1 جب بلعام نے دیکھا کہ خدا کو یہی منظو ر ہے کہ وہ اسرائیل کو برکت دے تو پہلے کی طرح شگون دیکھنے کو ادھر اُدھر نہ گیا بلکہ بیابان کی طرف اپنا منہ کر لیا
2 اور بلعام نے نگاہ کی اور دیکھا کہ بنی اسرائیل اپنے اپنے قبیلے کی ترتیب سے مقیم ہیں اور خداوندکی روح اس پر نازل ہوئی
3 اور اس نے اپنی مثل شروع کی اور کہنے لگا بعور کا بیٹا بلعام کہتا ہےیعنی وہی شخص جس کی آنکھیں بند تھیں یہ کہتا ہے ۔
4 بلکہ یہ اسی کا کہنا ہے جو خداوندکی باتیں سنتا ہے اور سجدہ میں پڑا ہوا کھلی آنکھوں سےقادر مطلق کی رویا دیکھتا ہے
5 اے یعقوب تیرے ڈیرے اے اسرائیل تیرے خیمے کتنے خوشنما ہیں
6 وہ ایسے پھیلے ہوئے ہیں جیسے وادیاں اور دریا کے کنارے باغ اور خداوندکے لگائے ہوئے عود کے درخت اور ندیوں کے کنارے دیودار کے درخت
7 اسکے کے چرسوں سے پانی بہے گا اور سیراب کھیتوں سے اسکا بیج پڑیگااسکا بادشاہ اجاج سے بڑھ کر ہوگااور اسکی سلطنت کو عروج حاصل ہوگا
8 خدا اسے مصر سے نکال کر لے آ رہا ہے اس میں جنگلی سانڈھ کی سی طاقت ہےو ہ ان قوموں کو جو اس کی دشمن ہیں چٹ کر جائیگا اور انکی ہڈیوں کو توڑ ڈالیگا اور ان کو تیروں سے چھید چھید کر مارے گا
9 وہ دبک کر بیٹھا ہے وہ شیر کی طرحبلکہ شیرنی کی مانند لیٹ گیا ہے اب کو ن اسے چھیڑے؟جو تجھے برکت دے وہ مبارک اور جو تجھ پر لعنت کرے وہ ملعون ہو
10 بت بلق کو بلعام پر طیش آیا اور وہ اپنے ہاتھ پیٹنے لگا پھر اس نے بلعام سے کہا کہ میں نے تجھے بلایا کہ تو میرے دشمنوں پر لعنت کرے لیکن تو نے تینوں بار ان کو برکت ہی برکت دی
11 سو اب تو اپنے ملک کو بھا گ جا میں نے تو سوچا تھا کہ تجھے عالی منصب پر ممتا ز کروں گا لیکن خداوند نے تجھے ایسے اعزاز سے محروم رکھا
12 بلعام نے بلق کو جواب دیا کیا میں نے تیرے ان ایلچیوں کو بھی جن کو تو نے میرے پاس بھیجا تھا یہ نہیں کہہ دیا تھا کہ
13 اگر بلق اپنا گھر سونے اور چاندی سے بھر کر دے تو بھی میں اپنی مرضی سے بھلا یا برا کرنے کی خاطر خداوند کے حکم سے تجا وز نہیں کر سکتا بلکہ جو خداوند کہےگا میں وہی کہوں گا؟
14 اور اب اپنی قوم کے پاس لوٹ کر جاتا ہوں سو تو آ میں تجھے آگاہ کردوں کہ یہ لوگ آخری دنوں میں کیا کیا کریں گے
15 چنانچہ اس نے اپنی مثل شروع کی اور کہنے لگابعور کا بیٹا بلعام یہ کہتا ہےیعنی وہی شخص جسکی آنکھیں بند تھیں یہ کہتا ہے
16 بلکہ یہ اسی کا کہنا ہے جو خداوند کی باتیں سنتا ہے اور حق تعالیٰ کا عرفان رکھتا ہے اور سجدہ میں پڑا ہوا کھلی آنکھوں سے قادر مطلق کی رویا دیکھتا ہے
17 میں اسے دیکھوں گا تو سہی پر ابھی نہیں وہ مجھے نظر آئے گا پر نزدیک سے نہیں یعقوب میں سے ایک ستارہ نکلے گااور اسرائیل میں سے ایک عصا اٹھے گا اور موآب کی نواحی کو مار مار کر صاف کرے گا اور سب ہنگامہ کرنے والوں کو ہلاک کرے ڈالیگا
18 اور اس کے دشمن ادوم کی اور شعیر اور اسرائیل دلاوری کرے گا
19 اور یعقوب ہی کی نسل سے وہ فرمانروا اٹھے گا جو شہر کے باقی ماندہ لوگوں کو نابود کرڈالے گا
20 پھر اس نے عمالیق پر نظر کرکے اپنی یہ مثل شروع کی اور کہنے لگا قوموں میں پہلی قوم عمالیق تھی پر اسکا انجام ہلاکت ہے
21 اور قینیوں کی طرف نگاہ کر کے یہ مثل شروع کی اور کہنے لگا تیرا مسکن مضبوط ہے اورتیرا آشیانہ بھی چٹان پر بنا ہوا ہے
22 تو بھی قین خانہ خراب ہو گا یہاں تک کہ امور تجھے اسیر کر کے لے جائے گا
23 اور اس نے یہ مثل بھی شروع کی اور کہنے لگا ہائے افسوس ! جب خدا یہ کرے گا تو کون جیتا بچے گا
24 پر کتیم کے ساحل سے جہاز آئیں گے اور وہ اسور اور عبر دونوں کو دکھ دیں گےپھر وہ بھی ہلا ک ہو جائیگا
25 اسکے بعد بلعام اٹھ کر اپنے ملک کو روانہ ہوا اور اپنے ملک کو لوٹا اور بلق نےبھی اپنی راہ لی ۔