5
1-2 اے ابن آدم! اپنے حملہ کے وقت کے بعد تمہیں یہ کام کرنا چاہئے۔ تمہیں ایک تیز تلوار لینی چاہئے۔ اس تلوار کا استعمال حجام کے استرہ کی طرح کرنا چاہئے۔ تمہیں اپنے بال اور داڑھی اس سے کاٹنا چاہئے۔ بالوں کو ترازو میں رکھو اور تولو۔ اور تین برابر برابر حصوں میں بانٹو، اپنے بالوں کا ایک تہائی حصہ اس اینٹ پر رکھو جس پر شہر کا نقشہ بنا ہے۔ اس ' شہر ' میں ان بالوں کو جلاؤ۔ تب تلوار کا استعمال کرو اور اپنے بالوں کے دوسرے ایک تہائی کو چھو ٹے چھو ٹے ٹکڑوں میں کاٹ ڈا لو۔ ان بالوں کو اس شہر (اینٹ ) کے چاروں جانب رکھو۔ تب اپنے بالوں کے بچے ہوئے ایک تہائی کو ہوا میں اڑا دو۔ ہوا کو انہیں دور اڑا لے جانے دو یہ ظا ہر کرے گا کہ میں تلوار نکا لوں گا اور ان لوگوں کا پیچھا کروں گا۔ تب کچھ بالوں کو لو اور اسے اپنے چغہ میں لپیٹ دو۔ تب کچھ با لوں کو لو اور اسے آ گ میں پھینک دو۔ یہ ظا ہر کرتا ہے کہ آگ وہاں شروع ہو گی اور اسرائیل کے سارے خاندان کوجلا کر راکھ کر دیگی۔”
یہی ہے جسے میرا مالک خداوند کہتا ہے، “یہ یروشلم ہے۔میں نے اس یروشلم شہر کو دیگر قوموں کے بیچ رکھا ہے،اس وقت اس کے چارو ں جانب دیگر قو میں ہیں۔ یروشلم کے لوگوں نے میرے احکام کی مخالفت کی۔ وہ دیگر کسی بھی قو م سے زیادہ برے تھے۔انہوں نے میرے آئین کو اس سے بھی زیادہ تو ڑا جتنا ان کے چاروں جانب کے کسی بھی ملک کے لوگوں نے تو ڑا۔ انہوں نے میرے احکام کو سننے سے انکار کردیا۔ انہوں نے میری شریعت قبول نہیں کی۔ ”
اس لئے میرے مالک خداوند نے کہا، “تم لوگو ں نے اپنی چاروں جانب رہنے وا لے لوگو ں سے بھی زیادہ میری نا فرمانی کی۔ تم لوگوں نے میری شریعت کا پالن نہیں کیا میرے احکام کو نہیں مانا۔ تم نے اپنی چاروں جانب کی قو مو ں کے معیار کو بھی نہیں چھو ڑا۔” اسلئے میرا آقا خداوند کہتا ہے، “اے اسرائیل میں بھی تمہا رے خلاف ہوں،میں تمہیں اس طرح سزا دو ں گا تا کہ دوسرے لوگ بھی دیکھ سکیں۔ میں تم لوگوں کے ساتھ وہ برتا ؤ کروں گا جو میں نے پہلے کبھی کسی کے ساتھ نہیں کیا اور جسے میں پھر کبھی نہیں کرو ں گا۔ کیونکہ تم نے ایسے بھیانک کام کئے۔ 10 والدین اپنے بچو ں کو کھا جا ئیں گے اور بچے اپنے وا لدین کو کھا جا ئیں گے۔ میں تمہیں کئی طرح سے سزا دوں گا۔ اور جو لوگ زندہ بچے ہیں۔انہیں میں ہوا میں بکھیر دو ں گا۔”
11 میرا مالک خداوند کہتا ہے، “اے یروشلم! میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر کہتاہوں کہ میں تمہیں سزا دو ں گا۔کیو ں؟ کیونکہ تم نے میری مقدس جگہ کے خلاف بھیانک گناہ کئے۔ تم نے وہ بھیانک کام کئے جس کے سبب اسے گندہ بنا دیا۔ میں تمہیں سزا دو ں گا۔میں تم پر رحم نہیں کروں گا۔ میں تمہا رے دکھ پر دھیان نہیں دو ں گا۔ 12 تمہارے ایک تہائی لوگ شہر کے اندر بیماری اور بھوک مری سے مریں گے۔ تمہارے ایک تہائی لوگ جنگ میں شہر کے باہر مریں گے اور تمہارے ایک تہائی باقی ماندہ لوگوں کو میں اپنی تلوار نکال کر انکا پیچھا کر کے دور ملکوں میں ڈھکیل دوں گا۔ 13 تب میرا غصہ مکمل ہوجائے گا اور ان لوگوں کے تئیں میرا قہر ٹھنڈا ہوجائے گا۔ اور میں مطمئن ہو جاؤں گا۔ تب وہ محسوس کریں گے کہ میں خدا وند ہوں اور میں نے اپنی غیرت کی وجہ سے باتیں کی جب میں نے اپنا غصہ ظا ہر کیا۔”
14 خدا نے کہا، “اے یروشلم! میں تجھے ملبوں کا ڈھیر بنا دوں گا۔ تمہاری چاروں جانب کے لوگ تمہارا مذاق اڑائیں گے۔ ہر ایک شخص جو تمہارے پاس سے گزرے گا، تمہارا مذاق اڑائے گا۔ 15 تمہاری چاروں جانب کے لوگ تمہاری ہنسی اڑائیں گے تم پر طعنہ ماریں گے۔ تم لوگوں کے لئے ایک سبق اور تنبیہ ہوگے۔ میں غضب میں قہر میں اور سخت ڈانٹ ڈپٹ میں تمہارا فیصلہ کروں گا۔ میں خدا وند نے یہ بات کہی ہے۔ 16 میں خوفناک قحط سا لی بھیجوں گا۔ میں انکے لئے خوفناک تیروں کی طرح ہوں گا۔ تمہیں تباہ کرنے کے لئے یہ ایک آفت ہوگی۔ میں تمہارے اوپر قحط سالی کو بڑھا دوں گا اور میں تمہاری خوراک کی آمد کو روک دوں گا۔ 17 میں تم پر بھوک مری اور جنگلی جانور بھیجوں گا، جو تمہارے بچوں کو مار ڈالیں گے۔ ہر جگہ تمہارے درمیان میں بیماری اور تشدد کی حکو مت ہوگی اور میں تم پر جنگ بر پا کروں گا۔ میں خدا وند نے یہ باتیں کی ہیں۔”