1 شاہِ یہوداہؔ یہویقیمؔ بنِ یوسیاہؔ کی بادشاہی کے شروع میں یہ کلام خداوند کی طرف سے نازل ہوا۔
2 کہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ تو خداوند کے گھر کے صحن میں کھڑا ہو اور یہوداہؔ کے سب شہروں کے لوگوں سے جو خداوند کے گھر میں سجدہ کرنے کو آتے ہیں وہ سب باتیں جنکا میں نے تجھے حکم دیا ہے کہ اُن سے کہے کہدے ۔ایک لفظ بھی کم نہ کر ۔
3 شاید وہ شنوا ہوں اور ہر ایک اپنی بُری روش سے باز آئے اور میں بھی اُس عذاب کو جو اُنکی بد اعمالی کے باعث اُن پر لانا چاہتا ہوں باز رکھوں ۔
4 اور تو اُن سے کہنا خداوند یوں فرماتا ہے کہ اگر تم میری نہ سُنو گے کہ میری شریعت پر جو میں نے تمہارے سامنے رکھی عمل کرو۔
5 اور میرے خدمتگذارنبیوں کی باتیں سُنو جنکو میں نے تمہارے پاس بھیجا ۔ میں نے اُنکو بروقت بھیجا پر تم نے نہ سُنا۔
6 تو میں اِس گھر کو سیلاؔ کی مانند کر ڈالونگا اور اِس شہر کو زمین کی سب قوموں کے نزدیک لعنت کا باعث ٹھہراؤنگا ۔
7 چنانچہ کا ہنوں اور نبیوں اور سب لوگوں نے یرمیاہؔ کو خداوند کے گھر میں یہ باتیں کہتے سُنا۔
8 اور یو ں ہوا کہ جب یرمیاہؔ وہ سب باتیں کہہ چُکا جو خداوند نے اُسے حکم دیا تھا کہ سب لوگوں سے کہے تو کاہنوں اور نبیوں اور سب لوگوں نے اُسے پکڑا اور کہا کہ تو یقیناًقتل کیا جائیگا ۔
9 تو نے کیوں خداوند کا نام لیکر نبوت کی اور کہا کہ یہ گھر سیلاؔ کی مانند ہو گا اور یہ شہر ویران اور غیر آباد ہو گا؟ اور سب لوگ خداوند کے گھر میں یرمیاہؔ کے پاس جمع ہوئے۔
10 اور یہوداہؔ کے اُمرا یہ باتیں سُنکر بادشاہ کے گھر سے خداوند کے گھر میں آئے اور خداوند کے گھر کے نئے پھاٹک کے مدخل پر بیٹھے ۔
11 اور کاہنو ں اور نبیوں نے اُمرا سے اور سب لوگوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ یہ شخص واجب القتل ہے کیونکہ اِس نے اِس شہر کے خلاف نبوت کی ہے جیسا کہ تم نے اپنے کانوں سے سُنا ۔
12 تب یرمیاہؔ نے سب اُمرا اور تمام لوگوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ خداوند نے مجھے بھیجا کہ اِس گھر اور اِس شہر کے خلاف وہ سب باتیں جو تم نے سُنی ہیں نبوت سے کہوں ۔
13 اِسلئے اب تم اپنی روش اور اپنے اعمال کو دُرست کرو اور خداوند اپنے خدا کی آواز کے شنوا ہو تاکہ خداوند اُس عذاب سے جسکا ررتمہارے خلاف اِعلان کیا ہے باز رہے ۔
14 اور دیکھو میں تمہارے قابو میں ہوں ۔ جو کچھ تمہاری نظر میں خوب و راست ہو مجھ سے کرو ۔
15 پر یقین جانو کہ اگر تم مجھے قتل کروگے تو بے گناہ کا خون اپنے آپ پر اور اِس شہر پر اور اِسکے باشندوں پر لاؤ گے کیونکہ درحقیقت خداوند نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے کہ تمہارے کانوں میں یہ سب باتیں کہوں ۔
16 تب اُمرا اور سب لوگوں نے کاہنوں اور نبیوں سے کہا کہ یہ شخص واجب القتل نہیں کیونکہ اُس نے خداوند ہمارے خدا کے نام سے ہم سے کلام کیا ۔
17 تب ملک کے چند بُزرگ اُٹھے اور کل جماعت سے مخاطب ہو کر کہنے لگے ۔
18 کہ میکا ہؔ مورشتی نے شاہِ یہوداہؔ حزقیاہؔ کے ایاّم میں نبوت کی اور یہوداہؔ کے سب لوگوں سے مخاطب ہو کر یوں کہا کہ ربُّ الافواج یوں فرماتا ہے کہ صیون کھیت کی طرح جوتا جائیگا اور یروشیلم ؔ کھنڈ ر ہوجائیگا اور اِس گھر کا پہاڑ جنگل کی اُونچی جگہوں کی مانند ہو گا۔
19 کیا شاہ یہوداہ حزقیاہؔ اور تمام یہوداہؔ نے اُسکو قتل کیا؟کیا وہ خداوند سے نہ ڈرا اور خداوند سے مناجات نہ کی اور خداوند نے اُس غداب کو جسکا اُنکے خلاف اِعلان کیا تھا باز نہ رکھا؟ پس یوں ہم نے اپنی جانوں پر بڑی آفت لائینگے ۔
20 پھر ایک اور شخص نے خداوند کے نام سے نبوت کی یعنی اُوریاہؔ بن سمعیاہؔ نے جو قریتؔ یعر یم کا تھا۔اُس نے اِس شہر اور ملک کے خلاف یرمیاہؔ کی سب باتوں کے مطابق نبوت کی ۔
21 اور جب یہوؔ یقیم بادشاہ اور اُسکے سب جنگی مردوں اور اُمرا نے اُسکی باتیں سُنیں تو بادشاہ نے اُسے قتل کرنا چاہا لیکن اُوریاہؔ یہ سُنکر ڈرا اور مصرؔ کو بھاگ گیا۔
22 اور یہوؔ یقیم بادشاہ نے چند آدمیوں یعنی اِلناؔ تن بن عکبُوؔ ر اور اُسکے ساتھ کچھ اور آدمیوں کومصرؔ میں بھیجا ۔
23 اور وہ اُور یاہؔ کو مصرؔ سے نکال لائے اور اُسے یہوؔ یقیم بادشاہ کے پاس پہنچا یا اور اُس نے اُسکو تلوار سے قتل کیا اور اُسکی لاش کو عوام کے قبرستان میں پھنکوادیا۔
24 پر اخیقاؔ م بن ساؔ فن یرمیاہؔ کا دستگیر تھا تاکہ وہ قتل ہونے کے لئے لوگوں کے حوالہ نہ کیا جائے۔