یرمیاہ
1
رب کا نبی یرمیاہ
1 ذیل میں یرمیاہ بن خِلقیاہ کے پیغامات قلم بند کئے گئے ہیں۔ (بن یمین کے قبائلی علاقے کے شہر عنتوت میں کچھ امام رہتے تھے، اور یرمیاہ کا والد اُن میں سے تھا)۔ 2 رب کا فرمان پہلی بار یہوداہ کے بادشاہ یوسیاہ بن امون کی حکومت کے 13ویں سال میں یرمیاہ پر نازل ہوا، 3 اور یرمیاہ کو یہ پیغامات یہویقیم بن یوسیاہ کے دورِ حکومت سے لے کر صِدقیاہ بن یوسیاہ کی حکومت کے 11ویں سال کے پانچویں مہینے* پانچویں مہینے: جولائی تا اگست۔ تک ملتے رہے۔ اُس وقت یروشلم کے باشندوں کو جلاوطن کر دیا گیا۔
یرمیاہ کی بُلاہٹ
4 ایک دن رب کا کلام مجھ پر نازل ہوا، 5 ”مَیں تجھے ماں کے پیٹ میں تشکیل دینے سے پہلے ہی جانتا تھا، تیری پیدائش سے پہلے ہی مَیں نے تجھے مخصوص و مُقدّس کر کے اقوام کے لئے نبی مقرر کیا۔“
6 مَیں نے اعتراض کیا، ”اے رب قادرِ مطلق، افسوس! مَیں تیرا کلام سنانے کا صحیح علم نہیں رکھتا، مَیں تو بچہ ہی ہوں۔“ 7 لیکن رب نے مجھ سے فرمایا، ”مت کہہ ’مَیں بچہ ہی ہوں۔‘ کیونکہ جن کے پاس بھی مَیں تجھے بھیجوں گا اُن کے پاس تُو جائے گا، اور جو کچھ بھی مَیں تجھے سنانے کو کہوں گا اُسے تُو سنائے گا۔ 8 لوگوں سے مت ڈرنا، کیونکہ مَیں تیرے ساتھ ہوں، مَیں تجھے بچائے رکھوں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔
9 پھر رب نے اپنا ہاتھ بڑھا کر میرے ہونٹوں کو چھو دیا اور فرمایا، ”دیکھ، مَیں نے اپنے الفاظ کو تیرے منہ میں ڈال دیا ہے۔ 10 آج مَیں تجھے قوموں اور سلطنتوں پر مقرر کر دیتا ہوں۔ کہیں تجھے اُنہیں جڑ سے اُکھاڑ کر گرا دینا، کہیں برباد کر کے ڈھا دینا اور کہیں تعمیر کر کے پودے کی طرح لگا دینا ہے۔“
بادام کی شاخ اور اُبلتی دیگ کی رویا
11 رب کا کلام مجھ پر نازل ہوا، ”اے یرمیاہ، تجھے کیا نظر آ رہا ہے؟“ مَیں نے جواب دیا، ”بادام کی ایک شاخ، اُس درخت کی جو ’دیکھنے والا‘ کہلاتا ہے۔“ 12 رب نے فرمایا، ”تُو نے صحیح دیکھا ہے۔ اِس کا مطلب ہے کہ مَیں اپنے کلام کی دیکھ بھال کر رہا ہوں، مَیں دھیان دے رہا ہوں کہ وہ پورا ہو جائے۔“
13 پھر رب کا کلام دوبارہ مجھ پر نازل ہوا، ”تجھے کیا نظر آ رہا ہے؟“ مَیں نے جواب دیا، ”شمال میں دیگ دکھائی دے رہی ہے۔ جو کچھ اُس میں ہے وہ اُبل رہا ہے، اور اُس کا منہ ہماری طرف جھکا ہوا ہے۔“ 14 تب رب نے مجھ سے کہا، ”اِسی طرح شمال سے ملک کے تمام باشندوں پر آفت ٹوٹ پڑے گی۔“ 15 کیونکہ رب فرماتا ہے، ”مَیں شمالی ممالک کے تمام گھرانوں کو بُلا لوں گا، اور ہر ایک آ کر اپنا تخت یروشلم کے دروازوں کے سامنے ہی کھڑا کرے گا۔ ہاں، وہ اُس کی پوری فصیل کو گھیر کر اُس پر بلکہ یہوداہ کے تمام شہروں پر چھاپہ ماریں گے۔ 16 یوں مَیں اپنی قوم پر فیصلے صادر کر کے اُن کے غلط کاموں کی سزا دوں گا۔ کیونکہ اُنہوں نے مجھے ترک کر کے اجنبی معبودوں کے لئے بخور جلایا اور اپنے ہاتھوں سے بنے ہوئے بُتوں کو سجدہ کیا ہے۔
17 چنانچہ کمربستہ ہو جا! اُٹھ کر اُنہیں سب کچھ سنا دے جو مَیں فرماؤں گا۔ اُن سے دہشت مت کھانا، ورنہ مَیں تجھے اُن کے سامنے ہی دہشت زدہ کر دوں گا۔ 18 دیکھ، آج مَیں نے تجھے قلعہ بند شہر، لوہے کے ستون اور پیتل کی چاردیواری جیسا مضبوط بنا دیا ہے تاکہ تُو پورے ملک کا سامنا کر سکے، خواہ یہوداہ کے بادشاہ، افسر، امام یا عوام تجھ پر حملہ کیوں نہ کریں۔ 19 تجھ سے لڑنے کے باوجود وہ تجھ پر غالب نہیں آئیں گے، کیونکہ مَیں تیرے ساتھ ہوں، مَیں ہی تجھے بچائے رکھوں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔