17
1 میری روح ٹوٹ چکی ہے۔
میں چھوڑنے ہی وا لا ہوں
میری زندگی لگ بھگ ختم ہو چکی ہے
قبر میرا انتظار کر رہی ہے۔
2 لوگ مجھے گھیر لیتے ہیں اور مجھ پر ہنستے ہیں۔
میں ان لوگوں پر نظر رکھتا ہوں کیونکہ وہ لوگ میری بے عزتی کرتے ہیں۔
3 “خدا مجھے دکھا کہ سچ مچ میں تو میری مدد کرتا ہے۔
کو ئی اور میری حمایت نہیں کرے گا۔
4 میرے دوستوں کا دِل تو نے بند کردیا ،
اور وہ کچھ نہیں سمجھتے ہیں۔ برائے مہربانی جیتنے مت دے۔
5 لوگو ں کی کہاوت کو تُو جانتا ہے۔
ایک شخص اپنے دوست کی مدد کرنے کے لئے اپنے بچوں کو بھی نظر انداز کر دیتا ہے۔
لیکن میرے دوست میرے خلاف ہو گئے۔
6 خدا نے مجھے لوگوں کے لئے ضربُ المثل بنا دیا ہے۔
اور میں ایسا ہو گیا کہ لوگ میرے منھ پر تھو کیں۔
7 میری آنکھیں لگ بھگ اندھی ہو چکی ہیں کیونکہ میں دُکھ اور درد میں مبتلا ہوں ،
میرا پو را جسم سایہ کی مانند پتلا ہو گیا ہے۔
8 ایماندار لوگ ہی صرف اس بارے میں پریشان ہیں۔
معصوم لوگ ان لوگوں سے پریشان ہیں جو خدا کا خیال نہیں کرتے۔
9 لیکن اچھے لوگ اپنی زندگی کے طور و طریقہ کو بر قرار رکھتے ہیں۔
معصوم اور زیادہ طاقتور بن جا ئیں گے۔
10 “لیکن تم سب یہ دکھانے کی کوشش کرنے کے لئے آ ؤ کہ یہ پور ی غلطی میری ہے۔
تم لوگوں کے درمیان میں سے کو ئی بھی عقلمند نہیں۔
11 میری زندگی گذررہی ہے۔ میرے منصوبے برباد ہو گئے
میرے پاس امید کی ایک کرن بھی نہیں ہے۔
12 لیکن میرے سبھی دوست مل گئے ہیں۔
وہ لوگ رات کو دِن سمجھتے ہیں۔ اندھیرے کے وقت وہ لوگ کہتے ہیں کہ روشنی نزدیک ہے۔
13 “میں یہ امید کر سکتا ہوں کہ میرا نیا گھر قبر ہے۔‘
میں اندھیری قبر کے اندر اپنا بستر بنانے کی امید کر سکتا ہوں۔
14 میں قبر سے کہہ سکتا ہوں، تو میرا ’باپ‘ ہے،
اور کیڑے سے کہہ سکتا ہوں تو میری ’ماں‘ ہے یا تو میری ’بہن‘ ہے۔
15 لیکن اگر صرف یہی میری امید ہے تو میرے پاس کو ئی امید نہیں ہے۔
اگر یہی صرف میری امید ہے تو لوگ مجھے بغیر کسی امید کے دیکھ چکے ہیں۔
16 کیا میری امید میرے ساتھ مر جا ئے گی؟ کیا یہ بھی نیچے موت کی جگہ میں جا ئے گی ؟
کیا ہم ایک ساتھ مٹّی کے اندر جا ئیں گے ؟”