
37 دوسرے دن صبح جب نابا ل کا نشہ اتر گیا تھا تب اس کی بیوی نے اس سے ہر وہ بات کہی جو ہو ئی تھی۔ نابال کو دل کا دورہ پڑا اور چٹان کی طرح سخت ہو گیا۔
38 تقریباً دس دن بعد خداوند نے نابا ل کو موت دی۔
39 داؤد نے سنا کہ نابال مر گیا۔ تب اس نے کہا ، “خداوند کی حمد ہو !نابال نے میرے بارے میں ہمیشہ بُری باتیں کہی تھیں۔ لیکن خداوند نے میری مدد کی۔ خداوند نے مجھے بُرائی کرنے سے رو کا۔ او ر خداوند نے نابا ل کو موت دی کیو ں کہ اس نے بہت بُرا ئی کی تھی۔
تب داؤد نے ابیجیل کو خبر بھیجی۔داؤد نے اس کو بیوی بننے کے لئے پو چھا۔
40 داؤد کے خادم کرمل گئے اور ابیجیل سے کہے ، “داؤد نے خود ہی ہم لوگوں کو تمہیں لانے کے لئے بھیجا ہے داؤد چاہتا ہے کہ تم اس کی بیوی بنو۔”
41 ابیجیل نے اپنا چہرہ زمین کی طرف جھکا دیا وہ بولی ، “میں تمہا ری خادمہ عورت ہوں میں خدمت کرنے کیلئے تیار ہوں۔ میں اپنے آقا کے (داؤد کے ) خادموں کے پیر دھونے کے لئےتیار ہوں۔”
42 ابیجیل جلدی سے گدھے پر سوار ہو ئی اور داؤد کے قاصدوں کے ساتھ چلی گھی۔ ابیجیل اپنے ساتھ پانچ خادماؤں کو لا ئی۔ وہ داؤد کی بیوی بنی۔
43 دادؤ نے یزر عیل اور اخینوعم سے بھی شادی کی۔ اخینوعم اور ابیجیل دونوں داؤد کی بیویاں تھیں۔
44 داؤد نے ساؤل کی بیٹی میکل سے بھی شادی کی تھی لیکن ساؤل نے اس کو اس کے پاس سے لے لیا تھا اور اس کو فلطی نامی آ دمی جو لیس کا بیٹا تھا اسے دے دیا تھا۔ فلطی شہر حلّیم کا رہنے وا لا تھا۔