1 اور قورح بن اضہار بن قہات بن لاوی نے بنی روبن میں سے الیاب کے بیٹوں داتن اور ابیرام اور پلت کے بیٹے اون کےساتھ مل کر اور آدمیوں کو ساتھ لیا
2 اور وہ بنی اسرائیل میں سے اڑھائی سو اور اشخاص جو جماعت کے سردار اور چیدہ اور مشہور آدمی تھے موسیٰ کے مقابلہ میں اٹھے
3 اور موسیٰ اور ہارون کے خلاف اکٹھے ہوکر ان سے کہنے لگے تمہارے تو بڑے دعوے ہو چلے کیونکہ جماعت کا ایک ایک آدمی مقدس ہے سو تم اپنے آ پ کو خداوند کی جماعت سے بڑا کیوں ٹھہراتے ہو ؟
4 موسیٰ یہ سنکر منہ کے بل گرا
5 پھر اس نے قورح اور اس کے کل فریق سے کہا کہ کل صبح خداوند دکھا دے گا کہ کو ن اس کا ہے اور کو ن مقدس ہے اور وہ اسی کو اپنے نزدیک آنے دیگا کیونکہ جسے وہ خود چنے گا اسے وہ اپنی قربت بھی دے گا
6 سو اے قورح اور اسکے فریق کے لوگو ! تم یوں کرو کہ اپنا اپنا بخور دان لو
7 اور ان میں آگ بھر و اور خداوند کے حضور کل ان میں آگ جلاؤ تب جس شخص کو خداوند چن لے گا وہی مقدس ٹھہرے گا اے لاوی کے بیٹوں ! بڑے بڑے دعوے تو تمہارے ہیں
8 پھر موسیٰ نے قورح کی طرف مخاطب ہو کر کہا کہ اے بنی لاوی سنو
9 کیا یہ تم کو چھوٹی بات دکھائی دیتی ہے کہ اسرائیل کے خدا نے تم کو بنی اسرائیل کی جماعت میں سے چن کر الگ کیا تاکہ وہ تم اپنی قربت بخشے اور تم خداوند کے مسکن کی خدمت کرو اور جماعت کے آگے کھڑے ہو کر اس کی بھی خدمت بجا لاؤ
10 اور تجھے اور تیرے بھائیوں کو جو بنی لاوی ہیں نزدیک آنے دیا ؟ سو کیا تم اب کہانت کو بھی چاہتے ہو ؟
11 اسی لیے تو اور تیرے فریق کے لوگ اور یہ سب کے سب خداوند کے خلاف اکٹھے ہوئے اور ہارون کون ہے جو تم اس کی شکایت کرتےہو؟
12 پھر موسیٰٰ نے داتن اور ابیرام کو جو الیاب کے بیٹے تھے بلوا بھیجا انہوں نے کہا ہم نہیں آتے
13 کیا یہ ایک چھوٹی بات ہےکہ تو ہم کو ایک ایسے ملک سے جس میں دودھ اور شہد بہتا ہے نکال لایا ہے کہ ہم کو بیابا ن میں ہلاک کرے اور اس پر بھی یہ طرہ ہے کہ اب تو سردار بن کر ہم پر حکومت جتاتا ہے ؟
14 ماسوا اسکے تو نے ہم کو اس ملک میں بھی نہیں پہنچایا جہا ں دودھ اور شہد بہتا ہے اور نہ ہم کو کھیتوں اور تاکستانو ں کا وارث بنایا کیا تو ان لوگوں کی آنکھیں نکال ڈالے گا ؟ ہم تو نہیں آنے کے
15 تب خداوند موسیٰ طیش میں آ کر خداوند سے کہنے لگا تو ان کے ہدیہ کی طرف توجہ مت کر میں نے ان سے ایک گدھا بھی نہیں لیا نہ ان میں سے کسی کو کوئی نقصان پہنچایا ہے
16 پھر موسیٰ نے قورح سے کہا کل تو اپنے سارے فریق کے لوگوں کو لے کر خداوند کے آگے حاضر ہو تو بھی ہو اور وہ بھی ہو ں اور ہارون بھی ہو
17 اور تم میں سے ہر ایک شخص اپنا بخور دان لے کر اس میں بخور ڈالے اور تم اپنے اپنے بخور دان کو جو شمار میں ڈھائی سو ہونگے خداوند کے حضور لاؤ تو بھی اپنا بخور لانا اور ہارون بھی لائے
18 سو انہوں
نے اپنا اپنا بخور دان لیکر ان میں بخور ڈالا اور آگ رکھ کر اس پر بخور ڈالا ور خیمہ اجتماع کے دروازہ پر موسیٰ اور ہارون آ کر کھڑے ہوئے
19 اور قورح نے ساری جماعت کو خیمہ اجتماع کے دروازہ پر ان کے خلاف جمع کر لیا تھا تب خداوند کا جلال ساری جماعت کے سامنے نمایاں ہوا ۔
20 اور خداوند نے موسیٰ اور ہارون سے کہا
21 کہ تم اپنے آپ کو اس جماعت سے بالکل الگ کر لو تاکہ میں ان کو ایک پل میں بھسم کروں
22 تب وہ منہ کے بل گر کر کہنے لگے اے خدا ! سب بشر کی روحوں کے خدا ! کیا ایک آدمی کے گناہ کے سبب سے تیرا قہر ساری جماعت پر ہوگا ؟
23 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا
24 تو جماعت سے کہہ کہ وہ قورح اور داتن اور ابیرام کے خیموں کے آس پاس سے دور ہٹ جاؤ
25 اور موسیٰ اٹھ کر داتن اور ابیرام کی طرف گیا اور بنی اسرائیل کے بزرگ اس کے پیچھے پیچھے گئے
26 اور اس نے جماعت سے کہا کہ ان شریر آدمیوں کے خیمہ سے نکل جاؤ تا نہ ہو کہ تم بھی ان کے سب گناہوں کے سبب سے نیست ہو جاؤ
27 سو وہ لوگ قورح داتن اور ابیرام کے خیموں کے آس پاس سے دور ہٹ گئے اور داتن اور ابیرام اپنی بیوی اور بیٹو ں اور بال بچوں سمیت نکل کر اپنے خیموںکے دروازوں پر کھٹرے ہوئے
28 تب موسیٰ نے کہا کہ اس سے تم جان لو گے کہ خداوند نے مجھے بھیجا ہے کہ یہ سب کام کروں کیونکہ میں نے اپنی مرضی سے کچھ نہیں کیا
29 اگر یہ آدمی ویسی ہی موت سے مریں جو سب لوگوں کو آتی ہے یا ان پر ایسے ہی حادثے گذریں جو سب پر گذرتے ہیں تو میں خداوند کا بھیجا ہوا نہیں ہو ں
30 پر اگر خداوند اپنا نیا کرشمہ دکھائے اور زمین اپنا منہ کھول دے اور انکو انکے گھر بار سمیت نگل جائے اور یہ جیتے جی پاتال میں سما جائیں تو تم جاننا کہ انہوں نے خداوند کی تحقیر کی ہے
31 اس نے یہ باتیں ختم ہی کیں تھیں کہ زمین ان کے پاؤں تلے پھٹ گئی
32 اور زمین نے اپنا منہ کھول دیا اور انکو انکے گھر بار کو اور قورح کے ہاں سب آدمیوں کو اور ان کے سب مال و اسباب کو نگل گئی
33 سو وہ اور انکا سارا گھر بار جیتے جی پاتال میں سما گئے اور زمین ان کے اوپر برابر ہو گئی اور وہ جماعت میں سے نابود ہوگئے
34 اور سب اسرائیلی جو ان کے آس پاس تھے ان کا چلانا سن کر یہ کہتے ہو ئے بھاگے کہ کہیں زمین ہم کو بھی نہ نگل نہ لے
35 اور خداوند کے حضور سے آّگ نکلی اور ان ڈھائی سو آدمیوں کو جنہوں نے بخور گذرانا تھا بھسم کر ڈالا
36 اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ
37 ہارو ن کاہن کے بیٹے الیعزرسے کہہ کہ وہ بخور کو دانوں کے شعلوں میں سے اٹھا لے اور آگ کے انگاروں کو ادھر ہی بکھیر دے کیونکہ وہ پاک ہیں
38 جو خطا کار اپنی ہی جان کے دشمن ہو ئے ان کے بخور دانوں کے پیٹ پیٹ کر پتر بنائے جائیں تاکہ وہ مذبح پر منڈھ جائیں کیونکہ انہوں نے اسے خداوند کے حضور رکھا تھا اس لیے وہ پاک ہیں اور بنی اسرائیل کے لیے ایک نشان بھی ٹھہریں گے
39 تب الیعزر کاہن نے پیتل کے ان بخور دانوںکو اٹھا لیا جن میں انہوں نے جو بھسم کردیے گئے تھے بخور گذرانا تھا اور مذبح پر منڈھنے کے لیے انکے پتر بنوائے
40 تاکہ بنی اسرائیل کے لیے ایک یاد گار ہو کہ کوئی غیر شخص جو ہارون کی نسل سے نہیں خداوند کے حضور بخور جلانے کو نہ جائے تا نہ ہو کہ وہ قورح اور اسکے فریق کی طرح ہلاک ہو جیسا خداوند نے اس کو موسیٰ کی معرفت بتا دیا تھا
41 لیکن دوسر ے دن بنی اسرائیل کی ساری جماعت نے موسیٰ اور ہارون کی شکایت کی اور کہنے لگے کہ تم نے خداوند کے لوگوں کو مار ڈالا ہے
42 اور جب وہ جماعت موسیٰ اور ہارون کے خلاف اکٹھی ہو رہی تھی تو انہوں نے خیمہ اجتماع کی طرف نظر کی اور دیکھا کہ اس پر ابر چھایا ہوا ہے اور خداوند کا جلال نمایاں ہے
43 تب موسیٰ اور ہارون خیمہ اجتماع کے سامنے آئے
44 اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ۔
45 تم اس جماعت کے بیچ سے ہٹ جاؤ تو میں ایک پل میں ان کو بھسم کر ڈالوں تب وہ منہ کے بل گرے۔
46 اور موسیٰ اور ہارون سے کہا کہ اپنا بخور دان لے اور مذبح پر سے آگ لے کر اس میں ڈال اور اس پر بخور جلا اور جلد جماعت کے پاس جا کر ان کے لیے کفارہ دے کیونکہ خداوند کا قہر نازل ہوا ہے اور وبا شروع ہوگئی ۔
47 موسیٰ کے کہنے کے مطابق ہارون بخور دان لے کر جماعت کے بیچ دوڑتا ہوا گیا اور دیکھا کہ وبا لوگوں میں پھیلنے لگی ہے سو اس نے بخور جلایا اور ان لوگوں کے لیے کفارہ دیا
48 اور وہ مردوں اور زندوں کے بیچ میں کھڑا ہوا تب وبا موقوف ہوئی
49 سو علاوہ ان کے جو قورح کے معاملہ کے سبب سے ہلاک ہوئے تھے چودہ ہزار سات سو آدمی وبا سے چھیج گئے
50 پھر ہارون لوٹ کر خیمہ اجتماع کے دروازہ پر موسیٰ کے پاس آیا اور وبا موقوف ہوگئی ۔