1 ایک زُبُونی ہے جو میں نے دُنیا میں دیکھی اور وہ لوگوں پر گراں ہے۔
2 کوئی ایسا ہے کہ خُدا نے اُسے دھن دولت اور عزت بخشی ہے یہاں تک کہ اُس کو کسی چیز کی جسے اُس کا جی چاہتا ہے کمی نہیں تو بھی خدا نے اُسے توفیق نہیں دی کہ اُس سے کھائے بلکہ کوئی اجنبی اُسے کھاتا ہے۔ یہ بُطلان اور سخت بیماری ہے۔
3 اگر آدمی کے سو فرزند ہوں اور وہ بُہت برسوں تک جیتا رہے یہاں تک کہ اُس کی عمر کے دن بے شمار ہوں پر اُس کا جی شادمانی سے سیر نہ ہو اور اُس کا دفن نہ ہو تو میں کہتا ہُوں کہ وہ حمل جو گر جائے اُس سے بہتر ہے۔
4 کیونکہ وہ بطالت کے ساتھ آیا اور تاریکی میں جاتا ہے اور اُس کا نام اندھیرے میں پوشیدہ رہتا ہے۔
5 اُس نے سورج کو بھی نہ دیکھا نہ کسی چیز کو جانا پس وہ اُس دُوسرے سے زیادہ آرام میں ہے۔
6 ہاں اگرچہ وہ دو ہزار برس تک زندہ رہے اور اُسے کُچھ راحت نہ ہو۔ کیا یہ سب کے سب ایک ہی جگہ نہیں جاتے ؟۔
7 آدمی کی ساری محنت اُس کے مُنہ کے لے ہے تُو بھی اُس کا جی نہیں بھرتا۔
8 کیونکہ دانش مند کو احمق پر کیا فضیلت ہے؟ اور مسکین کو جو زندوں کے سامنے چلنا جانتا ہے کیا حاصل ہے؟۔
9 آنکھوں سے دیکھ لینا آرزُو کی آوارگی سے بہتر ہے ۔ یہ بھی بُطلان اور ہوا کی چران ہے۔
10 جو کُچھ ہوا اُس کا نام زمانہ قدیم میں رکھا گیا اور یہ بھی معلوم ہے کہ وہ انسان ہے اور وہ اُس کے ساتھ جو اس سے زور آور ہے جھگڑ نہیں سکتا۔
11 چُونکہ بہت سی چیزیں ہیں جن سے بطالت فراوان ہوتی ہے پس انسان کو کیا فائدہ ہے؟۔
12 کیونکہ کون جانتا ہے کہ انسان کے لے اُس کی زندگی میں یعنی اُس کی باطل زندگی کے تمام ایّام میں جن کو وہ پرچھائیں کی مانند بسر کرتا ہے کونسی چیز فائدہ مند ہے؟ کیونکہ انسان کو کون بتا سکتا ہے کہ اُس کے بعد دُنیا میں کیا کمی واقع ہوگا؟۔