47
1 وہ شخص مجھے ہیکل کے دروازہ پر واپس لے گیا۔ میں نے ہیکل کے مشرقی آستانہ کے نیچے سے پانی آتے دیکھا (ہیکل کا سامنا ہیکل کی مشرقی جانب ہے ) پانی ہیکل جنوبی کنارے کے نیچے سے قربان گاہ کے جنوب میں بہتا تھا۔
2 وہ شخص مجھے شمالی پھاٹک سے باہر لایا اور بیرونی پھاٹک کے مشرق کی طرف چاروں جانب لے گیا۔ پھاٹک کے جنوب کی جانب پانی بہہ رہا تھا۔
3 وہ شخص مشرق کی جانب ہاتھ میں پیمائش کی ڈوری لے کر بڑھا۔ اس نے ایک ہزار ہاتھ ناپا۔ تب وہ مجھے جس مقام پر پانی سے ہوکر لے گیا۔ وہاں پانی صرف میرے ٹخنے تک گہرا تھا۔
4 اس شخص نے پھر اور ایک ہزار ناپا۔ تب وہ مجھے اس مقام پر پانی سے ہوکر لے گیا۔ وہاں پانی میرے گھٹنوں تک گہرا تھا۔ تب اس نے اور ایک ہزار ناپا اور اس مقام پر پانی سے ہوکر لے گیا۔ وہاں پانی کمر تک گہرا تھا۔
5 اس شخص نے اور ایک ہزار ناپا لیکن وہاں پانی اتنا گہرا تھا کہ عبور نہ کیا جا سکتا تھا۔ گویا کہ ایک دریا بن گیا تھا۔ پانی تیر نے کے درجہ کو پہنچ گیا تھا۔ یہ دریا اتنا گہرا تھا کہ اسے چل کر عبور نہیں کیا جا سکتا تھا۔
6 تب اس شخص نے مجھ سے کہا، “اے ابن آدم! کیا تم نے جن چیزوں کو دیکھا ان پر گہرائی سے توجّہ دی؟ ”
تب وہ شخص مجھے دریا کے کنارے واپس لے آیا۔
7 جیسے ہی میں دریا کے کنارے واپس آیا۔ میں نے دریا کے دونوں کناروں پر بہت سے درخت دیکھے۔
8 اس شخص نے مجھ سے کہا، “یہ پانی مشرقی علاقہ کی طرف بہتا ہے اور ریگستان سے ہوکر سمندر کی طرف بہتا ہے۔ اور سمندر کے نمکین پانی میں ملتے ہی تازہ پانی ہوجاتا ہے۔
9 اس پانی میں بہت مچھلیاں ہیں اور جہاں یہ دریا بہتا ہے وہاں کئی طرح کے جانور رہتے ہیں۔ کیوں کہ وہاں پانی جاتا ہے اور تازہ ہوجاتا ہے اس لئے ہر چیز وہاں رہے گی جہاں دریا بہتا ہے۔
10 تم ماہی گیروں کو لگاتار عین جدی سے عین عجلیم تک کھڑے دیکھ سکتے ہو۔ تم انکو اپنی مچھلی کے جالوں کو پھینکتے اور کئی طرح کی مچھلیاں پکڑ تے دیکھ سکتے ہو اسکی مچھلیاں اپنی اپنی جنس کے مطابق بڑے سمندر کی مچھلیوں کی مانند کثرت سے ہونگی۔
11 لیکن دلدل اور گڑھوں کے ملک کے چھوٹے حصے تازہ نہیں بنائے جا سکتے۔ وہ نمک کے لئے چھوڑے جائیں گے۔
12 ہر قسم کے پھل دار درخت دریا کے دونوں جانب اگتے ہیں۔ انکے پتے کبھی سوکھتے اور مرتے نہیں۔ ان درختوں پر پھل لگنا کبھی نہیں رکیں گے۔ درخت ہر ماہ پھل پیدا کرتے ہیں کیوں؟ کیوں کہ پیڑوں کے لئے پانی ہیکل سے آتا ہے۔ پیڑوں کے پھل خوراک بنیں گے۔ اور انکی پتیاں دوا کے لئے ہونگی۔ ”
13 خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے، “یہ سرحدیں اسرائیل کے گھرانوں میں زمین کو بانٹنے کے لئے ہیں۔ یوسف کو دو حصّے ملیں گے۔
14 تم زمین کو مساوی طریقے سے تقسیم کرو گے۔ میں نے اس زمین کو تمہا رے با پ دادا کو دینے کا وعدہ کیا تھا۔ اس لئے میں یہ زمین تمہیں دے رہا ہو ں۔
15 “یہاں زمین کے یہ حدود ہیں۔شمال کی طرف بڑے سمندر سے لے کر حتلون سے ہو تی ہو ئی صداد کے مدخل تک۔
16 حمات، بیروت، سبریم جو دمشق اور حمات کی سر حد کے بیچ میں ہے،حصر ہتیکون (جو حوران کی سرحد پر ہے ) کی جانب مُڑتی ہے۔
17 اس طرح سر حد پھیلتی ہو ئی سمندر سے حصر عنان تک جاتی ہے جو کہ دمشق اور حمات کی شمالی سر حد پر ہے۔ یہ شمال کی جانب ہے۔
18 “مشرق کی جانب سر حد حصر عینان سے حوران اور دمشق کے بیچ جا ئے گی اور دریائے یردن کے سہا رے جلعاد اور اسرائیل کی زمین کے بیچ مشرقی سمندر تک لگاتار تمر تک جا لے گی۔ یہ مشرقی سر حد ہو گی۔
19 “جنوبی جانب سر حد تمر سے لگاتار مریبوت قادس کے نخلستان تک جا ئے گی اور تب یہ نہر مصر کے سہا رے بڑے سمندر تک جا تا ہے۔ یہ جنوبی سر حد ہے۔
20 مغرب کی طرف بڑا سمندر لگاتار حمات کے سامنے کے علاقہ تک سر حد بنے گا۔ یہ تمہا ری مغربی سر حد ہو گی۔
21 اس طرح تم اس زمین کو اسرائیل کے گھرانے کے گروہ میں تقسیم کرو گے۔
22 تم اس جائیداد کو اپنی میراث اور اپنے بیچ رہنے وا لے غیر ملکیوں جو تمہا رے درمیان رہتے ہیں اور جن کے بچے بھی تمہا رے بیچ رہتے ہیں میراث کے طور پر تقسیم کرو گے ہو سکتا ہے کہ یہ غیر ملکی باشندے ہونگے۔ لیکن یہ پیدا ئشی طور سے اسرائیلی ہو نگے۔ وہ لوگ کچھ میراث تمہا رے ساتھ اسرائیل کے قبیلوں کے درمیان بھی حاصل کریں گے۔
23 خاندانی گروہ جس کے بیچ باشندہ رہتا ہے اسے کچھ زمین دیگا۔” خداوند میرے مالک نے یہ کہا ہے۔