8
1 افرا ئیم کے لوگ جدعون پر غصہ میں تھے۔ جب افرا ئیم کے لوگ جدعون سے ملے تو انہوں نے جدعون سے پوچھا ، “تم نے ہم لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کیا ؟” جب تم مدیانی لوگوں کے خلاف لڑنے گئے تو ہم لوگوں کو کیوں نہیں بُلا یا ؟ افرائیم کے لوگ جدعون پر غصے میں تھے۔ ”
2 لیکن جدعون نے یہ کہتے ہو ئے افرائیم کے لوگوں کو جواب دیا ، “میں نے اتنا اچھا نہیں کیا جتنا اچھا تم لوگوں نے کیا ہے۔ یہ بھی سچ نہیں ہے کہ تمہا ری فصل کی آ خری انگور میرے پو رے خاندان کے پو ری فصل سے بڑھ کر ہے۔
3 اسی طرح اس بار بھی تمہا ری فصل اچھی ہو ئی ہے۔ خدا نے تم لوگوں کو مدیانی لوگوں کے شہزا دوں عوریب اور زئیب کو پکڑنے دیا۔ میں اپنی کامیابی کو تم لوگوں کی جانب سے کئے گئے کام سے کیسے برابری کر سکتا ہوں؟ ” جب افرا ئیم کے لوگوں نے جدعون کا جواب سنا تو وہ اتنے غصے آ ور نہیں رہے جتنے وہ تھے۔
4 تب جدعون اور ا سکے ۳۰۰ آدمی دریائے یردن پر آئے اور اس کے دوسری جانب گئے۔ وہ تھکے اور بھو کے تھے۔
5 جِدعون نے سکات شہر کے آدمیوں سے کہا ، “مہربانی کرکے میری فوجوں کو کچھ رو ٹی دو۔ میں اپنی فوجوں کے لئے مانگ رہا ہوں کیو نکہ وہ لوگ بہت تھک گئے ہیں۔ میں مدیان کے بادشا ہ زبح اور ضلمنع کا پیچھا کر رہا ہوں۔
6 لیکن سکات شہر کے قائدین نے جدعون سے کہا ، “ہم تمہا ری فوجوں کو کھانے کو کیوں دیں؟ تم نے اب تک زبح اور ضلمنع کو نہیں پکڑا۔”
7 تب جدعو ن نے کہا ، “تم لوگ ہمیں کھانے کو نہیں دو گے خداوند مجھے زبح اور ضلمنع کو پکڑنے میں مدد کرے گا۔ اس کے بعد میں یہاں واپس آؤنگا اور ریگستان کے کانٹوں سے اور ٹہنیوں سے تمہا ری چمڑی ادھیڑ دوں گا۔”
8 جدعون نے سکات شہر کو چھو ڑا اور فنُو ایل شہر کو گیا۔ جدعو ن نے جس طرح سکاّت کے لوگوں سے کھانا مانگا تھا ویسا ہی فنوایل کے لوگوں سے بھی کھانا مانگا لیکن فنوایل کے لوگوں نے اسے وہی جواب دیا جو سکات کے لوگوں نے دیا تھا۔
9 اس لئے جدعو ن نے فنوایل کے لوگوں سے کہا ، “جب میں فتح حاصل کروں گا تب میں یہاں آ ؤ ں گا اور تمہا رے اس مینا ر کو گرا دوں گا۔”
10 زبح اور ضلمنع اور ان کی فوج قر قُور شہر میں تھی ان کی فوج میں ۰۰۰,۱۵ سپا ہی تھے۔ یہ تمام سپا ہی مشرق کی فوج میں سے صرف یہی بچے تھے۔ اس طاقتور فوج کے ۰۰۰,۲۰,۱ بہادر فوجی پہلے ہی مارے جا چکے تھے۔
11 جدعون اور اس کی فوجوں نے خانہ بدوشوں کے راستے کو اپنا یا وہ راستہ نُبح اور یگبہاہ شہروں کے مشرق میں تھا۔ جِدعون قر قور کے شہر میں آیا اور دشمن پر حملہ کیا۔ دشمن کی فوج نے حملہ کی توقع نہیں کی تھی۔
12 مدیان کے لوگوں کے بادشاہ زبح اور ضلمنع وہاں سے بھا گے لیکن جدعو ن نے پیچھا کیا اور آ خر کا ر ان بادشا ہوں کو پکڑا۔ وہ اسکی تمام فوج کو پریشان کر دیا۔
13 تب یوآس کا بیٹا جِدعون جنگ سے واپس آ ئے۔ جدعون اور اس کے آدمی حرس درہ نامی سے ہو کر لو ٹے۔
14 جدعون نے سکات کے ایک نوجوان کو پکڑا۔ جدعو ن نے نوجوان سے سکاّت کے بزرگوں کانام پو چھا۔ اور اس نے ان لوگوں کا نام جدعون کے لئے لکھ ڈا لا۔ اس نے ۷۷ آدمیوں کے نام دیئے۔
15 جدعون سکّات کے شہر کو آیا اُس نے اس شہر کے آدمیوں سے بولا، “زبح اور ضلمنع یہاں ہیں۔ تم نے یہ کہہ کر میرا مذاق اُڑا یا۔ ہم تمہا رے تھکے ہو ئے سپا ہی کو رو ٹی کیوں دیں ؟ تم نے اب تک زبح اور ضلمنع کو نہیں پکڑا۔”
16 جدعون نے سکات شہر کے بزرگوں کو لیا اور انہیں سزا دینے کے لئے ریگستان کی کانٹوں بھری ڈالیوں اور جھاڑیوں سے پیٹا۔
17 جدعون نے فنوایل شہرکے مینار کو بھی گرا دیا۔ تب اس نے ان لوگوں کو مار ڈا لا جو اس شہر میں رہتے تھے۔
18 اب جدعو ن نے زبح اور ضلمنع سے کہا ، “تم نے تبور کی پہاڑی پر کچھ آدمیوں کو ما را۔ وہ آدمی کس طرح کے تھے ؟ ”
زبح اور ضلمنع نے جواب دیا ، “وہ آدمی تمہا ری طرح تھے اُن میں سے ہر ایک شہزا دے کی طرح تھا۔”
19 جدعون نے کہا ، “وہ آدمی میرے بھا ئی اور میری ماں کے بیٹے تھے۔ خداوند کی زندگی کی قسم اگر تم انہیں نہیں مارتے تو اب میں بھی تمہیں نہیں مارتا۔”
20 تب جدعون یتر کی طرف مُڑا۔ یتر جدعو ن کا سب سے بڑا بیٹا تھا جدعون نے اس سے کہا ، “ان بادشاہوں کو مار ڈا لو ” لیکن یترا بھی ایک لڑکا ہی تھا اور ڈرتا تھا اس لئے اس نے اپنی تلوار نہیں نکا لی۔
21 تب زبح اور ضلمنع نے جدعون سے کہا ، “آ گے بڑھو اور ہمیں ضرور ما رو۔ تم ایک آدمی ہو اور ہم لوگوں کو مارنے کی کا فی ہمت رکھتے ہو۔” اس لئے جدعون اٹھا اور زبح اور ضلمنع کو مار ڈا لا۔ تب جدعون نے چاند کی طرح بنی سجاوٹ کو ان کے اونٹوں کی گردن سے اتار دیا۔
22 بنی اسرا ئیلیوں نے جدعون سے کہا ، “تم نے ہم لوگوں کو مدیانی لوگوں سے بچا یا۔ اس لئے ہم لوگوں پر حکومت کرو۔ ہم چاہتے ہیں کہ تم اور تمہا را بیٹا بھی ہم لوگو ں پر حکومت کرے۔
23 لیکن جدعون نے بنی اسرا ئیلیوں سے کہا ، “نہ تو میں اور نہ ہی میرا بیٹا تم لوگوں پر حکومت کرینگے۔ وہ خداوند ہے جو تم پر حکومت کریگا۔
24 جدعون نے ان سے کہا ، “میں تم سے کچھ پو چھنا چاہتا ہوں۔ تم میں سے ہر ایک مجھے ایک کان کی بالی دو جو تم نے جنگ میں لی ہے۔ ( کیونکہ بنی اسرا ئیلیوں کے ذریعہ شکست کھا ئے ہو ئے کچھ دشمن جو کہ اسمٰعیلی تھی اور جو کان میں سونے کے بالیاں پہنے تھے )۔”
25 بنی اسرا ئیلیوں نے جدعون سے کہا ، “جو تم چاہتے ہو اسے ہم خوشی سے دیں گے ” اس لئے انہوں نے زمین پر ایک چادر بچھا ئی ہر ایک آدمی نے چادر پر ایک ایک کان کی بالی پھینکی۔
26 جب وہ بالیاں جمع کر کے تو لی گئیں تو وہ تقریباً ۴۳ پاؤنڈ کی تھیں۔ اس میں وہ تحفے شامل نہیں تھے جسے اسرا ئیلی نے پیش کئے تھے۔ انہوں نے چاند اور آنسو کی بوند کی طرح کے جواہر بھی دیئے۔ یہ وہ چیزیں تھیں جنہیں مدیانی لوگوں کے بادشاہوں نے پہنا تھا۔ انہوں نے اونٹوں کی زنجیریں بھی انہیں دیں۔
27 جدعو ن نے سونے کا استعمال افود بنا نے کے لئے کیا۔ اسنے افود کو اپنے ر ہنے کی جگہ کے قصبے میں رکھا۔ وہ قصبہ عفُرہ کہلا تا تھا۔ تمام بنی اسرا ئیل افود کی عبادت کرتے تھے۔ اس طرح بنی اسرا ئیل خدا پر یقین کرنے وا لے نہیں تھے۔ وہ افود کی عبادت کر تے تھے وہ افود ایک جال بن گیا جس نے جدعون اور اس کے خاندان سے گناہ کر وایا۔
28 اس طرح مدیانی لوگوں کو اسرا ئیل کی حکومت میں رہنے کے لئے مجبور کیا گیا۔ مدیانی لوگوں نے اب مزید کو ئی تکلیف نہیں دی۔ اس طرح جدعون کی زندگی میں ۴۰ سال تک پو رے ملک میں امن تھا۔
29 یو آس کا بیٹا یُر بعل ( جِدعون ) اپنے گھر گیا۔
30 جدِعون کے ۷۰ بیٹے تھے۔ اس کے بہت سے بیٹے تھے اس لئے کہ اس کی بہت ساری بیویاں تھیں۔
31 جدعون کی ا یک داشتہ بھی تھی جو سِکم شہر میں رہتی تھی۔ اُس داشتہ سے بھی اسے ایک بیٹا تھا اس نے اس بیٹے کا نام ابی ملک رکھا۔
32 یو آس کا بیٹا جدعون کا فی عمر رسیدہ ہو کر مرا۔ جدعون اس قبر میں دفنا یا گیا جو اس کے باپ یو آس کے قبضے میں تھی۔ وہ قبر عفُرہ شہر میں ہے جہاں ابیعزری لوگ رہتے ہیں۔
33 جدعون کے مرنے کے بعد بنی اسرا ئیل پھر سے خداوند کے نافرمان ہو گئے تھے وہ جھو ٹے دیوتا بعل کے راستے پر چلے۔ انہوں نے بعل بریت کو اپنا خداوند سمجھا۔
34 بنی اسرا ئیل خداوند اپنے خدا کو یاد نہیں کرتے تھے جبکہ اسنے انہیں تمام دشمنوں سے بچایا جو بنی اسرا ئیلیوں کے اطراف میں رہتے تھے۔
35 بنی اسرا ئیلیوں نے یرُ بعّل ( جدعون ) کے خاندان کے ساتھ کو ئی وفاداری نہیں دکھا ئی جبکہ اس نے اُن کے لئے کئی اچھے کام کئے۔