12
1 اپنی جوانی کے دنوں میں اپنے خالق کو یاد کرو ، اس سے پہلے کہ برا دن اور وہ سال ( بوڑھا پا ) آجائے جب تم یہ کہو ، “میں اپنی زندگی سے لطف اندوز نہیں ہوا۔”
2 وہ دن آئیگا جب تم بوڑھے ہو جاؤ گے۔ اور یہاں تک کہ سورج ، چمکیلی روشنی ، چاند اور ستارے مدہم لگنے لگیں گے۔ تمہاری زندگی مصیبتوں سے گھر جائے گی۔ بڑھا پے کی مصیبت گھنے بادلوں کی طرح ہوگی جو جلدی سے غائب نہیں ہوتا ہے۔
3 اس وقت تیرے بازو طاقت کھو دیں گے۔ اور ہو سکتا ہے کہ کانپیں گے۔ تمہارے پیر کمزور ہوجائیں گے اور جھک جائیں گے۔ تمہارے دانت باہر گر پڑینگے اور تم غذا نہیں چبا سکو گے۔ تمہاری آنکھوں میں دھنددھلاہٹ چھا جا ئیگی۔ 12:3 آیت ۳ عبرانی
4 تم بہرے ہو جاؤ گے بازار کا شور بھی تم سن نہیں پاؤ گے۔ چلتی ہوئی چکی بھی تمہیں بہت خاموش دکھا ئی دیگی۔ تم بڑی مشکل سے لوگوں کو گا تے سن پا ؤ گے۔ لیکن حالانکہ چڑیوں کی چہچہاہٹ کی آواز تمہیں صبح سویرے جگا دیگی۔
5 اونچی جگہوں سے تم ڈر نے لگو گے۔ تم ڈرو گے کہ کہیں چلتے وقت ٹھو کر کھا کر گر نہ جاؤں۔ تمہارے بال بادام کے پھو لوں کے جیسے سفید ہو جائیں گے تم جو چلو گے تو اس طرح گھستے ہوئے چلو گے جیسے کوئی ٹڈی ہو۔ تمہاری حسرتیں ناکام ہو جاتی ہیں۔ تب پھر تمہیں اپنے نئے گھر ابدی قبر میں جانا ہوگا اور تمہاری لاش کو لے جا رہے ماتم کرنے والوں کی بھیڑ سے سڑک بھر جائیگی۔
6 جب تم نو جوان ہو
اپنے خالق کو یاد رکھ
اس سے پیشتر کہ چاندی کی ڈوری کاٹی جائے
اور سو نے کی کٹوری توڑی جائے۔
اس سے پہلے کہ گھڑا چشمہ پر پھو ڑا جائے
اور کنواں کے گھڑنی کا پہیا ٹوٹ جائے۔ 12:6 اس سے پیشتر … ٹوٹ جا ئے ٹوٹے
7 تیرا جسم مٹی سے آیا ہے
اور اب موت ہوگی تو تیرا یہ جسم واپس مٹی ہو جائے گا
لیکن تیری یہ روح تیرے خدا سے آئی ہے
اور جب تو مرے گا تیری یہ روح واپس خدا کے پاس جائے گی۔
8 سب کچھ بے معنی ہے۔ واعظ کہتا ہے سب کچھ بیکار ہے۔
9 واعظ بہت دانشمند تھا وہ لوگوں کو تعلیم دینے میں اپنی عقل کا استعمال کیا کرتا تھا۔ ہاں اس نے بخوبی غور کیا اور خوب تجویز کی اور بہت سی مثالیں قرینہ سے بیان کیں۔
10 واعظ دل آویز باتوں کی تلاش میں رہا اور ان تعلیمات کو لکھا جو سچی ہیں اور جن پر اعتماد کیا جا سکتا ہے۔
11 عقلمندوں کی باتیں چرواہے کی عصا کی مانند اور مضبوط کھونٹیوں کی مانند ہے۔ ان تعلیمات پر تم بھروسہ کر سکتے ہو۔ یہ اسی چرواہے ( خدا ) کے پاس سے آیا ہے۔
12 اس لئے میرے بیٹے ، اس تعلیمات کا مطالعہ کرو ، لیکن دوسری کتابوں سے ہوشیا ررہو۔ اور لوگ تو ہمیشہ کتابیں لکھتے ہی رہتے ہیں اور بہت پڑھنا جسم کو تھکادیتا ہے۔
13-14 اب سب کچھ سنا گیا۔ حاصل کلام یہ ہے خدا کا احترام کرو اور اس کے احکامات پر چلو کہ انسان کا فرض کلّی یہی ہے۔ کیوں کہ لوگ جو کرتے ہیں یہاں تک کہ ان پوشیدہ باتوں کو بھی خدا جانتا ہے وہ انکی سبھی اچھی باتوں اور بری باتوں کے بارے میں جانتا ہے۔ انسان جو کچھ بھی کرتا ہے اس کے ہر ایک فعل کا وہ فیصلہ کرے گا۔