1
باب نمبر 35
پھر خداوند نے موآب کے میدانوں میں جو یردن کے کنارے واقع ہیں موسیٰ سے کہا کہ
2 بنی اسرائیل کو حکم کر کے انکی میراث میں سے جو ان کے تصرف میں آئے لاویوں کو رہنے کے لیے شہر دیں اور ان شہروں کو نواحی بھی تم لاویوں کو دے دینا
3 یہ شہر ان کے رہنے کے لیے ہوں اور ان کی نواحی ان کے چوپایوں اور مال اور سب جانوروں کے لیے ہوں
4 اور شہروں کی نواحی جو تم لاویوں کو دو وہ شہر کی دیوار سے شروع کر کے باہر چاروں طرف ہزار ہزار ہاتھ کے پھیر میں ہوں
5 اور تم شہر کے باہر مشرق کی طر ف دو ہزار ہاتھ اور جنوب کی طرف دو ہزار ہاتھ اور مغرب کی طرف دو ہزار ہاتھ اور شمال کی طرف دو ہزار ہاتھ اس طرح پیمائش کرنا کہ شہر ان کے بیچ میں آ جائے انکے کے شہر کی اتنی ہی نواحی ہوں
6 اور لاویوں کے ان شہروں میں سے جو تم انکو دو چھ پناہ کے شہر ٹھہرا دینا جن میں خونی بھا گ جائیں اور ان شہروں کے علاوہ بیالیس اور شہر ان کو دینا
7 یعنی ملا کر اڑتالیس شہر لاویوں کو دینا اور ان شہروں کے ساتھ ان کی نواحی بھی ہوں
8 اور وہ شہر بنی اسرائٰیل کی میراث میٰں سے یوں دیئے جائیں جنکے قبضہ میں بہت سے شہر ہوں ان سے بہت جن کے پاس تھوڑے ہوں ان سے تھوڑے شہر لینا ۔ ہرقبیلہ اپنی میراث کے مطابق جسکا وہ وارث ہو لاویوں کے لیے شہر دے۔
9 اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ
10 بنی اسرائیل سے کہدے کہ جب تم یردن کو عبور کرکے ملک کنعا ن میں پہنچ جاؤ
11 تو تم کئی ایسے شہر مقرر کر نا جو تمہارے لیے پناہ کے شہر ہوں تاکہ وہ خونی جس سے سہواً خون ہو جائے وہاں بھا گ جا سکے
12 ان شہروں میں تمکو انتقام لینے والے سے پناہ ملے گی تاکہ خونی جب تک وہ فیصلہ کے لیے جماعت کے سامنے حاضر نہ ہو تب تک مارا نہ جائے
13 اور پناہ کے جو شہر تم دو گے وہ چھ ہوں
14 تین شہر تو یردن کے پار اور تین شہر ملک کنعان میں دینا یہ پناہ کے شہر ہوں گے
15 ان چھئوں شہروں میں بنی اسرائیل کو اور ان مسافروں کو اور ان پردیسیوں کو جا تم میں بودوباش کرتے ہیں پناہ ملے گی تاکہ جس کسی سے سہواً خون ہو جائے وہ وہا ں بھاگ جا سکے
16 اور اگر کوئی کسی کو لوہے کے ہتھیار سے ایسا مارے کہ وہ مر جائے تو وہ خونی ٹھہرے گا اور وہ خونی ضرور مارا جائے گا
17 یا کوئی ایسا پتھر ہاتھ میں لے کر جس سے آدمی مر سکتا ہوں کسی کو مارے اور وہ مر جائے تو وہ خونی ٹھہرے گا اور وہ خونی ضرور مارا جائے
18 یا اگر کوئی چوبی آلہ ہاتھ میں لے کر جس سے آدمی مر سکتا ہوں کسی کو مارے اور وہ مر جائے تو وہ خونی ٹھہرے گا اور وہ خونی ضرور مارا جائے
19 خون کا اتنقام لینے والا خونی کو آپ ہی قتل کرے جب وہ اسے ملے تب ہی اسے مار ڈالے
20 اور اگر کوئی کسی کو عداوت سے دھکیل دے یا گھات لگا کر کر کچھ اس پر پھینک دے اور وہ مر جائے
21 یا دشمنی سے اسے اپنے ہاتھ سے ایسا مارے کہ وہ مر جائے تو وہ جس نے مارا ہو قتل کیا جائے گا کیونکہ وہ خونی ہے خون کا انتقام لینے والا خونی کو جب وہ اسے ملے مارڈالے
22 اور اگر کوئی کسی کو بغیر عداوت کے باگہان دھکیلے یا بغیر گھات لگائے اس پر کوئی چیز ڈالدے
23 یا اسے بغیر دیکھے کوئی ایسا پتھر اس پر پھینکے جس سے آدمی مر سکتا ہو اور وہ مر جائے پر یہ نہ تو اس کا دشمن اور نا اس کے نقصان کا خواہاں تھا
24 تو جماعت ایسے قاتل اور خون کا انتقام لینے والے کے درمیا ن ان ہی احکام کے موافق فیصلہ کرے
25 اور جماعت اس قاتل کو اس انتقام لینے والے کے ہاتھ سے چھڑائے اور جماعت ہی اسے پناہ کے اس شہر میں جہاں وہ بھاگ گیا تھا واپس پہنچوا دےا ور جب تک سردار کاہن جو مقدس تیل سے ممسوح ہوا تھا مر نہ جائے تب تک وہ وہیں رہے
26 لیکن اگر وہ خونی پناہ کی سرحد جہاں وہ بھاگ کر گیا ہو کسی وقت باہر نکلے ۔
27 اور خون کا انتقام لینے والے کو وہ پناہ کے شہر کی سرحد کے باہر مل جائے اور انتقام لینے والا قاتل کو قتل کر ڈالے تو وہ خون کرنے کا مضرم نہ ہوگا
28 کیونکہ خونی کو لازم تھا کہ سردار کاہن کی وفات تک وہ اسی پناہ کے شہر میں رہتا پر سردار کاہن کے مرنے کے بعد خونی اپنی موروثی جگہ کولوٹ جائے
29 سو تمہاری سکونت گاہ میں یہ باتیں نسل در نسل فیصلہ کے لیے قانون ٹھہریں گی
30 اگر کوئی کسی کو مار ڈالےتو قاتل گواہوں کی شہادت پر قتل کیا جائے پر ایک گواہ کی شہادت سے کوئی نہ مارا جائے
31 اور تم اس قاتل سے جو واجبُ القتل ہو دِیت نہ لینا بلکہ وہ ضرور ہی مارا جائے
32 اور تم اس سے بھی جو پناہ کے شہر سے بھاگ گیا ہو اس غرض سے دِیت نہ لینا کہ وہ سردار کاہن کی موت سے پہلے پھر ملک میں رہنے کو لوٹنے پائے
33 سو تم اس ملک کو جہاں تم رہوگے ناپاک نہ کرنا کیونکہ خون ملک کو ناپاک کر دیتا ہے اور اس ملک کے لیے جس میں خون بہایا جائے سوا قاتل کے خون کے اور کسی چیز کا کفارہ نہیں لیا جا سکتا
34 اور تم اپنی بودوباش کے ملک کو جسکے اندر میں رہونگا گندہ بھی نہ کر نا کیونکہ میں خداوند ہو ں سو بنی اسرائیل کے درمیان رہتا ہوں ۔